مسلمان نبی پاکؐ اورصحابہ کرام جیسے اخلاق وکرداراپنائیں
مسلمانوں کے پا س آج ہر چیز موجود ہے لیکن رسول اﷲ ؐ اورصحابہ کرام والے
اخلاق موجود نہیں ،جب مسلمان اخلاق محمدی کی پیروی کرے گاتویہ انسانوں کے
دلوں پہ حکومت کرے گا سرکاردوعالم ؐکے بے مثال کرداراوراعلیٰ اخلاق نے
جہالت اورگمراہی میں پڑے انسانوں کومتاثرکیااور آپ کے اخلاق کریمانہ کی وجہ
سے بھی لاتعدالوگ دائرہ اسلام میں داخل ہوئے ۔ہمیں بھی چاہیے کہ ہم بھی
اپنے اخلاق کے اوپر نظردوڑائیں کیاہمارے اخلاق محمدی ہیں یااس کے برعکس؟ایک
مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ لوگوں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آئے ۔
انسان کی خوبصورتی کی کمی کواخلاق پوراکرسکتاہے اوراخلاق کی کمی کوخوبصورتی
پورانہیں کرسکتی ۔آج ہم سب اخلاق والی زبان ،اخلاق والے کرداراوراخلاق والی
افکار سے خالی ہیں ہمیں بذات مسلم اخلاق نبی پاک ﷺ والے اپنانے تھے
مگرافسوس کہ آج ہمارے اخلاق وکردارکودیکھ کے اپنے بھی بیگانے ہوتے جارہے
ہیں ۔زمین پہ اکڑکرچلناآج کے دور میں ہم اچھاسمجھتے ہیں مگراﷲ پاک نے قرآن
پاک میں فرمادیا کہ حضرت لقمان نے اپنے بیٹے کونصیحت کی :اور(بیٹا)لوگوں سے
بے رُخی کابرتاؤنہ کیاکرواورزمین پہ متکبرانہ چال نہ چلاکرو۔بیشک اﷲ تعالیٰ
کسی تکبر کرنے والے ،شیخی مارنے والے کوپسند نہیں کرتے ۔اوراپنی چال میں
اعتدال اختیار کرواور(بولنے میں)اپنی آواز کوپست کرویعنی شور مت
مچاؤ(اگراونچی آواز سے بولناہی کمال ہوتاتوگدھے کی آواز اچھی ہوتی جب
کہ)آوازوں میں سب سے بُری آوازگدھے کی ہے ۔یہاں سے یہ معلوم ہواکہ اخلاق ہی
انسان کے پاس بے مثال دولت ہے ایسی دولت کہ خرچ کرنے سے ختم نہیں ہوتی بلکہ
ہمیشہ بڑھتی رہتی ہے آئیے کچھ دیر کے لیے درباررسالتﷺ میں حاضری دیتے ہیں
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اﷲ ﷺ کوارشاد فرماتے ہوئے سنا :مؤمن
اپنے اچھے اخلاق کی وجہ سے روزہ رکھنے والے اوررات بھرعبادت کرنے والے کے
درجہ کوحاصل کرلیتاہے (ابوداؤد)
حضرت ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشادفرمایا:ایمان والوں
میں کامل ترین مؤمن ہوجس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں تم میں سے وہ لوگ سب سے
بہتر ہیں جواپنی بیویوں کے ساتھ (برتاؤمیں )سب سے اچھے ہوں(مسنداحمد)
حضرت ابوامامہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا:میں اس شخص
کے لیے جنت کے اطراف میں ایک گھر(دلانے ) کی ذمہ داری لیتاہوں جوحق پہ ہونے
کے باوجود بھی جھگڑاچھوڑدے اوراس شخص کے لیے جنت کے درمیان میں ایک
گھر(دلانے )کی ذمہ داری لیتاہوں جومذاق میں بھی جھوٹ چھوڑدے اوراس شخص کے
لیے جنت کے بلندترین درجہ میں ایک گھر(دلانے)کی ذمہداری لیتاہوں جواپنے
اخلاق اچھے بنالے(ابوداؤد)
حضرت انس بن مالک ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا:جوشخص
اپنے مسلمان بھائی کوخوش کرنے کے لیے اس طرح ملتاجس طرح اﷲ تعالیٰ
پسندفرماتے ہیں (مثلاً خندہ پیشانی کے ساتھ)تواﷲ تعالیٰ قیامت کے دن اسے
خوش کردیں گے(طبرانی)
حضرت عبداﷲ بن عمروؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ کوارشاد فرماتے ہوئے
سنا:وہ مسلمان جوشریعت پرعمل کرنے والاہواپنی طبیعت کی شرافت اوراپنے اچھے
اخلاق کی وجہ سے اس شخص کے درجہ کوپالیتاہے جورات کونمازمیں بہت زیادہ قرآن
کریم پڑھنے والااوربہت روزے رکھنے والاہو(مسنداحمد)
حضرت ابودرداؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا:(قیامت کے دن )مؤمن
کے ترازومیں اچھے اخلاق سے زیادہ بھاری کوئی چیز نہیں ہوگی(ابوداؤد)
