اندھوں کی بستی میں ایک روشن چراغ

 بُرا نہ مان میرے حرف زہر زہر سہی
کیا کروں یہی ذائقہ میری زباں کا ہے
جس وقت سخت گرمی میں لاہور لوڈ شیڈنگ کے عذاب میں مبتلا تھا۔مئی کی پانچ تاریخ اور لاہور کی سڑکوں پر گرمی کی حدت ظلم ڈھا رہی تھی عین اُسی وقت لاہور میں سخت گرمی دو انسانوں کی جان لے چکی تھی۔ درجہ حرارت پچاس ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا ہوا تھا۔ عوا م بیک وقت بجلی اور پانی کے نہ ہونے کا رونا رو رہے تھے۔ ایسے میں لاہور کے سب سے مہنگے ہوٹل پرل کانٹی نینٹل کے کرسٹل ہال میں مزدوروں کی حالت زار پر تقاریر ہو رہی تھیں۔یخ بستہ ہوائیں کرسٹل ہال میں جنت کا سماں پیش کر رہی تھیں۔ انتہائی ماڈرن خواتین ہال میں چہکتی پھر رہی تھیں۔ شاید اِس ہال میں کوئی ہی ایسا ہو جس کا متوسط طبقے سے تعلق ہو۔ یا ہم لوگ تھے جن کو بطور کالم نگار مدعو کیا گیا تھا۔ ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ مزدوروں کے حقوق کے لیے نہیں بلکہ سرمایہ دار جاگیردار وڈیرے مزدوروں کی لاشوں کا سودا کرنے کے بعد جشن منانے کے لیے مصروف ہوں۔ پروگرام کے آغاز میں سلا ئیڈز کی مدد سے پاکستان میں لیبرلاء ز کے حوالے سے بتایا گیا اور ساتھ ہی یہ رونا رویا گیا کہ نواز شریف نے مزدوروں کے لیے کچھ نہیں کیا۔ زرداری کو بھی جلی کٹی سُنائی گئیں۔ مقررین انہتائی کُہنہ مشق سیاستدان تھے۔ کسی کا تانا بانا لینڈ مافیا سے ملتا تھا تو کوئی پاکستان کا سب سے بڑا جواری تھا۔ اور ایسے بھی تھے جو قبضہ گروپ کے آقا تھے۔ ایسے میں خواتین جوق در جوق تشریف لا رہی تھیں۔ حالت یہ تھی اور آزادیِ نسواں کا عالم یہ تھا کہ مردوں سے ہاتھ ملانا تو کوئی بات نہیں گلے ملے جارہے تھے۔ کچھ میڈیا کی شخصیات بھی اِن جل پریوں کے دامن میں آسودگی کے لیے تگ و تاز کیے ہوئے تھیں۔یہ ایک پارٹی کی جانب سے مزدوروں کے حقوق کے لیے تقریب تھی جو اِس وقت کرپشن کے خلاف صف اول کی پارٹی کے طور پر حکومتی پارٹی کے لتے اُتار رہی ہے۔ اِس پارٹی کا نعرہ ہی تبدیلی ہے۔ اِس ماحول میں مزدور تو کجا مزدور کی شکل و صورت بنائے ہوئے بھی کوئی نہ تھا۔ مجھے شوکت تھانوی کا ناول جانگلوس بُری طرح یاد آرہا تھا کہ جس میں اشرافیہ مخلوط محافل سجا کر کس طرح ایک دوسرے کی عزتوں کو تار تار کرتے ہیں۔ یہ تقریب چوہدری سرور سابق گورنر اور پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماء کے اعزاز میں پاکستان تحریک انصاف کے لیبر ونگ کی طرف سے منعقد کی گئی تھی۔ جن کی سیادت پر کوئی بھی شک و شبہ نہیں تھا وہ برطانوی پارلیمنٹ کا پہلا مسلمان رُکن اور پنجاب کا سابق گورنر محمد سرورہے۔ جس کی ساری زندگی محنت سے عبارت ہے۔ اُس کی خدمات انسانی حقوق کے حوالے سے لازوال ہیں۔فلسطین کے حق میں سب سے پہلے یو کے میں آواز اُٹھائی۔ فلسطین میں سب سے پہلے برطانوی پارلیمنٹ کا وفد لے کر گئے۔ کشمیر کے لیے لازوال کوششیں کر رہے ہیں پاکستان کے محسن ہیں جنہوں نے پاکستانی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کو لگنے والا ٹیکس ختم کروایا۔ اس شخص کی باتوں کے علاوہ کسی کی بات میں مزدور کے لیے کوئی درد نہ تھا۔اِس ماحو ل میں تقاریر کرنے والے اِس پارٹی کے بڑئے ر ہنماء شکست خوردہ نظر آرہے تھے۔ اِن کے اندر جذبوں کی تمازت کی کمی صاف نظر آرہی تھی اور آپس میں دھڑا بازی کا تاثر بھی نمایاں تھا۔ایک کرپٹ اعلیٰ افسر کے بیٹے بھی اِس پارٹی کے لیڈروں کی جلو میں دیکھے جا سکتے تھے۔ جب واپسی کے لیے دیگر کالم نگاروں کے ساتھ میں اِس ہال سے نکلا تو سوچ یہ رہا تھا کہ ہماری قوم کو عرصے بعد کرپشن سے نجات دلانے کے لیے کچھ دردمند میدان عمل میں آئے تھے لیکن اُن کے گرد بھی وہی قبضہ مافیا وہی سرمایہ دار وہی وڈیرے۔ کہیں ایاک نعبد و ایا ک نستعین کی صدا گونجتی سُنائی نہ دی۔ کہیں قائد اعظم ؒ اور علامہ اقبالؒ کا نام تک سُنا۔ کسی نے مظلوم مزدوروں کی بے بسی کا ذکر تک نہ کیا۔ ایک نئی سوچ کی حامل تبدیلی کے لیے اُبھرتی ہوئی تحریک کا یہ حال۔ قوم کے ساتھ ہمیشہ کی طرح پھر ہاتھ ہوگیا ۔ اﷲ میرا وطن کو قائد اعظم ؒ کی سوچ کا حامل پاکستان بنائے آمین
 

MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 452 Articles with 383352 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More