فلموں میں کام کرنے والے اداکاروں کے بارے میں

فلموں میں کام کرنے والے تین قسم کے لوگ ہیں ایک وہ جو کہتے ہیں کہ ہم اس لیے فلموں میں کام کرتے ہیں کہ فلموں میں ہی ہم حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کر کے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو زندہ کریں گے کیونکہ اس گیے گزرے دور میں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت زندہ کرنے سے 100 شہیدوں کا ثواب ملتا ہے تیر چلانا تلوار چلانا گھڑ سواری کرنا نماز قربانی جنگی مشقیں عدل وانصاف کرنا تحقیق کرنا سچ بولنا اسلامی کلچر اپنانا یہ سوچ عالم کفر کے دانشور اپنے بچّوں میں پیدا کرتے ہیں کہ فلمیں بنا کر پیسے بھی کمائیں اور نیک لوگوں والے سین فلما کر آخرت بھی سنواریں

یہ لوگ فلموں کی شوٹننگ کے بہانے اپنے بچّوں کی ٹریننگ کر رہے ہیں

ٹریننگ کی ٹریننگ اور کمائی کی کمائی مگر یہ کمائی مسلمان ملکوں کا اتحا د توڑنے کے کام آ ئے گی مگر مسلمانوں پر پابندیاں ہی پا بندیاں ہیں جہاد کی ٹریننگ پر پابندی اسلامی تعلیم پر پابندی فرقہ پرستی روکنے کی آڑ میں فرقہ پرستی کے خاتمے پر پابندی اسلامی حدود کے نفاذ پر پابندی جو لوگ معصوم ہوتے ہیں ان کو مصلوب کرکے یہ گمان کرنا کہ ان کو پھانسی پر لٹکانا اس لیے ضروری ہے کہ گناہوں کا کفّارہ ہو جائے گا جیسے عیسٰی علیہ السلام کو بھانسی دے کر یہودیوں نے مشہور کر دیا کہ وہ اپنی امت کا کفارہ ادا کرنے کے لیے مصلوب ہو گیے حالانکہ اللہ نے ان کو زندہ آسمان پر اٹھا لیا تھا اور قرب قیامت آسمان سے اتارے جائیں گے اور وہ 40 سال تک حکومت کریں گے اور جہاد کے ذریعہ سے اسلامی حکومت کا قیام بھی خود ہی کریں گے وہ امام مھدی کے ساتھ مل کر جہاد کریں گے اور اسلامی حکومت کا قیام کریں گے اور اس کام میں کتنے سال لگیں گے اللہ ہی بہتر جانتا ہے ان کی 40 سالہ حکومت سے پہلے امام مھدی سات سال حکومت کریں گے جب عیسیٰ علیہ سلام آسمان سے نازل کیے جائیں گے اس وقت پوری دنیا کے ساتھ جہاد کر رہے ہوں گے -

عقیدہ کفّارہ ایک یہودیوں کا بہانہ ہے کہ ہم عیسائیوں کے سامنے مجرم نا قرار پائیں کہیں عیسائی ہمیں دنیا سے مٹا ہی نا ڈالیں یہودی ہمیشہ حقائق کو صرف اپنی قوم کو فائدہ پہچانے کے لیے چھپا ئے رکھتے ہیں اس کے لیے وہ دولت بے تہاشہ بہاتے ہیں انشاء اللہ عیسی علیہ السلام یہودیوں کو دنیا سے مٹا دیں گے کیوںکہ ان کو اور ان کی امت کو سب سے زیادہ نقصان یہودیوں نے ہی پہنچایا کب تک معصوم عیسائی اور مسلمان یہودیوں کے اشاروں پر ناچتے رہیں گے کیوںکہ یہودی لوگ عیسائیوں اور مسلمانوں کی معصومیت کو اپنے گریٹر اسرائیل کے مفادات کے لیے استعمال کرتے آئے ہیں اور کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے یہاں تک کہ حضرت عیسٰی علیہ اسلام کے ہاتھوں اپنے مذہبی رہنما دجّال سمیت مارے نہیں جاتے ہم ان کو ختم تو نہیں کر سکتے مگر اسلامی تعلیمات پر عمل کر کے ان کی جادوئی طاقتوں اور شرور سے اپنے آپ اور اپنے اہل و عیال کو بچا تو سکتے ہیں اگر دنیا ان کے شر سے نہیں بچا سکتے تو آخرت تو بچا ہی سکتے ہیں

