لوڈشیڈنگ پاکستانی قوم کیلئے ایک عذاب

اگر یہ کہہ دیا جائے کہ لوڈشیڈنگ نے پاکستان کی معاشی حالت مفلوج کرکے رکھ دی ہے جس کے اثرات تمام طبقات پر مرتب ہوئے ہیں تو بے جا نہ ہوگا ،ن لیگ کی حکومت جب برسراقتدار آئی تو وعدہ کیا کہ لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا ،ن لیگ کا عہد اقتدار ختم ہونے کو ہے مگر یہ وعدہ وفا نہ ہو سکا ۔ابھی گرمیوں کا آغاز ہی ہے لوشیڈنگ کا دورانیہ آئے روز بڑھتا ہی جا رہا ہے مارچ کے آخر میں ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ شہروں میں بجلی 8سے10 گھنٹے جبکہ دیہاتوں میں 12 سے 14 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوگی ۔مگر اب دورانیہ شہروں میں دیہاتوں والا ہوگیا ہے جبکہ دیہاتوں میں بجلی مہمان خصوصی بن کر رہ گئی ہے ،اس قیامت خیز گرمی میں صحت مند انسان کا جینا دوبھر ہو گیا ہے بیمار لوگوں کا تو اﷲ ہی حافظ ہے ،لوڈشیڈنگ کے باعث مفلوج معاشی حالت مزید ابتر ہوتی جا رہی ہے کارخانے ،فیکٹریاں بند ہونا شروع ہو گئی ہیں ایک انڈسٹریل کے ذمہ دار نے انکشاف کیا ہے کہ 450 فیکٹریاں قائم گئی ہیں جبکہ معاشی ابتری کے باعث صرف 150 کے قریب فیکٹریاں کام کر رہی ہے کام کرنے والی فیکٹریوں میں سے بعض کی حالت انتہائی خراب ہے کیوں کہ اخراجات زیادہ جبکہ سیل کم ہے یہی کیفیت ملک کے دوسرے علاقہ جات کے انڈسٹریل ایریاز کی ہوگی ۔یہ سب صرف اس لئے ہوا کہ بجلی ملک بھر سے غائب ہے ۔ حالیہ لوڈشیڈنگ میں سفید پوش طبقہ کو اپنا بھرم قائم رکھنا مشکل ہوگیا ہے فی کس آمدن اس قدر گر گئی ہے کہ ایک خاندان کے سب افراد کام کر رہے ہیں تب بھی گھر کے اخراجات پورے نہیں ہو رہے ۔ایک کریانہ سٹور پر جانے کا اتفاق ہوا تو دوکاندار کہنے لگا کہ بھائی کیا کریں آئے روز اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا جا رہاہے نئی قیمت پر چیزیں بیچتے ہیں تو کنٹرول پرائس والے آکر چلان کر دیتے ہیں ۔عوام کو دوکاندار تو اسی ریٹ پر اشیاء فروخت کرگا جس ریٹ پر اسے بازار سے ملی تھیں ،حکومت کو چاہیے کہ کم از کم ایک ماہ کیلئے تمام اشیائے خوردونوش کی سرکاری کنڑول پرائس جاری کرے اور تھوک فروشوں پر یہ قانون سختی سے لاگو کرے ۔تاکہ عام دوکاندار پریشانی سے بچ سکیں اور عوام کو سستی اشیاء کی دستیابی ممکن ہو سکے ۔ایک گاہک جب تیسرے دن اشیاء خریدنے آتا ہے تو ہم سے جھگڑا کرتا ہے کہ دو دن قبل تو میں کم قیمت پر اشیاء لیکر گیا تھا اب آپ مہنگی کیوں دے رہے ہیں ۔یہ سب کرشمے لوڈشیڈنگ کے ہیں جس کے باعث مہنگائی آسمانوں سے باتیں کر رہی ہے ۔جبکہ دوسری طرف طاقتوروں،بااثر لوگوں کی لوٹ مار،کرپشن کے خلاف کاروائی نہ ہونے کے برابر ہے بات تو یہاں تک سننے میں آئی ہے کہ غریب لوگ امیروں کی بجلی چوری کے بل ادا کرنے پر مجبور ہیں غریبوں کو جان بوجھ کر اضافی یونٹس بھیجے جاتے ہیں جبکہ واپڈا کا عملہ بجلی چوروں سے منتھلیاں لیکر یہ بل غریبوں پر ڈال دیتے ہیں ۔