2016میں کھیل کھلاڑی، بگ تھری کے خلاف محاذ گرم رہا

2016ء کھیلوں کی دنیا میںسنسنی خیز سال رہا۔ برازیل کے شہر، ریوڈی جنیرومیںریو اولمپکس مقابلوں کا میدان سجا، جس میں دنیا کے تقریباً 206 ممالک نے شرکت کی جن میں پاکستانی دستے کے سات کھلاڑی بھی شامل تھے اور یہ پاکستان کی کسی بین الاقوامی ایونٹ میں سب سے کم نمائندگی کا عالمی ریکارڈ ہے۔ اسی سال فرانس میںیور و کپ فٹ بال ٹورنامنٹ کا انعقاد ہوا جس میں ترکی سمیت تمام یورپی ممالک نے شرکت کی، جب کہ مذکورہ ٹورنامنٹ روس اور فرانس کی حکومتوں کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کا بھی سبب بنا۔ پاکستانی کرکٹر عامر خان نے میچ فکسنگ کے جرم پر قید وبندکی سزا اورآئی سی سی کی طرف سے پانچ سالہ پابندی ختم ہونے کے بعدنیوزی لینڈ کے دورے سے اپنے بین الاقوامی کیریئر کا ازسر نو آغاز کیا۔عالمی سطح پر کرکٹ کے ’’بگ تھری‘‘ کے خلاف محاذ گرم رہا۔ رواں برس پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی میچ و اسپاٹ فکسنگ اور بال ٹیمپرنگ کے الزامات کی زد سے محفوظ رہے ،جب کہ ڈوپنگ اور سٹے بازی کا بھی کوئی الزام سامنے نہیں آیا لیکن دوسرے ممالک میں اس نوع کے کئی واقعات منظر عام پر آئے۔ دنیا پر حکمرانی کرنے والی پاکستان ہاکی ٹیم سیاست کی نذر ہوکر تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی اور ایشین ہاکی چیمپئن شپ سے بھی ہاتھ دھو بیٹھی، جب کہ دیگر کھیلوں میں حوصلہ افزاء نتائج سامنے آئے۔ اسکواش کے لیجنڈ کھلاڑی جہانگیر خان نے دوسری مرتبہ عالمی اسکواش فیڈریشن کے صدر کا عہدہ سنبھالا۔ کرکٹ کے کھیل میں پاکستان کی کارکردگی قدرے بہتر رہی۔ دنیا کے مختلف ممالک میںکرکٹ سمیت مختلف کھیلوں میں سٹے بازی کی بازگشت سنائی دی۔2016ء میں کھیلوں کے دوران پیش آنے والے چندمختلف واقعات کا احوال نذر قارئین ہے۔

پاکستان اسپورٹس بورڈ میں دھاندلیاں
رواں برس پاکستان اسپورٹس کے کئی معاملات میں بدعنوانیوں کی رپورٹس منظر عام پر آئیں جن میں مبینہ طور پرکروڑوں روپوں کے گھپلوں کی نشان دہی کی گئی تھی۔ پارلیمانی کمیٹی میں پیش کی جانے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسلام آباد اسپورٹس کمپلیکس کے لیاقت جمنازیم میں ایئر کنڈیشنوں کی تنصیب اور اسے گرم رکھنے کے لیے ہیٹر کی خریداری کی مد میں ایک من پسند ٹھیکیدار کودوکروڑ پچاس لاکھ روپے کا ٹھیکہ دیا گیا تھا ۔ باکسنگ جمنازیم کی تعمیر کے لیے 3کروڑ 40لاکھ روپے کا تخمینہ لگایا گیا تھا لیکن ایک منظور نظر ٹھیکیدار کو اس کا6کروڑ روپے کا ٹھیکہ دیا گیا۔ رپورٹ میں 174ایسے گھوسٹ ملازمین کی بھی نشان دہی کی گئی جن کی تنخواہوں اور الاؤنسز کی مد میں کرتادھرتا افراد نے 10کروڑ 49لاکھ روپے کی رقم خورد برد کی،بعد ازاں ان میں سے 97ملازمین کی مستقل اور 74ملازمین کی عارضی طور پر تقرری کردی گئی، جب کہ کچھ عرصے بعد اسپورٹس بورڈ سے کئی ملازمین کو فارغ کردیا گیا۔

پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن میں اکھاڑ پچھا ڑ
پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن کے معاملات میں حکومت کی دخل اندازی نے بہت مضر اثرات مرتب کیے جس کی وجہ سے ریو اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی سب سے کم رہی جو ایک عالمی ریکارڈ ہے۔ آئی او سی پاکستان کی وزارت کھیل کوکئی بار متنبہ کر چکی ہے کہ اگر پی او اے کے معاملات میں سرکاری مداخلت ختم نہیں ہوئی تو آئی او سی سے اس کی رکنیت ختم کردی جائے گی۔ پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن کی باڈی کی موجودگی کے باوجود حکومت نے اس کے متوازی تنظیم بنارکھی ہے اور پی او اے کا دفتر اور بینک اکاؤنٹ انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی کی منظور شدہ ایسوسی ایشن کے حوالے نہیں کیا گیا ہے۔

یورو کپ
15ویںیورو کپ ،جو 10جون سے 10جولائی 2016ءتک جنوبی فرانس کے شہر مارسیلے میں منعقد ہوا، جس میں ترکی اور روس سمیت کئی یورپی ممالک نے حصہ لیا۔یورو کپ کے آغاز سے قبل ایفل ٹاور پر ایک کنسرٹ منعقد ہوا جس میں تقریباً 80ہزار افراد نے شرکت کی۔ان مقابلوں کو دیکھنے کے لیے یورپی ممالک کے لاکھوں شائقین فرانس پہنچے۔ کھیل کی ابتدا ہنگامہ آرائی سے ہوئی۔ فائنل مقابلے کے ٹکٹ ختم ہونے کی وجہ سے ایفل ٹاور کے قریب پرتشدد مظاہرہ کیا گیا،حالات پر قابو پانے کے لیے انتظامیہ کو آنسو گیس کا استعمال کرنا پڑا، جس کے بعد صورت حال پرسکون ہوئی۔ ان مقابلوں میں کئی اپ سیٹ ہوئے، ایونٹس کے دوران روسی اور برطانوی تماش بینوں کے درمیان تصادم ، روس اور فرانس کےسفارتی تعلقات میں خرابی کا باعث بنا۔یورو کپ میں دفاعی چیمپئن اسپین شکست کے بعدمقابلے سے باہر ہوگیا، جب کہ پرتگال کی ٹیم فاتح رہی۔

ریو اولمپکس
اگست میں برازیل میں یو ڈی جنیرو میں اولمپکس مقابلوں کا آغاز ہوا۔جس میں تقریباً 206ممالک نے شرکت کی لیکن پاکستان اولمپکس ایسوسی یشن کےباہمی تنازعات کے باعث اولمپک اسکواڈ میںپاکستان کے صرف سات کھلاڑی جب کہ بھارت کے 121ایتھلیٹس شریک ہوئے۔ ممنوعہ ادویات کے استعمال کی وجہ سےانٹرنیشنل ڈوپنگ کمیٹی کی طرف سےروس کے 118ایتھلیٹس پر پابندی عائد تھی،آخری لمحات میں اس کے389 میں سے صرف 271کھلاڑیوں کو ہی شرکت کی اجازت دی گئی۔

اس میں بے شمار نئے ریکارڈ قائم ہوئے ۔تمغوں کی دوڑ میں امریکا سرفہرست رہا، جس نے 1000سونے کے تمغے حاصل کیے، جب کہ برطانیہ، چین، جرمنی، دوسرے، تیسرے اور چوتھے نمبر پر رہے۔

