جب سے بلوچستان سے پکڑے جانے والے بھارتی جاسوس کل بھوشن
یا دیو کو سزائے موت دینے کا اعلان کیا گیا اسی دن سے بھارت میں ہندؤ غنڈوں
نے کھلبلی مچا رکھی ہے۔اب کل کا ہی واقعہ لے لیجئے کہ ممبئی کے ایک ایسے
شاپنگ مال پر ہندو غنڈوں نے دھاوا بول دیا جہاں پر پاکستانی مصنوعات فروخت
ہوتی تھیں۔ڈنڈوں اور لاٹھیوں سے لیس ہندو انتہا پسند غنڈوں نے نہ صرف
پاکستانی مصنوعات کو آگ لگائی بلکہ شاپنگ مال میں تھوڑ پھو ڑ اور لوٹ
ماربھی کی جس سے وہاں کے مقامی تاجروں کا بہت بڑا نقصان کیا گیا اس کے علا
وہ وہاں کے تاجروں کو دھمکیاں دی گئیں کہ ائیندہ وہ اپنی دکانوں میں
پاکستانی مصنوعات نہیں رکھیں گے۔ان انتہا پسند ہندؤں کی پشت پنائی مودی
سرکار ہی کرتی ہے یہ بات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔اگر اس طرح کے
واقعات کو بھارت میں نہ روکا گیا تو دونوں ممالک پر اس کے اچھے اثرات نہیں
پڑیں گے ۔حکومت پاکستان نے بھی اس واقعہ کی مذحمت کی ہے ۔
اس کے علاوہ ہندو انتہا پسندوں نے مقبوضہ کشمیر کی ایک وادی میں بھی
مسلمانوں پر حملہ کر کے نو سال کی بچی کو شہید جب کہ پانچ افراد کو تشدد کر
کے زخمی بھی کیا ۔اس کے علاوہ گاؤں کے لوگوں کے مال مویشی بھی لوٹ لئے گئے
۔ان تمام ہندو انتہا پسندوں کو اپنی فوج کی مدد حاصل ہوتی ہے۔اس کے علاوہ
بھارتی قابض فوج نے ایک گاؤں کا محاصرہ کر کے دو کشمیری نوجوانوں کو شہید
کر دیا۔بھارت آٓئے دن اس طرح کے واقعات ہو رہے ہیں لیکن جاسوس کل بھوشن
یادیو کی سزائے موت سنائے جانے کے بعد اس میں تیزی آ گئی ہے یوں تو عرصہ
حیات سے بھارتی اور خاص طور پر مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر جگہ تنگ کر دی
گئی ہے ۔بھارت ایسے واقعات سے پاکستان پر دباؤ بڑھانے کی ناکام کوشش کرتا
رہتا ہے۔
ان حالیہ واقعات کو دیکھ کر پاکستانی تاجروں نے بھی احتجاج کیا ہے کہ
بھارتی مصنوعات پر بھی پابندی لگنی چاہیئے لیکن یہاں پر کسی شہری نے بھارتی
مصنوعات کو آگ نہیں لگائی ۔بھارت اگر اپنے ملک میں امن چاہتا ہے تواس کو
بہترین حل صرف اور صرف مذاکرات ہیں اس کے عالوہ دونوں ممالک کے پاس کوئی
دوسرا آپشن نہیں ہے۔دونوں ملک پڑوسی ہونے کے ساتھ ساتھ ایٹمی طاقت کے حامل
بھی ہیں ۔ذرا سی غلطی کسی بڑے سانحہ کا روپ دھار سکتی ہے جو یقیقناً دونوں
ممالک کے حق میں ہر گز نہیں ہے۔مل بیٹھ کر ہی ہر مسئلے کا حل نکالا جا سکتا
ہے اگر ان دونوں ممالک کے مسائل حل ہو جائیں تو نہ صرف امن آ جائے گا بلکہ
دونوں ممالک ترقی کے منزلیں بھی طے کر لیں گے اس طرح ان ممالک کے شہریوں کو
بہتر روز گار اور بنیادی سہولیات مل سکتی ہیں جن سے ابھی تک دونوں ممالک
دینے سے قاصر ہیں ۔دونوں ممالک میں غربت بڑھ رہی ہے دونوں کو مل کر اس کے
خلاف جنگ کرنی چاہیئے تا کہ آنے والی ہماری نسلیں ہمیں اچھے الفاظ میں یاد
رکھ سکیں۔
اب تو بھارت کے شہری بھی مودی سرکار کی پالیسیوں سے نالاں نظر آتے ہیں مودی
کو چاہیئے کہ پہلے اپنے ملک کے شہریوں کے مسائل کو حل کرے لیکن لگتا ہے کہ
وہ اس میں پوری طرح ناکام ہو چکے ہیں اور آئیندہ آنے والے انتخابات میں بھی
ان کو شکست کے آثار نظر آ رہے ہیں۔اگر اسی طرح پاکستان کے خلاف مودی سرکار
نے اپنی پالیسی رکھی تو پھر دونوں ممالک میں امن ہونا ناگزیر ہو جائے
گا۔میری دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ ہمارے ملک پاکستان میں امن و سکون عطا کرے اور
وطن پاکستان دنیا میں ایک ستارہ بن کر ابھرے ۔
|