معاشرے پر سوشل میڈیا کے اثرات

تحریر: حلیمہ وحید، راولپنڈی
آج کے جدید اور تیز رفتار دور میں سائنس نے انسان کے لیے بہت آسانیاں پیدا کر دی ہیں اور نت نئی ایجادات نے بہت سی سہولتیں میسر کی ہیں آئے دن کچھ نا کچھ نیا ایجاد ہو رہا ہے اور بہت سے اداروں میں انسانوں کی جگہ مشینوں نے لے لی ہے۔ کچھ بھی سرچ کرنا ہو کسی جگہ کے بارے میں معلومات حاصل کرنی ہو تو اک کلک پر گوگل ساری تفصیل آپ کے سامنے لے آتا ہے ۔اور آپ گھر ہیٹھے اس جگہ کے بارے میں ساری معلومات حاصل کر لیتے ہیں۔ جو کام پہلے کئی دن کے انتظار کے بعد ہوتے تھے اب فورا ہو جاتے ہیں۔

جدید ٹیکنالوجی نے جہاں انسان کو کافی آسانیاں دی ہیں وہاں بہت سی مشکلات بھی پیدا ہوئی ہیں۔ہر چیز کے کچھ فائدے اور کچھ نقصانات ہوتے ہیں مگر آج کل جو چیز نوجوانوں پر بری طرح سے اثرانداز ہو رہی ہے وہ ہے سوشل میڈیا۔ سوشل میڈیا نے ہماری زندگیوں پر بہت برے اثرات مرتب کیے ہیں۔ جس نے آج کے نوجوانوں اور بچوں کو اس بری طرح سے اپنے اندر جکڑ رکھا ہے کہ پیچھا چھڑانا چاہے بھی تو ممکن نظر نہیں آتا۔ سوشل میڈیا جس میں فیس بک،ٹوئیٹر،واٹس اپ،لائن،وائبر،اسکائپ اور دیگر ایسی ایپلی کیشن شامل ہیں۔ان سب نے انسان کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو مفلوج کر دیا ہے۔

اس سوشل نیٹ ورکنگ نے میلوں دور بیٹھے لوگوں کو تو آپس میں ملوادیا ہے مگر اک ہی گھر میں رہنے والے اک دوسرے سے کٹ کر رہ گئے ہیں. اک ہی گھر میں رہنے والے بہن بھائی اک دوسرے سے بے خبر اپنے اپنے موباہل ،لیب ٹاپ،کمپیوٹر میں مصروف ہوتے ہیں.آج کی نوجوان نسل کے پاس بڑے بزرگوں کے پاس بیٹھنے کا تو ٹائم نہیں ہوتا مگر فیس بک واٹس اپ اور دیگر ایپلی کشن استعمال کرنے کے لیے بہت وقت ہوتا ہے۔رشتوں میں دوریاں پیدا ہو رہی ہیں ۔فیس بک کا استعمال نوجوانوں میں تیزی سے بڑھ ریا یے اور اسی رفتار سے بہت سی برائیاں بھی جنم لے رہی ہیں۔

کچھ دن پہلے ہی اک خبر سنی کہ صدر میں واقع رہائشی ہوٹل کے کمرے سے21 سالہ لڑکی کی نعش ملی ہے ، جو اسلام آباد کی رہائشی تھی اور اس نے گھر سے فرار ہو کر فیس بک پر دوست بننے والے لڑکے سے کراچی آکر شادی کر لی تھی.اور لڑکا فرار ہوگیا۔اس سب میں کس کا قصور۔ دھوکا، قتل، جھوٹ، یہ سب چیزیں عام ہو رہی ہیں۔ فیس بک پر کچھ لوگ اپنی تصویریں شیئر کرتے ہیں مگر بعض جرائم پیشہ افراد انکی تصویریں لے کے بلیک میل کرتے ہیں اور فیک اکاونٹ بنا کے مس یوز کرتے ہیں۔ پرائیویسی ختم ہوتی جا رہی ہے اور کچھ لوگوں نے آن لائن شاپنگ کے لیے ویب سائٹ بنائی ہوئی ہیں جس میں چیز اور دیکھائی جاتی ہے مگر پارسل میں ہمیشہ دو نمبر چیزیں ہوتی ہیں۔میں نیایسے بہت سے لوگوں کو دیکھا ہے جو اس دھوکے پر روتے نظر آئے ہیں جی کہ ہم نے آرڈر کچھ اور کیا اور اتنے پیسے لے کر ہمارے ساتھ دھوکا ہوا۔

فیس بک پر اسلام کے بارے میں غلط طرح کی باتیں پھلائی جا رہی ہیں مسلمانوں کو اک دوسرے سے متنفر کرنے کے لیے کچھ افراد نے ایسی ویب سائٹس بنائی ہیں جہاں وہ اسلام کو بدنام کر رہے ہیں۔ غرضیکہ آج کی نوجوان نسل نے ان سب ویب سائٹ اور ان ایپلی کیشن کو تفریح کا ذریعہ بنا لیا ہے۔ اپنے آپ کو سوشل میڈیا کے لیے وقف کر دیا ہے۔ بہت سی ایسی ویب سائٹ ہیں جن میں غیراخلاقی مواد ہوتا ہے جو نوجوانوں کو گمراہی کی طرف لے جارہی ہیں اور نوجوان نسل اپنے مذہب سے دور ہو رہی ہے اور بہت سی برائیاں جنم لے رہی ہیں۔

جدید ٹیکنالوجی سے نئی نئی چیزیں سیکھنا تو دور کی بات ہے۔آج کل کی نوجوان نسل اپنا مقصد زندگی بھی بھول گئی اور اپنا وقت غلط کاموں میں صرف کر رہی ہے۔جدید ٹیکنالوجی سے کس طرح فائدہ اٹھایا چاہیے۔ کس طرح نئی چیزیں سیکھی جاہیں کس طرح ہم مزید ترقی کر سکتے ہیں اس سب کے بجائے آج کل کی نوجوان نسل ان چیزوں کے غلط استعمال میں لگی ہوئی ہے۔نوجوان لڑکے لڑکیاں اپنا قیمتی وقت ان فضول کاموں میں گزار رہے رہے ہیں۔

کوئی بھی چیز خود بری نہیں ہوتی اس کا استعمال کرنے کا طریقہ اسے اچھا یا برا بناتا ہے۔فیس بک کو بعض لوگ اچھے کاموں کے لیئے بھی استعمال کر رہے ہیں جیسے کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو فیس بک اور واٹس اپ، اسکائپ پر آن لائن قرآن پاک پڑھاتے ہیں۔ مختلف طرح کے کورس بھی سیکھتے ہیں۔ بہت سی ایسی ویب سائٹ ہیں جن میں بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے غرضیکہ یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم کسی بھی چیز کا استعمال مثبت کریں یا غلط کریں۔ اس ملک کا مستقبل ہم سب نوجوانوں کے یاتھ میں ہے خدارا خود کو برباد مت کریں۔اور اپنا وقت اچھے کاموں میں صرف کریں۔
 

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1021066 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.