ایک شخص اپنے گھر کے باہر رو رہا تھا. برابر کی مسجد کے
امام نے پوچھا " کیوں رو رہے ہو "؟
کہنے لگا میرا باپ آج آخری سانسیں لے رہا تھا اور ہم سب اس کو کلمہ پڑھنے
کی تلقین کر رہے تھے اور وہ کہہ رہے تھے مجھ سے کلمہ نہیں پڑھا جا رہا.
ہم نے پوچھا کیوں نہیں پڑھا جا رہا تو انہوں نے جواب دیا:
"میں نے اپنی انا کی خاطر کسی کی بیٹی کا حق مارا تھا اس کے انصاف کا جو
قرضہ ہے وہ میرے حلق میں چبھا پڑا ہے وہ مجھے کلمہ نہیں پڑھنے دے رہا"
اب سوچیں وہ دنیا سے کیا لے کر گیا؟
انہوں نے ذات پات کی وجہ سے اپنے بیٹے کی بیوی کو حقیر اور جاہل سمجھا، اور
دونوں کو الگ کرنے کی بہت اچھی مہارت سے بیٹے کی اپنی حسب نسب کی لڑکی سے
دوسری شادی کروا دی اور پہلی بہو کو در بدر بے سہارا کر کے رسوا کر دیا.
افسوس! آج اپنی عزت وشان بڑھانے کے لئے دوسروں کی بیٹیوں کا گھر نہیں اپنا
خاندان دیکھتے ہیں، جتنا زیادہ وہ اپنی دنیا کو چلانے کے ماہر ہوتے ہیں
اتنی زیادہ وہ لوگوں کی عزت حاصل کرتے ہیں. ایسے انسان بھلے ہی اوروں کو
برباد کر دیں اپنی زندگی بہتر بنا لیں دنیا جہاں کی عزت بھی پا لیں لیکن
مرتے وقت کلمہ چھن گیا تو کیا لے کر گئے؟
اولاد کے لئے پڑھی لکھی امیر گھر کی لڑکی کھڑی کر دیں، دنیا کے عیش و آرام
کھڑے کر دیں لیکن مرتے وقت کلمے سے خالی گئے تو کیا لے کر گئے؟
ساری زندگی خود کی اور اولاد کی زندگی سکھ اور چین سے گزری لیکن مرتے وقت
کلمہ نکل گیا زبان سے تو کیا لے کر گئے اللہ کے پاس؟؟
انسانو ! اللہ کے واسطے اللہ کی طرف رجوع کرو اس کے سامنے جانا ہے اس سے ڈر
کے چلیں. وہ دیکھ رہا ہے !!!
اپنے اعمال درست کریں ، اس فانی دنیا کے لئے مر مٹنے سے بہتر ہے کہ اللہ کی
خاطر اوروں کا انصاف کر کے جائیں ، کسی کا حق نہ ماریں !!!
خیر ہو,خوش رہیں ,سلامت رہیں |