کبڈی
مئی 2016ءمیںپاکستان کبڈی ٹیم نے ایشین بیچ گیمز میں پہلا طلائی تمغہ جیتا۔ ویت نام کے شہر دانگ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سخت مقابلہ ہوا۔ پاکستان نے 28کے مقابلے میں 30پوائنٹس سے کامیابی حاصل کی۔پاکستان نے یہ ٹائٹل دوسری مرتبہ جیتا ہے۔ اس شکست کے بھارتی کبڈی ایسوسی ایشن پر گہرے اثرات مرتب ہوئے اور انٹرنیشنل کبڈی فیڈریشن کے صدر دیوراج چتر ویدی نے پاکستان کو اکتوبر میں منعقد ہونے والے کبڈی کے عالمی کپ میں حصہ لینے سے روک دیاتھا، اس کی وجہ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ صورت حال بتائی۔

شطرنج
شطرنج کے کھیل میں پاکستان کی کارکردگی بہتر رہی۔ مارچ میں ایران میں منعقد ہونے والی شطرنج کی چھٹی ایشین چیمپئن شپ کا مقابلہ پاکستان نے جیتاجب کہ ستمبر میں آذربائیجان کے شہر باکو میں شطرنج کے عالمی ٹورنامنٹ میں پاکستان نے پہلی مرتبہ حصہ لے کر کانسی کا تمغہ حاصل کیا ۔ گزشتہ سال (2015) اکتوبر میں پاکستان کی ایک کم سن بچی، مہک گل اس کھیل میں، انتہائی کم عمری میں ورلڈ ویمن کینڈیڈیٹ ماسٹر کا ایوارڈ حاصل کرچکی ہے۔

ریسلنگ
سنگاپور میں منعقدہ کامن ویلتھ ریسلنگ چیمپین شپ میںپاکستان نے دو چاندی اور 11 کانسی کے تمغے جیت کر دوسری پوزیشن حاصل کی۔حکومت کی عدم دل چسپی کی وجہ سے یہ کھیل بھی تباہی سے دوچار ہے۔ پاکستان میں ریسلنگ کے لیے 15لاکھ روپےمختص کیے جاتے ہیںجب کہ بھارت میں اس کا بجٹ 20 کروڑروپے ہے ۔

ایتھلیٹکس
پاکستان میں حکومت اور پاکستان اسپورٹس بورڈ کی عدم دل چسپی کی وجہ سے ایتھلیٹکس کا کھیل بھی زوال پذیرہے، لیکن کھلاڑی انفرادی طور پر اپنے ملک کا نام روشن کرنے میں مصروف ہیں۔ستمبر میںپیرالمپکس میں پاکستانی ایتھلیٹ نے لانگ جمپ مقابلوں میں کانسی کا تمغہ جیتا۔

سیلنگ
مرینہ کلب کراچی میں49ویں سی آئی ایس ایم ورلڈ ملٹری سیلنگ چیمپین شپ کا انعقاد ہوا جس میں پاکستان نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔ فائنل مقابلے میں روس نے پاکستان کو ہرا کر پہلی جب کہ ناروےنے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ فیئر پلے ٹرافی یوکرائن کو ملی۔

فٹ بال
پاکستان میں فٹ بال کو کھیلوں میں ہونے والی سیاست نے سخت نقصان پہنچایا ہے۔ دو سال کے دوران ملک میں کسی بھی نیشنل ایونٹ کا انعقاد نہیں کیا گیاجو فیفا اور اے ایف سی کے قوانین کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔ ایشین فٹ بال کنفیڈریشن نے اے ایف سی یکجہتی کپ میں ٹیم نہ بھیجنے پرپاکستان فٹ بال فیڈریشن پردس ہزار ڈالر جرمانہ عائد کیا۔ خدشہ ہے کہ اگرپی ایف ایف نے سنجیدگی اختیار نہ کی تو پاکستان فٹ بال ٹیم پرپابندی بھی عائد ہوسکتی ہے۔