ہم تو پھانسی والے مسلمان ہیں

جب حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو اللہ نے بنا باپ کے پیدا فرمایا اس وقت تین قسم کے یہودی فرقے وجود میں آئے
1- ایک وہ گروہ بنا یہودیوں کا جو اللہ کا معجزہ دیکھتے ہی ایمان لے آئے اور وہ اللہ کے اس انعام پر بہت خوش ہوئے جنہوں نے کہا حضرت عیسیٰ علیہ اسلام اللہ کے نبی اور اللہ کے بندے ہیں اور برے ہو کر صاحب شریعت بنیں گے ان پر اللہ کی شریعت نازل ہوگی جس کے ذریعہ سے دنیا میں س ظلم و استبداد کا خاتمہ کریں گے اور عدل و انصاف اور امن و امان قائم کریں گے وہ بادشاہ وقت جس کا نام ہاروت کبیر بتا یا جاتا ہے اس کی مخالفت کے باوجود ایمان پر دٹے رہے اور جان کی پرواہ بھی نا کی ایسے ایمان والے عیسائی اب بھی موجود ہیں لیکن وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کا انکار کرتے ہیں اور ان کو اللہ کا رسول بھی نہیں مانتے اگر وہ مسلمان ہو بھی جاتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ ہم تو پھانسی والے مسلمان ہیں - یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام مصلوب ہو چکے ہیں اور اپنی تمام امّت کے گناہوں کا کفّارہ ادا کر چکے ہیں لہٰذا تمام عیسائی جنّتی ہیں-

2- دوسرا وہ یہودیوں کا گروہ وجود میں آیا جنہوں نے کہا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام معاذ اللہ اللہ کے بیٹے ہیں اور یہ بھی عبادت کے لائق ہیں اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے عیسیٰ علیہ السلام کی عبادت کرنا ضروری ہے اور یہ کہ عسائیوں کی مدد کے لیے اللہ نے اپنے بیٹے کو بھیجا جس نے عیسائیوں کو نجات دی غلامی سے اور ان کو ترقّی کے عروج پر پہنچایا اور عیسائیوں کو آخرت کے عذاب سے بچانے کے لیے اور اپنے عبادت گزاروں کے گناہوں کے کفّارے کے لیے مصلوب ہو گیے ایسے عیسائی بھی اگر مسلمان ہو بھی جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم تو پھانسی والے مسلمان ہیں یعنی صلیبی ہیں اور صلیب کی بھی عبادت کرتے ہیں اور ہمارا نشان صلیب ہے جو ہمیں شیطان سے اور جادوگوں سے بچاتا ہے اور دشمنوں پر فتح میں صلیب ہماری مدد کرتی ہے اور ہماری مشکل کشائی حاجت روائی کرتی ہےاور ایک نا ایک دن مسلمانوں کو شکست دے کر بیت اللہ پر صلیب نصب کریں گے-

3- تیسرا وہ گروہ یہودیوں کا بنا جو بادشاہوں اور کاہنوں کے پیروکار تھے اور انھوں نے بادشاہوں اور کاہنوں سے وفاداری نبھانے کی خاطر اور دنیاوی لالچ میں آکر حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان نا لائے اور حضرت مریم پر بہتان طرازی کرتے رہے اور ایمان والوں کو بادشاہوں اور کاہنوں کے دین کا پیروکار بنانے کے لیے ان پر طرح طرح کے ظلم کرتے رہے ایسے لوگ بھی اگر مسلمان بھی ہو جاتے ہیں تو کہتے ہیں ہم پھانسی والے مسلمان ہیں وہ جنہوں نے عیسیٰ علیہ السلام کو پھانسی دی اور ان کے ماننے والوں کو پہلے پھانسی لائق بناتے ہیں اور پھر پھانسی دے دیتے ہیں ایسے لوگ عیسائیوں کو گمراہ کرنے کے لیے اور ان کی معصوم نسلوں کو بگاڑنے کے لیے عیسائی بن جاتے ہیں اور یہودیوں کو کامیاب کرنے کے لیے ہر طرح کے حربے استعمال کرتے ہیں اس کے لیے دولت عورت اور کرسی یعنی عہدہ کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں اور مسلمانوں کو ناکام کرنے کے لیے بھی اپنے سارے گیم پلان بناتے اور بروئے کار لاتے ہیں اور فرقہ پرستی اور غدّاری اور دوسرے کبیرہ گناہوں میں مبتلا کرکے آپس میں لڑاتے رہتے ہیں- اور صلح کے بہانے دونوں طرف سودی قرضے اور اسلحہ و شراب بیچنے کا روبار چلائے ہوئے ہیں جیسا کہ شیعہ سنی اختلافات اور اس سے بڑھ کر ملکوں میں خانہ جنگیاں اور ایک دوسرے کے ہاتھوں کمزور کراکر ختم کرانے کی فکر میں رہتے ہیں اور صدیوں سے یہی کچھ کرتے آرہے ہیں- اور کہتے ہیں کہ ہم سے نا ٹکرانا ہم تو پھانسی والے مسلمان ہیں یعنی اللہ کے نیک بندوں کو انبیاء و اولیاء کو پھانسیاں دینے والے -

