مغربی معاشرہ کی تباہی کی ایک بڑی وجہیہ ہے کہ لوگ لفظِ
بیوی یاوائف سے نفرتکرنے لگے ہیں ،خواتین بھی پروپیگنڈے کی زَدمیں آکر
فرینڈ کہلوانا چاہتی ہیں،حالانکہ یہاُن کے خلاف بہت بڑی سازش ہے،جاھلیت
کےزمانے میں جتنی غلط قسمیں جنسی تعلقاتکی تھیں وہ جاھلیتِ جدیدہ میں پھر
سےآزمائی جارہی ہیں،جس کے بھیانک نتائجفیملی سسٹم پر سایہ فگن ہورہے
ہیں،بیویکسی زمانے میں بیٹی ہوتی ہے، کبھی بہن،کبھی خالہ ،کبھی پھوپھو،کبھی
ماں ، کبھیدادی اور نانی،کیا کوئی بیٹی، بھانجی،بھتیجی،بہن، خالہ، ماں ،
پھوپھو، دادی اورنانی سے نفرت کا سچ سکتاہے!ذرہ راحیلوارثی صاب سے کوئی
پوچھے، ماں کے جانےسے اُن کے منہ کی میٹھاس کیوں اور کہاںگئی ؟ہر شے کڑوی
کڑوی سی کیوں لگتی ہے؟یہی ماں اُن کے والدِ مکرم کی بیگم تھی۔
ہمارے ایک نہایت باوقار دوست کی بیگمھسپتال میں چل بسی،وہ بیوی کی لاش
چھوڑکر گھر کی طرف دوڑکر جانے لگا، موقع پرموجود بھائیوں نے پکڑکر
سنبھالا،وہ باربارکہے جارہاتھا،ارے بھائی مجھے گھر جانےدو، بیوی کوتو
بتادوں،دماغ ماؤوف ہوگیاتھا،اول فُول بکنے پے اُتر آگیا تھا،بہت سےلوگ اس
صدمے سے پاگل بھی ہوجاتے ہیں۔
آپ صلی الله علیہ وسلم کو اپنی بیٹیوں اوراپنی ازواج مطھرات سے بے پناہ
محبتتھی،ایک صحابی نے اپنی ماں کے جانےاورکچھ عرصہ قبل والد کی رحلت کا
غمناک اورنمناک تذکرہ کیا،آپ صلی الله علیہ وسلم نےاپنی ولادت باسعادت سے
قبل والد کے انتقالاور بچپن ہی میں والدہ کے وصال کا اُن کوتفصیل سے ارشاد
فرمایا اور بہت دیر تکروتے رہے۔
شیطانی قوتیں جب کسی قوم یا صنف کواپنے منحوس مقاصد کے لئے ہدفِ تنقید
بناتیہیں، تو سب سے پہلے اُن کے خلاف پروپیگنڈہکرتی ہیں ،آج کل جسے دیکھیں
محفل میں یاسوشل میڈیا میں بیویوں سے خلاصی اورشوہر کے لئے عذاب اور مصیبت
کے طور پربیویوں پر لطائف وطرائف کا بازار گرم کئےہوئے ہیں۔
بیویاں شرفاء کی ہوتی ہیں، مادر پدر آزادمعاشروں میں یہ تصور بھی اور آزادی
ئےنسواں کا تصور دونوں زہرِ قاتل ہیں،بیوی نہہوئی تو ماں کا تقدس ، بیٹی کا
تقدس اوردیگر بہت سےمقدس رشتے خود بخود لا یعنی ہوجائیں گے، یہ ایک گہری
سازش ہے اس سےاجتناب برتا جائے۔
یہ معاملہ صرف بیویوں کی تنقیص تک نہیںرہے گا، آگے چل کر میاں بیوی دونوں
ٹارگٹہوں گے اور میاں بیوی کے یہ مقدس ناطے اگربے اعتمادی کے شکار ہوئے، تو
خاندانی نظامکی عمارت دھڑام سے زمین بوسہوجائیگی،امام احمد بن حنبل نے ایک
حسینپیرائے میں بیویوں کےساتھ نباہ کے کچھگُربتائے ہیں ، آئیے ملاحظہ
فرمائیے ،پوسٹربناکر دیوار پر آویزاں کیجئیے،اور خانہ شادوآباد رکھیئے:
*میرے بیٹے، تم گھر کا سکون حاصل نہیںکرسکتے جب تک کہ اپنی بیوی کے
معاملےمیں ان ۱۰ عادتوں کو نہ اپناؤ*
لہذا ان کو غور سے سنو اور عمل کا ارادہکرو
*پہلی دو* تو یہ کہ عورتیں تمھاری توجہچاہتی ہیں اور چاہتی ہیں کہ تم ان
سےواضح الفاظ میں محبت کا اظہار کرتے رہو۔
لہذا وقتاً فوقتاً اپنی بیوی کو اپنی محبت کااحساس دلاتے رہو اور واضح
الفاظ میں اسکوبتاؤ کہ وہ تمہارے لئے کس قدر اہم اورمحبوب ہے۔
(اس گمان میں نہ رہو کہ وہ خود سمجھجائے گی، رشتوں کو اظہار کی ضرورتہمیشہ
رہتی ہے)۔
یاد رکھو اگر تم نے اس اظہار میں کنجوسیسے کام لیا تو تم دونوں کے درمیان
ایک تلخدراڑ آجائے گی جو وقت کے ساتھ بڑھتی رہےگی اور محبت کو ختم کردے گی۔
۳- عورتوں کو سخت مزاج اور ضرورت سےزیادہ محتاط مردوں سے کوفت ہوتی ہے۔
لیکن وہ نرم مزاج مرد کی نرمی کا بےجا فائدہاٹھانا بھی جانتی ہیں ،دونوں
صفات میںاعتدال سے کام لینا تاکہ گھر میں توازن قائمرہے اور تم دونوں کو
ذہنی سکون حاصل ہو۔
۴- عورتیں |