| 
		 آج وہ بہت محفوظ تھا --- لان کے ایک سرے پر لگے ٹینٹ میں 
		اسے خوشبو دار Blanket مل گیا تھا --- ساتھ ہی ماڈل لیٹا ہوا تھا --- ابھی 
		نیند اس کے آنکھوں سے کوسو دور تھی --- دن میں زیادہ تھکن بھی نہیں ہوئی 
		تھی --- مہمان اور مزبان جب تک جاگ رہے تھیں --- تب تک ان کو بھی سونا مانا 
		تھا --- شادی والا گھر تھا --- سلمان حیران تھا--- گھر کے مرد عورت ، مہمان 
		سب تاش کھیل رہے تھے -- جس پر اس کے آنکھوں کے سامنے لاکھوں روپے یہاں سے 
		وہاں ہوگئے تھے --- کچھ لوگ وائن بھی پی رہے تھے --- بس روزی اور بچے ان 
		میں شامل نہیں تھے -- سلمان نے سوچا یہ زندگی کا کونسا روپ ہے--- پانی چائے 
		، کافی ، پھر شراب بھی اور وہ بھی انگلش ٹائپ کی ---- پھر بھی کوئی اپنے 
		وجود سے بے خبر نہ ہوا کسی نے بھی گالی گلوچ نہ کی -- لاکھوں ہارنے پر 
		جھگڑا نہیں کیا --- جیتنے والو نے ہوائی فائرنگ نہیں کی --- اسے کلیم صاحب 
		یاد آنے لگا--- جس کی آمد پر دیر سے گیٹ کھولنے پر اس نے گھر کے رکھوالے 
		یعنی Watchman کو گندی گندی گالیاں دی تھی ماں بہنوں کی---- یہ لوگ ہوش میں 
		ایسے گندی گندی گالیاں دیتے ہیں اور نشے میں پارسے کہ نہ پوچھوں --- ماڈل 
		چاچا نے ٹینٹ کو گورتے سلمان کو دیکھا تو مزے سے اس کے گھٹنے پکڑ کے ہلایا 
		--- بھائی کس سوچوں میں گم ہوں --- یہ ملک سوچنے والوں کے لیے نہیں بنا---- 
		ہم لوگ کمی کمین ہے سوچنا ، مسکرانا ، قہقہے ، لگانے کی ہم کو بالکل بھی 
		اجازت نہیں ہے ---  
		سلمان حیرت سئ ماڈل چاچا کو دیکھنے لگا ----- اس نے پورا دن اس کے ساتھ 
		گزارا تھا--- وہ زیادہ باتیں کرتا ہی نہیں تھا --- بس ہوں ہاں اچھا ٹھیک ہے 
		--- اس کے لغت میں بس یہ چند الفاظ تھے ---  
		خیر تو ہے نہ چاچا ماڈ--- سلمان رک گیا --- 
		یار ماڈل بھی بول ہی دو--- چاچا نے سلمان کو جھجکتے دیکھ کر اسے کھلی اجازت 
		دی ہی دی تھی---  
		چاچا ماڈل ہم سب انسان ہیں انسان ہی پیدا ہوئے ہیں --- انسان ہی اس دنیا سے 
		جائے گے --- کیا ہوا آج ہم کمزور ہیں مجبور ہیں --- جیسے بھی ہیں حلال 
		کمانے والے مزدور ہیں ---- 
		اچھا آج ہم جو کھچ اس گھر میں کھایا وہ حلال تھا --- 
		چاچا ماڈل نے سلمان کی بات پوری ہونے سے پہلے اسے ایک نئے سوال کے شکنجے 
		میں جکڑ لیا --- 
		سلمان خاموشی سے خالی نظروں سے چاچا ماڈل دیکھنے لگا --- اپنے صاف ستھرے 
		لباس دلکش نقوش کی وجہ سے سب اسے چاچا ماڈل کہتے تھے ۔۔۔۔۔ باقی آئندہ  
   |