بلا شبہ ٹیلی وژن تفریح کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ اور اس
پر دکھائے جانے والے پروگراموں میں ڈراموں کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے۔
ہمارے ہاں بھی بہت سارے ٹی وی چینلز ناظرین کے لیے تفریع کا باعث ہیں۔
کیونکہ ان ٹی وی ڈراموں میں معاشرے کا ہر رنگ اور ہر کہانی موجود ہوتی ہے۔
اس لیے ڈرامہ تفریح کے ساتھ ساتھ معلومات فراہم کرنے کا سبب بھی سمجھا جاتا
ہے۔ مقابلہ بازی کے اس دور میں ہر چینل دوسرے چینل سے زیادہ ناظرین کی توجہ
حاصل کرنے کی سر توڑ کوشش کرتا ہے۔ اس مقصد کے لیے نئی اور منفرد کہانیوں
کی ضرورت پڑتی ہے۔ ایسی کہانیاں جو نہ کسی نے پہلے سنی ہوں اور نہ ڈرامے کی
شکل میں ٹیوی پر دیکھی ہوں ۔ کیونکہ اگر کہانی منفرد نہیں ہو گی تو وہ
ناظرین کی توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہے گی ۔نہ صرف کہانی (اسکرپٹ) بلکہ
ڈرامے کے کردار، مناظر اور ہدایت کاری بھی کسی ڈرامے کی کامیابی کے لیے بہت
ضروری ہے۔
ان دنوں ایک معروف ٹیوی چینلGeo" کہانی" پر دکھائے جانے والے ڈرامہ سیریل"
ناگن" کا بہت چرچا ہے۔ اسے سوشل میڈیا فیس بک پر بہت پزیرائی مل رہی ہے۔ اس
کی وجہ یہ ہے کہ اس ڈرامے کی کہانی بھی اب تک دکھائے جانے والے تمام ڈراموں
سے بالکل منفرد اور مختلف ہے۔ افتخار احمد عثمانی افی اس کے مصنف اور شاہ
بلال اس کے ہدایت کار ہیں۔ "ناگن'' کی کہانی دیکھنے والوں کو اپنے حصار میں
جکڑ لیتی ہے۔ یہ ڈرامہ بڑی تیزی سے کامیابی کی منزلیں طے کر رہا ہے۔
ٹیکنالوجی کے اس جدید دور میں ٹیوی کے ساتھ ساتھ انٹر نیٹ پر بھی ڈرامے
دیکھنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔کیونکہ مصروفیت کی وجہ سے ڈرامہ نہ
دیکھ پانے یا لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے بجلی نہ ہونے کی صورت میں آپ تمام ٹی وی
چینلز کے ڈرامے یوٹیوب (youtube) پر بھی باآسانی دیکھ سکتے ہیں۔ یو ٹیوب پر
ماضی اور حال کے مشہور ترین ڈراموں کی طرح'' جیو کہانی'' پر دکھایا جانے
والا ڈرامہ'' ناگن'' بھی بڑی تعداد میں دیکھا جا چکا ہے۔ حالانکہ اس ڈرامے
کو شروع ہوئے ابھی چند روز ہی گذرے ہیں۔ اس ڈرامے کے ناظرین کی تعداد شروع
ہی سے ریکارڈ کی حد تک جا پہنچی ہے۔ ریٹنگ کے اعتبار سے یہ ڈرامہ اب تک
دیکھے جانے والے بے شمار ڈراموں سے بہت آگے نکل چکا ہے۔ اگر ناگن کا دوسرے
مشہور و معروف ڈراموں کے ساتھ تقابل کیا جائے تو یہ ڈرامہ دوسرے تمام
ڈراموں کی نسبت زیادہ دیکھا جانے والا ڈرامہ بن چکا ہے۔
ڈرامہ سیریل ''ناگن '' ہفتے ہیں چار دن یعنی سوموار، منگل، بدھ اور جمعرات
کو "جیو کہانی'' پر رات آٹھ بجے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس ڈرامے کی اب تک چھ 7
