۲۳ مارچ کا دن تھا۔ اس تاریخی دن کے موقع پر فیس بک پر
دوست احباب نے اس دن کے حوالے سے مختلف پوسٹس شیئر کر رکھی تھیں۔ان میں اس
قومی دن کے حوالے سے قائد کے اقوال،وطن کی خوشحالی و ترقی کے لئے نیک
تمنائیں اور اچھے پیغامات درج تھے۔یہ سب دیکھتے ہوئے بہت اچھا محسوس ہو رہا
تھا۔سوشل میڈیا نے ان تاریخی و اہم دنوں کو منانے کے حوالے سے اہم کردار
ادا کیا ہے۔عوام کونہ صرف ان کے بارے میں آگاہی دی ہے بلکہ جوش و خروش کا
سماں باندھنے کا بھی ساماں کیا ہے۔دل ابھی انہی دلچسپ ، معلوماتی اور وطن
سے لگاؤ کی تحریریں دیکھتے ہوئے خوشی سے سرشار تھا کہ اچانک ایک انتہائی
نامناسب اور غیر سنجیدہ پوسٹ نے سارا موڈ خراب کر دیا ۔دل و دماغ نے ایسی
پوسٹس بنانے والوں اور پھر شیئر کرنے و ٹیگ کرنے والوں کی اس غیر اخلاقی
سوچ پر ماتم و افسوس کرنا شروع کر دیا۔اس پوسٹ میں ہمارے ملک کے موجودہ
وزیراعظم کو ایک خونی شخص کے روپ میں دکھایا گیا تھا جو اپنی شکل بار بار
بگاڑ رہا تھا اور اس کے منہ پر خون لگا تھا ۔افسوس صد افسوس ! یہ افسوس اس
لئے نہیں کہ یہاں کسی مخصوص پارٹی یا کسی بڑی اثرو رسوخ رکھنے والی شخصیت
کی حمایت کی جا رہی ہے یا ساتھ دیا جا رہا ہے۔نہیں ایسا بالکل نہیں۔یہاں
صرف اخلاقیات کی بات کی جا رہی ہے!!
اس میں کوئی شک نہیں کہ فیس بک پر کام کی کئی باتیں بھی موجود ہوتی ہیں جو
مختلف دائرہ کار کے لوگوں کی دلچسپی کا ساماں مہیا کرتی ہیں ۔ان کے ذریعے
لوگ بہت کچھ سیکھتے ہیں اور ان کا کام بآسانی ہو جاتا ہے۔ایسے پیجز و
تحریروں کو ہزاروں و لاکھوں لوگ لائک کرتے ہیں اور شکریہ کا کمنٹ بھی کرتے
ہیں یا یہ کہ آپ کی وجہ سے ہماراکام کس قدر سہل ہو گیاوغیرہ۔مگر ساتھ ہی
ساتھ کچھ عجیب سوچ رکھنے والوں کی پوسٹس بھی گردش کر رہی ہوتی ہیں۔ ان میں
کام کی توکوئی بات نہیں ہوتی ہاں مگر بدتمیزی کے زمرے میں آنے والے مزاح کی
بخوبی کوشش کی گئی ہوتی ہے۔شرارتی اور غیر سنجیدہ طبیعت کے لوگ اس طرف مائل
ہوتے ہیں اورایسی پوسٹ کو فارورڈ کرتے ہیں۔ان پر نامناسب الفاظ میں کمنٹ کر
کے قہقہے لگاتے ہیں اور ان جیسے مزید دوسرے لوگ ان کے ان فضول کمنٹس کو
لائک کر کے ان شرارتی ذہنوں کی اس غیر مناسب کاوش کو سراہتے ہیں ۔ جس سے ان
کا حوصلہ بلند ہو تا ہے اور مزاج کی اس بد اخلاق شوخی کو مزید تقویت ملتی
ہے۔
ان خود ساختہ عجیب و غریب پوسٹس کے علاوہ اداکاروں و اداکاراؤں کی تصویروں
پر انتہائی نامناسب باتیں تحریر کر دیتے ہیں۔یہ غیر سنجیدہ لوگ اس بات کا
بھی خیال نہیں رکھتے کہ وہ تصویر اداکار کی ذاتی تصویر ہے یا فیملی کے
ساتھ۔بس خوامخواہ کے جلے کٹے الفاظ،لہجوں کی بدتمیزی و تلخی اور بغیر کسی
وجہ کے حسد کے جذبات تحریر کرتے رہتے ہیں۔گالم گلوچ سے بھی پرہیز نہیں کیا
جاتا۔حالانکہ وہ اسٹارزپبلک کو ہی انٹرٹین کر رہے ہوتے ہیں۔انہی لوگوں کے