حضرت عبداﷲ بن مسعود ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا:کیا
میں تمہیں نہ بتاؤں کہ وہ شخص کون ہے جوآگ پر حرام ہوگااورجس پرآگ حرام
ہوگی؟(سنومیں بتاتاہوں)دوزخ کی آگ حرام ہے ہرایسے شخص پر جولوگوں سے قریب
ہونے والا،نہایت نرم مزاج اورنرم طبیعت ہو۔(ترمذی)
یہاں پہ لوگوں سے قریب ہونے سے مراد وہ شخص ہے جونرم خوئی کی وجہ سے لوگوں
سے خوب ملتاجلتاہواور لوگ بھی اس کی اچھی خصلت کی وجہ سے اس سے بے تکلف
اورمحبت سے ملتے ہوں۔
حضرت نواس بن سمعان انصاریؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ ﷺ سے نیکی
اورگناہ کے بارے میں پوچھا۔رسول اﷲ ﷺنے ارشاد فرمایا:نیکی اچھے اخلاق کانام
ہے اورگناہ وہ ہے جوتمہارے دل میں کھٹکے اورتمہیں یہ بات ناپسند ہوکہ لوگوں
کواس کی خبر ہو۔(مسلم)
حضرت عبداﷲ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ ایک صاحب نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر
ہوئے اورعرض کیا:یارسول اﷲ!میں (اپنے)خادم کی غلطی کوکتنی مرتبہ معاف
کروں؟آپ ؐ خاموش رہے ۔انہوں نے پھر وہی عرض کیا: یارسول اﷲ !میں (اپنے )خادم
کی غلطی کوکتنی مرتبہ معاف کروں؟آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:روزانہ ستر
مرتبہ۔(ترمذی)
حضرت حذیفہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کویہ ارشاد فرماتے ہوئے
سناکہ تم میں سے پہلے کسی امت میں ایک آدمی تھا۔جب موت کافرشتہ اس کی روح
قبض کرنے کے لیے آیا(اورروح قبض ہونے کے بعدوہ اس دنیاسے دوسرے عالم کی طرف
منتقل ہوگیا)تواس سے پوچھاگیاکہ تونے دنیامیں کوئی نیک عمل کیاتھا؟اس نے
عرض کیا:میرے علم میں میراکوئی (ایسا)عمل نہیں ہے۔اس سے کہاگیاکہ(اپنی
زندگی پر)نظرڈال(اورغورکر)اس نے پھرعرض کیا:میرے علم میں میراکوئی ایساعمل
نہیں ہے سوائے اس کے کہ میں دنیامیں لوگوں کے ساتھ خریدوفروخت اورلین دین
کامعاملہ کیاکرتاتھاجس میں ،میں دولت مند کومہلت دیتاتھااورتنگدستوں کومعاف
کردیتاتھاتواﷲ تعالیٰ نے اس شخص کوجنت میں داخل فرمادیا۔(بخاری)
اخلاق کی دولت آج جس کے پاس نہیں سمجھیں اس کے پاس کوئی چیز نہیں اوراگرایک
بندہ اخلاق کی دولت سے مالامال ہے گویاوہ دنیاکاامیرترین انسان ہے ،انسان
کااخلاق اس کے غصہ کی حالت میں ظاہر ہوتاہے ۔
حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے ارشاد فرمایاکہ طاقتوروہ نہیں
جو(اپنے مقابل کو)بچھاڑدے ۔بلکہ طاقتوروہ ہے جوغسہ کی حالت میں اپنے آپ پر
قابوپالے (بخاری)
حضرت ابوذرؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ و نے ارشاد فرمایا:جب تم میں سے کسی
کوغصہ آئے اوروہ کھڑاہوتواس کوچاہیئے کہ بیٹھ جائے اوراگر بیٹھنے سے غصہ
چلاجائے (توٹھیک ہے )ورنہ اس کوچاہیئے کہ لیٹ جائے(ابوداؤد)
حضرت عطیہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا:غصہ شیطان (کے
اثرسے)ہوتاہے ۔شیطان کی پیدائش آگ سے ہوئی ہے اورآگ پانی سے بجھائی جاتی ہے
لہٰذاتم میں سے جب کسی کوغصہ آئے تواس کوچاہیے کہ وضوکرلے (ابوداؤد)
حضرت ابن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ یہ دعاکیاکرتے تھے :یااﷲ!آپ نے
میرے جسم کی ظاہری بناوٹ اچھی بنائی ہے میرے اخلاق بھی اچھے کر
دیجئے۔(مسنداحمد)
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جومسلمان کی
لغزش کومعاف کرے اﷲ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی لغزش کومعاف فرمائیں گے(ابن
حبان)
احادیث کی روشنی سے یہ معلوم ہواکہ اچھے اخلاق ہے سے رب بھی راضی اوررسول ﷺ
بھی راضی ہوتے ہیں اﷲ تعالیٰ ہمیں اچھے اخلاق اپنانے کی توفیق عطافرمائے (آمین)
|