فلموں میں کام کرنے والےبھی تین قسم کے لوگ ہیں ایک وہ جو کہتے ہیں کہ ہم اس لیے فلموں میں کام کرتے ہیں کہ فلموں میں ہی ہم حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کر کے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو زندہ کریں گے کیونکہ اس گیے گزرے دور میں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت زندہ کرنے سے 100 شہیدوں کا ثواب ملتا ہے تیر چلانا تلوار چلانا گھڑ سواری کرنا نماز قربانی جنگی مشقیں عدل وانصاف کرنا تحقیق کرنا سچ بولنا اسلامی کلچر اپنانا یہ سوچ عالم کفر کے دانشور اپنے بچّوں میں پیدا کرتے ہیں کہ فلمیں بنا کر پیسے بھی کمائیں اور نیک لوگوں والے سین فلما کر آخرت بھی سنواریں
دوسرے قسم کے لوگ وہ ہیں جن کا کہنا ہے سیکولرازم کا پرچار کیا جائے فلموں کے ذریعہ سے اور ورلڈ یونائٹڈ نیشن بنائی جائے اور کروڑوں روپے بھی کمائے جائیں اور جنگی مشقیں کرکے قوت بھی حاصل کی جائے تاکہ مسلمانوں کو جنگی مشقوں سے روک دیں اور ان کو جو اللہ نے حکم دیا ہے قوّت حاصل کرنے کا اس ہم عمل کرکے قوّت بھی حاصل ہوجائے اور پھر اس قوت کو اپنی مرضی سے سیکولر ازم کو عام کرنے کے لیے استعمال کیا جائے اس کے علاوہ وار پر بنی فلموں میں اسلحہ کی نمائش اور تجربات بھی ہوتے رہیں اور دورے لوگوں کو عالمی جنگ کے خطرے کا کہہ کر اسلحہ سازی نمائش اور نیوکلئر تجربات بھی روک دیاجائے -

تیسرے قسم کے لوگ جو فلموں میں کام کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ فلموں میں کام کر کے کالے دھندوں اور جسم فروشی کے کاروبار کو دنیا میں عام کیا جائے سپاریوں اور غدّاریوں کے روپیّے چلا کر بتّوں کے روپیّے چلا کر ڈپلیکیٹوں کے روپیّے چلا کر اپنے ملک کے سکّے کو ساری دنیا پر غالب کیا جائے اور سیاسی جوڑ توڑ کرکے بیٹے سے حمکران باپ کو مروا دیا جائے یا اس کو فیلئر بنا دیا جائے جیسے شاہ فیصل کو مروایا گیا اسی فلمی صنعت کے ذریعہ سے ہی انگریزوں نے دنیا پر حکومت کی اور ڈالر کی مطلب ہے ہر چیز بکاو ہوتی ہے دینی حمیت اور حرمت ہو یا عزّت ہو ایمان ہو یا آیات و احادیث ہوں سب کی قیمت ہوتی ہے جو ایمانداری پر اڑا رہے اس کو اپنے فلسفے کا دشمن سمجھو اور دشمن سمجھ کر اس کو راستے سے ہٹا دو ڈالر کا یہ مطلب بھی ہے یا فلسفہ کہہ لیں کہ وہ ہے گاہک دلاّ اور طوائف کسی بھی طریقے سے ڈیل کرو سینڈ ڈالر اینڈ ون ڈیل Sand dollar and Win deal
کسی بھی ڈیل کو سکسیس بنانے کے لیے ڈالر کا استعمال کرو جسے ہم عام طور پر سپاری کہتے ہیں
فلموں میں جتنے بھی لوگ اداکاری کرتے ہیں ان کی تربیّت ہی یہودیوں نے ایسی کر رکھّی ہے اس لیے اداکار معصوم ہوتے ہیں کیونکہ اللہ تعالی کا طریقہ سنّت یہ ہے کہ کسی بھی ایسے شخص کو آخرت میں عذاب نہیں کرے گا جن کو پہلے اپنے انبیا اور مسلمان بندوں کے ذریعے خبردار نا کر دے یورپ امریکہ اور دوسرے ملکوں میں نظام تعلیم ہی ایسا بنا دیا گیا ہے کہ جس کے ذریعہ سے لوگوں کی تربیّت ہی دین کے مطابق نا ہو سکے اور ہم مسلمانوں سے ڈیل کر کے ان کو اس فرض سے روک دیں کہ قیامت کو ان کو جواب دہ ہونا پڑے گا کہ چند دنیاوی ٹکوں کی خاطر اللہ کے دین کو دنیا میں موجود تمام ادیان پر غالب کرنے کے فرض سے ہی منہ موڑ لیا -