خلاف بری رائے قائم کی جا رہی ہوتی ہے کہ جن کی طرح یہ لوگ خود بننا چاہتے
ہیں ،ان کو آڈیالائزڈ کرتے ہیں،ان کے اسٹائل اپناتے ہیں،چلنے ،بولنے و
اوڑھنے میں ان کی نقل کرتے ہیں اور آخر میں کچھ کم عقل لوگ ان کی ذات پر
تنقیدکی گرہ لگا دیتے ہیں۔
پختہ عمر میں ایسے نا پختہ خیالات کا اظہار،بات چیت کاغیر سنجیدہ انداز ،نامناسب
الفاظ کا چناؤاور اپنے گریبان میں جھانکے بغیر دوسرے پر تنقید کی کیفیات
دیکھ کر ایک عقل و شعور رکھنے والے ذہن میں حیرت و غم کا لاوا ابلتا ہے۔دل
و دماغ میں افسوس کی لہریں اٹھتی ہیں۔سنجیدگی اپنی اس ذلت پر آنسو بہاتی
ہے۔ساتھ ہی ساتھ ان بے عقل ذہنوں کو جھجھوڑنے کی خواہش بھی سر اٹھاتی
ہے۔ذہن میں چلتی الفاظ کی آندھی ،خاموش زباں میں بولتے بولتے ،قلم کی سیاہی
کی صورت کاغذ پر قلمبند ہو نے لگتی ہے۔اس امید کے ساتھ کہ شاید کچھ الفاظ
یا کوئی سطر کسی کی سوچ بدلنے میں اپنا کردار ادا کر جائے۔اور یہ احساس بھی
کچھ سکوں دیتا ہے کہ شایدمعاشرے میں پرورش پا نے والی غلط سوچوں میں کہیں
درستگی کی شمع روشن ہو جائے۔
ظاہر ہے کہ جو لوگ سوشل میڈیا کو استعمال کرنے والوں کی فہرست میں شامل ہیں
وہ سب تعلیم یافتہ ہیں،عقل و شعور رکھتے ہیں،اچھے اور برے میں تمیز کے بارے
میں بخوبی جانتے ہیں،خوش اخلاقی کا درس پا چکے ہوتے ہیں،بڑوں کی نصیحتیں ان
کے کانوں کے پردوں سے گزرتی رہتی ہیں مگر اس کے باوجود وہ اپنی دھن میں مگن
شرارت کی دنیا میں اچھلتے رہتے ہیں۔ایسے لوگوں سے سوال ہے کہ کیا آپ لوگ
پسند کریں گے اگر آپ کے بہترین کام کی تعریف کی بجائے اس پر خوامخواہ کی
تنقید کی جائے؟آپ کی خوبصورت تصاویر پر برے جملے کسے جائیں؟آپ کی فیملی کے
ساتھ تصویر میں بندر/بندریا /ماسی/ہیرونہیں زیرو/موٹی یا انتہائی عام شکل
کی بیوی/ شوہریا مزید نامناسب الفاظ میں کمنٹ پاس کئے جائیں توکیا آپ خوشی
سے ہضم کر سکیں گے؟ ظاہر ہے کہ یہ سب مشکل ہو گا۔اس سے آپ کا دل دکھے
گا۔بہت غصہ آئے گامگر کچھ ہو نہ پائے گا۔ہو سکتا ہے کہ رونا بھی آجائے۔
سمجھ بوجھ رکھنے کے باوجود اپنی منچلی طبیعت کو دوسروں کو دکھی کرنے کا
ساماں کرنے والے غیر سنجیدہ لوگوں سے گزارش ہے کہ خدارا ایسی شرارتوں سے
باز رہیئے جو آپ کے برے اعمال میں لکھی جائیں اور جو لوگوں کو دکھی کر
دیں۔جو بعد میں آنے والے ذہنوں پر اپنا غلط اثر چھوڑے اور ان کو بھی ایسی
روش پر اکسائے۔اچھی باتیں پڑھیئے اور ان کو آگے پھیلائیں۔معاشرے میں
تعمیراتی سوچ کو پختہ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔وقتی خوشی دینے والے اس دھندے
کو چھوڑ کر اپنے گریبان میں جھانکئے ۔ ہو سکتا ہے کہ ان لوگوں کے ظاہری
اعمال سے زیادہ بے پردہ اعمال آپ سے بہتر ہوں ۔اچھے اور برے میں تمیز
کیجئے۔ان باتوں پر غور کیجئے اور ۔۔۔سوشل میڈیا پرسدھار لانے کے لئے عمل
بھی۔۔! |