قسطیں آن ائیر ہو چکی ہیں۔ یو ٹیوب پر ناگن کی صرف پہلی قسط دیکھنے والوں
کی تعداد چھ لاکھ سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔ جبکہ اس ڈرامے کو یو ٹیوب پر اپ
لوڈ ہوئے ابھی سات یا آٹھ دن ہی گذرے ہیں۔ اس کے مقابلے میں اگر دیکھا جائے
تو بہت سے شہرہ آفاق ڈراموں کے ناظرین کی تعداد کئی ماہ بلکہ کئی سالوں تک
اس حد تک نہیں پہنچ پائی۔ ان مقبول ڈراموں میں وعدہ، من مائل، گل رعنا،
رشتے کچھ ادھورے سے، آسمانوں پہ لکھا، پیارے افضل وغیرہ وغیرہ شامل ہیں۔
مذکورہ بالا ڈراموں کے ناظرین کی تعداد کا تقابلی جائزہ لیا جائے توڈرامہ
سیریل وعدہ کی پہلی قسط 22 دسمبر 2016 سے لے کر اب تک 151,006 بار ہی دیکھی
جا سکی ہے۔ من مائل کی پہلی قسط پورے ایک سال پانچ ماہ کے دوران 33,062 بار
دیکھی گئی ہے۔گل رعنا کو اب تک 61,954 لوگوں نے دیکھا ہے۔رشتے ادھورے سے
بھی بہت اچھا ڈرامہ رہا ہے۔ ہم ٹی وی پر دکھائے جانے والے اس ڈرامے کی پہلے
قسط نے 433,695 ناطرین کی توجہ حاصل کی ہے۔آسمانوں پر لکھا جیو انٹرٹینمنٹ
پر دکھایا جانے والا بھی ایک لاجواب شاہکار تھا لیکن اس ڈرامے کی پہلی قسط
25 مئی 2015 سے لے کر اب تک صرف 46,898 ناظرین کے بصارتوں کو چھو سکی ہے۔
ڈرامہ سیریل پیارے افضل بھی جس نے دیکھا بے حد پسند کیا۔ لیکن یوٹیوب پر
دیکھے جانے والے ڈراموں میں یہ ڈرامہ بھی کچھ خاطر خواہ ناظرین کی تعداد
میں اضافہ نہیں کر سکا۔ اس ڈرامے کی پہلی قسط کو اب تک صرف 138,000 لوگ ہی
دیکھ پائے ہیں۔
اوپر بیان کئے گئے اعداوشمار کے مطابق ڈرامہ سیریل '' ناگن'' نے سب کو
پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اس کے ناظرین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ اس بات کا
ثبوت ہے کہ لوگ اس ڈرامے میں بے حد دلچسپی لے رہے ہیں۔ اس ڈرامے کی مقبولیت
نا صرف پاکستان میں ہے بلکہ پڑوسی ملک ہندوستان کا میڈیا بھی اسے غلط رنگ
کے طور پر اپنی خبروں کی زینت بنا چکا ہے۔بھارتی میڈیا کا دعوا ہے کہ
پاکستان میں بننے والا ڈرامہ سیریل ناگن ہندوستان میں دکھائے جانے والے
ڈرامے ناگن کا چربہ ہے۔ لیکن اس بات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ ڈرامہ
ایک ناگن کے انتقام کی کہانی پر مشتمل ہے جو کسی بھی وقت کسی بھی انسان کا
روپ دھار لیتی ہے۔ اور اپنے دشمن کا خاتمہ کر دیتی ہے۔ اس ڈرامے میں ایسے
بہت سے مناظر ہیں جسے دیکھ کر ناظرین کی سانسیں رک جاتی ہیں۔ دل کی دھڑکنیں
تیز اور خوف کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔ اس میں اور کیا کچھ ہے یہ تو اس
ڈرامے کہ دیکھ کر ہی اندازہ لگا یا جا سکتا ہے۔ |