زندگی میں بہت سی باتیں ایسی ہوتی ہیں جو بظاہر بہت
معمولی ہوتی ہیں اور اکثرو بیشتر ہم ان باتوں پر توجہ ہی نہیں دیتے مگر
حقیقتاً ان کی اہمیت بہت زیادہ ہوتی ہے، چاہے وہ اپنی ذات کی خوشیوں سے
تعلق رکھتی ہوں یا پھر دوسروں کے لۓ ہوں۔ مثال کے طور پر صبح اٹھنا، بظاہر
ایک معمولی عمل ہے مگر اس میں چھپا سکون و طمانیت کا احساس آپ کو دن بھر کے
لۓ وہ سکون و اطمینان دے گا جو آپ نہ جانے کہاں کہاں ڈھونڈ تے پھرتے ہیں۔
رات کے اندھیرے کو صبح کی روشنی میں تبدیل ہوتے دیکھ کر جو سکون قلب حاصل
ہوگا اس کا متبادل نہیں۔ رات کی سیاہی اور صبح کے اجالے کا ملاپ انتہائ
حسین ہوتا ہے۔ اس وقت پرندوں کی چہچہاہٹ آپ کے دل کو ایک نامعلوم سا، روح
میں سرایت کرتا ہوا، فرحت بخشنے والا احساس دیتی ہے۔ آنکھیں بند کر کے آپ
کھلی فضا میں گہرے سانس لیں، آپ محسوس کریں گے جیسے تروتازگی کی لہریں آپ
کی سانسوں کے ساتھ دل و دماغ کو تروتازہ کرنے لگی ہیں۔ چند لمحوں کے لۓ آپ
دماغ کو سکون کے حوالے کر دیں۔ آنکھیں کھولیں تو صبح کے نور کو آنکھوں میں
سمیٹ لیں۔ آپ محسوس کریں گے کہ تمام دن آپ، اور دنوں کی نسبت پرسکون اور
خوش رہے ہیں۔ جب انسانی دماغ پر سکون رہتا ہے تو مثبت سوچیں سوچتا ہے اور
ایسے عملی کام کرتا ہے جو نہ صرف اس کی اپنی ذات بلکہ دوسروں کے لۓ بھی
خوشی کا سبب بنتے ہیں۔ بات اپنی ذات کے حوالے سے ہو یا دوسروں کی ذات کے
حوالے سے، اس طرح کی چھوٹی چھوٹی سینکڑوں باتیں ہیں جن مین ہم چاہیں تو بے
پناہ خوشیاں ڈھونڈ سکتے ہیں۔ اپنے دل کا سکون تلاش کریں کسی بیمار کی عیادت
کر کے، کسی غریب کی مدد کر کے، جو بھی،جب بھی، جہاں بھی ایسا شخص نظر آۓ جس
کی کسی طرح بھی آپ مدد کر سکتے ہوں تو ضرور کریں۔ آپ محسوس کریں گے کے آپ
کا دل ودماغ سکون سے بھر گیا ہے۔ اور آپ کے اندر خوشی و طمانیت کا ایک انو
کھا احساس جاگا ہے۔ راہ چلتے ہوۓ خوبصورت مناظر پر غور کریں۔ ہرے بھرے
کھیتوں، درختوں، پھلوں اور پھولوں کو دیکھیں۔ ان کے بے شمار مختلف قسم کے
ذائقوں اور رنگوں پر غور کریں کہ قدرت نے کیسے کیسے مناظر، رنگ اور ذائقے
ہمارے لۓ بناۓ۔ پرندوں کی خوبصورت اور مختلف آوازوں اور رنگوں پر غور کرین۔
کیا ایسا کرنا ان سب کاموں سے بہتر نہیں جو ہم میں سے اکثریت کرتی ہے یعنی
ہر وقت دوسروں پر غور کرنا اورحسد کی آگ میں جلنا، ہر وقت یہی سوچنا کہ
دوسرا کیا کر رہا ہے، کیوں کر رہا ہے اور کیسے کر رہا ہے، میں یہ سب کچھ اس
سے بڑھ کر کیوں نہ کروں۔ ایک میں ہی اچھا ہوں باقی تو سب میں عیب ہیں، میں
جو کچھ بھی کہتا ہوں ٹھیک کہتا ہوں اور میرا ہر کام بے عیب ہوتا ہے۔ یہ 'میں'
ہی تو ہے جو ہر انسان کو مار دیتی ہے۔ اس سے پہلے کے 'میں' آپ کو مارے آپ
اسے مار دیں۔ لوگوں کے رویوں پر غور کرنے اور جلنے کڑھنے کے بجاۓ کائنات پر
غور کریں۔ اپنی خوشیاں انسانیت سے پیار و ہمدردی کرنےمیں تلاش کریں۔ اپنے
اندر جھانک کر دیکھیں اور خود سے سوال کریں کے آپ ہیں کیا اور کر کیا رہے
ہیں؟ کیا آپ اسی مقصد کے لۓ زندگی گزار رہے ہیں؟ کیا آپ کی ذات سے کبھی کسی
کو کوئ خوشی ملی ہے؟ جو کچھ آپ کر رہے ہیں کیا آپ کا ضمیر اس سے مطمئن ہے؟
کیا آپ دلی اور دماغی طور پر کسی حد تک مطمئن ہیں؟ اگر نہیں تو صرف خود کو
درست کریں۔ اگر ہم سب دوسروں کو درست کرنے کے بجاۓ خود کو درست کر لیں تو
یہ دنیا جنت بن جاۓ۔ اپنا سکون خود میں تلاش کریں دوسروں میں نہیں۔ انسانیت
کے کام آنا نہ صرف اپنی ذات کو تسکین اور خوشی دیتا ہے بلکہ دوسروں کے لۓ
بھی خوشی کا باعث بنتا ہے۔ اگر کچھ بھی نہ کر سکیں تو کم از کم دوسروں سے
ہمدردی اور خوش اخلاقی سے صرور پیش آئیں۔ ایسا کرنا نہ صرف نیکی اور ثواب
ہے بلکہ بولنے اور سننے والے دونوں فریقین کے لۓ تسکین اور خوشی کا باعث
ہوتا ہے۔ |