لاہور صوبہ پنجاب پاکستان کا دارالحکومت اور دوسرا بڑا
شہر ہے۔اسے پاکستان کا ثقافتی، تعلیمی مرکز باغوں کا شہر اورپاکستان کا دل
بھی کہا جاتاہے۔ لاہور کا اپنا ایک کلچر ہے۔لاہور کے رہنے والی اپنی الگ ہی
زبان ہے۔ یہاں میلے اور تہواروں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے۔لاہور کے
باغات،دفاتر لوگوں کا ہجوم اور خاص طور پر پرانی تاریخی عمارتیں اور اس کے
باغوں کی مسحور کن خوشبو مغلیہ دورِ حکومت کی یاد تازہ کرتی ہے۔ اپنی منفرد
ثقافت اور اپنی خوبصورتی کی وجہ سے یہ شہر اپنی مثال آپ ہے۔ لاہور سے
پیارکی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ لاہور ہے۔ اس کی ٹوٹی ہوئی شاہراہیں
اورتمام تر کمزوریوں کے باوجود یہ مجھے عزیز ہے۔مجھے ہمیشہ ایک ہی بات کا
غم رہا کہ کاش یہاں صفائی کا خاص نظام ہوتا۔کیونکہ شہری آبادی زیادہ ہونے
کی وجہ سے صحت و صفائی کے مسائل بھی یقینی ہوتے ہیں۔
روزانہ کی بنیاد پر تقریباً لاکھوں افراد دوسرے شہروں سے روز گار کیلئے
یہاں آتے ہیں۔اس شہر ہمیشہ سے صفائی کا فقدان رہا ہے۔ خصوصاً بس سٹاپ ریلوے
سٹیشن تمام جگہوں پر صفائی نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔پچھلے کچھ سالوں سے
ہمارے برادر اسلامی ملک ترکی کی کمپنی ’’البیراک ویسٹ مینجمنٹ کمپنی‘‘
لاہور کی صفائی کا بیڑا اٹھائے ہوئے ہے۔ جب پہلی بار مجھے اس کمپنی کے بارے
میں پتا چلا تو میں نے ان سے اپنے علاقے کی صفائی کے مسائل پر بات کی اور
میری حیرت کی انتہا نہ رہی میری کال کی پندرہ منٹ بعد ہی اس کمپنی کی
گاڑیاں اور صفائی کا عملہ میرے دروازے پر موجود تھے۔میرے دیکھتے ہی دیکھتے
سارا علاقہ کوڑے کے ڈھیر اور گندگی سے پاک ہو گیا ۔ایسا لگ رہا تھا یہاں
کبھی کوڑا تھا ہی نہیں۔انہوں نے مختلف مقامات پر کوڑے کے کنٹینرز نصب کیے
اور لوگوں سے بھی تعاون کی اپیل کی کہ اپنا کوڑا ان میں ڈالیں تا کہ صفائی
برقرار رہے۔ ویسٹ اٹھانے کیلئے گھروں میں عملہ باقاعدہ یونیفارم میں آتا ہے۔
شروع میں تو مجھے یہ محض اک خواب لگتا تھا لیکن یہ سب پاکستان خصوصاً میرے
لاہور میں ہو رہا ہے۔لاہور کی خوبصورتی اور بڑھ گئی ہے۔ ہمارے ہاں لوگوں کی
پرانی عادت ہے کہ کسی کی خامیوں کو خوب اچھالنا اور جب خوبیوں کی بات آتی
ہے تو سب گونگے بن جاتے ہیں۔ لاہور کو صاف ستھرا اور خوبصورت بنانااتنا
آسان نہیں ہے۔ اس کے لئے ہر ایک کو اپنا کردارادا کرنا ہو گا۔البیراک یہ
کردار بخوبی نبھا رہی ہے۔
ابھی بھی بہت کچھ ہوناباقی ہے عوام کو باشعور ہونے میں ابھی صدیاں درکار
ہیں۔ ابھی بھی لوگ خالی پلاٹس، گلیوں اور سڑکوں پر کوڑے کے ڈھیر لگادیتے
ہیں جبکہ کوڑے کے کنٹینرز خالی پڑے رہ جاتے ہیں۔ عوام صفائی پسند ہو جائیں
تو لاہوراک مثالی شہر بن سکتا ہے |