اس طرح مسلمان حکمران دینی جماعتوں سے وہ ڈیل کر لیتے ہیں جو دنیا کے یہود و نصارٰی نے ان سے کی تھی جو یورپ امریکہ اور دنیا کے بے دین بڑے دماغوں نے کی تھی اور مسلمان حکمران سمجھتے ہیں کہ گناہ تو ان ملّاوں کو ہوگا جنہوں نے چند ٹکوں کی خاطر جھوٹے فتوے دے دیے اور دنیا کے مال اور عیش وعشرت کی خاطر اللہ کے دین اور اس کی آیات کا سودا کر لیا -

اس طرح ڈالر کہاں تک مار کرتا ہے اس کا اندازہ آپ لگا سکتے ہیں اور جماعتوں کے رہنما سارا ملبہ سعودیہ اور دوسرے اسلامی ممالک پر ڈال کر خود بری ہو جاتے ہیں کہ غلطی سعودیہ کی ہے کہ وہ جہاد نہیں کر رہے اور دوسرے اسلامی ملکوں کی ہے جو اکٹھّے نہیں ہوتے اور سب امریکہ کے کٹھ پتلی ہیں جان کی امان پاوں تو عرض کروں ؟
کہ کیا کبھی ہم نے یہ سوچا ہے کہ جب حضرت عیسیٰ نازل ہوں گے تو کیا وہ سود کے ذریعے معیشت کے مسئلہ کو حل کریں گے ؟
کیا وہ ووٹ کے ذریعہ سے جہاد کریں گے اور حکومت بنائیں گے کیا وہ الیکشن لڑیں گے یا جادوگروں کے ذریعے کافروں کو شکست دیں گے ؟
وہ تو پوری دنیا میں جہاد کے ذریعہ سے اسلامی حکومت بنائیں گے کیا ہم اپنے اپنے ملکوں میں اسلامی حکومتیں نہیں بنا سکتے ؟
اے حکمرانو : اے مسلمانو کیا ہم مرزائیوں اور یہودیوں کے ہاتھوں اپنا دین ایمان نہیں بیچ چکے ہیں جو دجّال کو اپنا پیشوا مانتے ہیں عیسیٰ علیہ السلام اور امام مھدی کو نہیں ؟

خدا را اب تو غفلت چھوڑ دو اور اسلام کو غالب کرنے کے لیے اتّحاد بناو اور مل کر جہاد کرو اور صرف کاغذی جہاد نہیں کہ جہادی تنظیموں پر کاغذی پابندیا ں لگی ہیں اور لہٰذا ہم کاغذی اتّحاد بنا لیں گے اور امریکہ اور اس کے حواریوں کو خوش کرتے پھریں گے اگر جہاد کے لیے واقعی آپ لوگ تیّار ہو تو جیسے الیکشن میں گلی محلّوں میں کیمپ لگتے ہیں ایسے نہیں لگنے چاہیئیں ؟ تمام سرکاری اور غیر سرکاری اداروں میں مہمّات نہیں شروع کی جانی چاہیئیں ؟ناصرف پاکستان میں بلکہ تمام 41 اسلامی اتحادی ملکوں کے گلی کوچوں میں کیمپ لگنے چاہئیں اور وسیع پیمانے پر ذہن سازی کرکے بھرتیاں اور مشترکہ جہادی اور جنگی مشقیں نہیں ہونی چاہئیں یا مجھ جیسے اسلام پسند اور وطن کے وفاداروں کو ختم کر دیا جانا چاہئے تاکہ کوئی ہمیں حق بات نا کہے اور ہم عرب ممالک سے مالی امدادیں بھی حاصل کرتے رہیں ؟
مگر ہم جہاد کرتے رہیں گے چاہے جان چلی جائے-

کیا ہم یہ تو نہیں سوچ رہے کہ بعد میں کہہ دیں گے وہ تو یزیدی ہیں ان کو لوٹو اور مارو اور فیلئر بناو اس طرح سے ہم کربلا کا بدلہ لیں گے ایسے شیطانی منصوبوں کو ہر گز کامیاب نہیں ہونا چاہیےجو اسلامی ممالک کے اتّحاد اور جہاد کے خلاف ہوں
وما علینا الاّ البلٰغ المبین

محمد فاروق حسن
About the Author: محمد فاروق حسن Read More Articles by محمد فاروق حسن: 108 Articles with 138868 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.