جس صارف کے بل میں یونٹس زیادہ شامل ہوتے ہیں اسے یہ کہہ کر گھر بھیج دیا جاتا ہے کہ اگلے ماہ آپ کے بل سے ان کو تفریق کر دیا جائے گا ایسا ہوتا نہیں ہے اگر تفریق کر بھی دیا جائے تو جس ریٹ پر پچھلے ماہ یونٹس شامل کئے گئے تھے وہ اس نئے یونٹس سے کہیں مہنگے ہوتے ہیں۔ بجلی چوری کے حوالے سے ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے کہ 6 ماہ کے دوران صرف لاہور میں ہی 1 ارب 36کروڑ سے زائد یونٹس جس کی مالیت 20 ارب روپے ہے چوری ہوئی۔یہ بجلی چور کوئی جھونپٹی والے نہیں بلکہ اگر کوئی عام غریب آدمی بجلی چوری میں پکڑا جائے تو سارا میڈیاطوفان بدتمیزی پیدا کر دیتا ہے کہ بجلی چور پکڑا گیا مگر یہ با اثر بجلی چور جو ملک وقوم کو اس قدر نقصان پہنچا رہے ہیں ان کو ہاتھ ڈالنے والے واپڈا اہلکار ،افسران ملی بھگت سے کرپشن کرتے ہیں۔اگر میڈیا کے علم میں آجائے تو زرد صحافت کے داعی کرپٹ لوگ صحافیوں کے روپ میں اس لوٹ مار میں حصہ دار بن جاتے ہیں ۔ملک کا ایک طبقہ تو یہ بھی کہتا سنا گیا کہ ملک میں توانائی کا کوئی بحران نہیں ہے ،موجودہ بحران جعلی، خود پیدا کردہ ہے تاکہ زندہ دلان پاکستان کو روزی روٹی کے چکروں میں ڈال دیا جائے یہ حکمرانوں کی کرپشن اور دین دشمنی کے خلاف سینہ سپر نہ ہو سکیں بعض اسلام پسند حلقوں کا یہ بھی موقف ہے کہ بجلی،پانی اور گیس پر ٹیکس لینا شریعت کی رو سے سراسر غلط ہے البتہ حکومت ان کی قیمت وصول کر سکتی ہے ٹیکس ہرگز نہیں،پاکستان میں بلوں کو غور سے دیکھا جائے تو پتہ چلے گا کہ کئی قسم کے ٹیکس بلوں میں شامل ہیں جو عوام کا خون نچوڑنے کے مترادف ہے ۔جن ممالک کے عوام بیدار مغز ہوتے ہیں انھیں ایسے ہی دبایا جاتا ہے تاکہ حکمران اور سیاستدان جو چاہیں کریں۔ یہ ہے ہمارے ملک کا ظالمانہ نظام ،سب سے بڑا ظلم تو یہ ہے کہ عوام نے اس ظالمانہ،فاسقانہ نظام کو قبول کیا ہوا ہے ۔قارئین کرام!ملک میں جاری لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوتا ہے یا نہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا مگر اتنی بات ضرور ہے اگر ن لیگ اپنا وعدہ پورا نہیں کرے گی تو اسے آنے والے انتخابات میں مظلوبہ نتائج یقیناً نہیں مل سکیں گے ۔حکمرانوں کو ضرور یاد رکھنا چاہیے کہ عوام کو صرف سڑکیں پل، میٹرو،فیڈر بسیں ،اورنج ٹرین کی ہی ضرورت نہیں ہے بلکہ عوام تو یہ چاہتے ہیں ان کی معاشی حالت بہتر ہو ۔مہنگائی کا بے قابوجن بوتل میں دوبارہ بند ہو ۔یہ سب اسی وقت ممکن ہو سکے گا جب لوڈشیڈنگ مکمل ختم ہوگی تو اس لئے حکومت اولین ترجیح کے طور پر لوڈشیڈنگ کو ختم کرنے کی طرف توجہ دے تاکہ ملک میں معاشی بد حالی کا خاتمہ سبز انقلاب آکر عوام کو خوشحال کردے۔
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 269615 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.