اس سے پہلے کہ دیر ہو جاےؑ

تم یاد کرو کہ ذندگی میں تیرے باپ نے کویؑ ایک کام بولا ہوگا ۔۔ جس کی اہمیت تمہارا باپ جانتا تھا تم نہیں جانتے تھے بس تم اس کام پر پابندی کر لو تو بھی تمہارا باپ تم سے راضی ہو سکتا ہے ؟

باپ کی قدر باپ کے چلے جانے کے بعد تو ہر کسی کو ضرور ہوتی ہے ، لیکن اس قدر سے کیا حاصل جب تم نے اپنے باپ کی ذندگی میں اس کی قدر نہیں کی اس کو پہچانا تک بھی نہیں کہ وہ تیرا باپ ہے تم نے اپنے دوستوں میں گلشرے اڑانے کو ترجیح دی لیکن باپ اکیلا تمہیں دیکھ دیکھ کر جیتا رہا اس کے دل سے تم نے کبھی پوچھا ہی نہیں کہ وہ کیا چاہتا ہے ، صرف تم سے اس کو دو چار خوبصورت الفاظ ہی کی تو آس تھی تم وہ بھی پوری نہ کر سے اور اسی آس ہی میں وہ چلا گیا ہے اور اب تم بھاگ بھاگ کر اس کے لےؑ قرآن پاک پڑھواتے ہو ، مولویوں کو بلاتے ہو دیگیں پکاتے ہو یہ سب تم دنیا کی واہ واہ کے لےؑ کرتے ہو باپ کے لےؑ نہیں اس سب کا تیرے باپ کو اب فایؑدہ نہیں ہے کویؑ نہ ہی اس کے کرنے سے تیرا باپ خوش ہوگا نہ ہی اللہ پاک خوش ہونگے اور اب بھی اگر واقعی میں تم کو اپنے باپ کی قدر آ چکی ہے یا تمہیں بہت پیار آتا ہے تو پھر پہلے اللہ پاک سے اس کی معافی مانگو پھر اپنے بااپ کے لےؑ ایسے عمل کرو کہ جس کی وجہ سے اللہ پاک انکو قبر میں سہولتیں عطا فرمایؑں ان کے گناہ کی بخشش ہو سکے اور کہیں تمہارے کرتوتں کی وجہ سے ان کو کویؑ قبر میں عزاب نہ مل جاےؑ ۔

تم یاد کرو کہ ذندگی میں تیرے باپ نے کویؑ ایک کام بولا ہوگا ۔۔ جس کی اہمیت تمہارا باپ جانتا تھا تم نہیں جانتے تھے بس تم اس کام پر پابندی کر لو تو بھی تمہارا باپ تم سے راضی ہو سکتا ہے ؟

میں یہ سب اس لےؑ جانتا اور سمجھتا ہوں کہ میرے والد ماجد صاحب بھی مجھے اکیلا چھوڑ کے جا چکے
ہیں میں خود پردیس کاٹ رہا تھا اور اب بھی کاٹ رہا ہوں وہ جانتے تھے میں ان کے پاس نہیں تھا دور رہ کر ان کی خدمت سے محروم رہا ہوں مجھے صرف اسی کا دکھ ہے ورنہ میں آج بھی ان کی بتایؑ ہویؑ ایک چیز پر عمل پیرا ہوں الحمد للہ اور میں کوشش کرتا رہونگا کہ میں ایسا کویؑ غلط عمل نہ کروں جو میرے والد صاحب کو قبر میں دکھایا جاےؑ اور ان کو میری وجہ سے وہاں پر کویؑ پریشانی کا سامنا کرنا پڑے میں ایسا کام کرنے کو ترجیح دونگا جس سے
"اللہ پاک اور اللہ پاک کے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم "
خوش ہو کر میرے والد صاحب کی قبر میں اپنے نور کی روشنیاں عطا فرمایؑں اور اس کو خوشبو سے معطرفرمایؑں کہ میں جب بھی اپنے والد صاحب کو ملنے قبر پر جاؤں تو میں خود محسوس کر سکوں کہ میرے والد صاحب مجھ سے راضی ہیں اس لےؑ کہتا ہوں کہ جن کے باپ موجود ہیں وہ ان کی قدر کریں اس سے پہلے کہ دیر ہو جاےؑ بہت دیر ہو جاےؑ گی اور تم میری بات کو کبھی جھٹلا نہ پاؤ گے ۔

MAZHAR IQBAL GONDAL
About the Author: MAZHAR IQBAL GONDAL Read More Articles by MAZHAR IQBAL GONDAL: 6 Articles with 6535 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.