ہاکی
پاکستان ہاکی ٹیم کا شمار دنیا کی بہترین ٹیموں میں ہوتا تھا جس نے اس کھیل میں کئی مرتبہ عالمی اور اولمپک چیمپئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا لیکن اب یہ کھیل اس حد تک تباہی سے دوچار ہے کہ دو مرتبہ ایشین چیمپین رہنے والی پاکستانی ٹیم ،ملائشیاء میں بھارت کے ہاتھوں اپنا ٹائٹل گنوا بیٹھی۔

پاک کوریا متنازعہ ہاکی میچ
پاکستان اورکوریا کی ہاکی ٹیموں کے درمیان میچوں کی سیریز تنازعات کی نذر ہوگئی۔ تیسرےمیچ میں ناقص امپائرنگ کے باعث قومی ٹیم میچ ادھورا چھوڑکرگراوٴنڈ سے باہر چلی گئی،جس کے بعد میچ مقررہ وقت سے دس منٹ قبل ختم کردیا گیا۔جیوری کی عدم موجودگی کے باعث مقامی امپائروںنے جانبداری کا مظاہرہ کیا اورپاکستان ٹیم کے خلاف غلط فیصلے دیتے رہے،میچ دودوگول سے برابر تھا کہ امپائرنے محمد وقاص کو یلو کارڈ دکھایا، جس پرکھلاڑیوں اورکپتان محمد عمران نے احتجاج کیا، جس پرعمران کو ریڈ کارڈ دکھاکرباہربھیج دیا گیا،قومی ٹیم بطوراحتجاج میچ ادھورا چھوڑکرہوٹل روانہ ہوگئی۔ اس سےپہلےدوسرا میچ بھی تنازع کا شکار ہوگیا تھا۔

کرکٹ
رواں سال پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی نسبتاً بہتر رہی۔ جنوری میںپاکستانی ٹیم نے نیوزی لینڈ کا دورہ کیا۔ اس دورے کی خصوصیت قومی ٹیم کے فاسٹ بالر عامر خان کی میچ فکسنگ کے الزامات پر قید بند کی سزااورپانچ سالہ پابندی کے خاتمے کے بعد پہلے انٹرنیشنل ٹورنامنٹ میں شرکت تھی۔ نیوزی لینڈ میں پاکستان نے تین ٹی ٹوئنٹی اور تین ایک روزہ میچزکھیلے ۔ ٹی ٹوئنٹی میں اسے 2-1سے شکست ہوئی اور نیوزی لینڈ سیریز جیت گیا۔ اسی طرح ایک روزہ میچوں کی سیریز میں پاکستان کو وائٹ واش کا سامنا کرنا پڑا۔ جولائی میںپاکستانی کرکٹ ٹیم نے انگلینڈ کا دورہ کیا جس میں اس نے انگلش ٹیم کے خلاف چار ٹیسٹ میچ ، ایک ٹی ٹوئنٹی اور چار ایک روزہ میچوں کی سیریز کھیلی۔ لارڈز کے میدان میںپہلے ٹیسٹ میں پاکستان نے انگلینڈ کو 57رنز سے شکست دی۔ اولڈ ٹریفورڈ میں دوسرا اور ایجبسٹن میں تیسرا ٹیسٹ میچ برطانوی ٹیم نے جیتا جب کہ اوول میں پاکستان نے فتح حاصل کرکے عالمی کٹیگری میں ٹیسٹ کرکٹ میں پہلی پوزیشن حاصل کی جو چند ماہ بعد بھارت کے ہاتھوں چھن گئی۔ اوول ٹیسٹ میں پاکستان ٹیم پر سلواوورریٹ پر جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔ اکتوبر میں ابوظبی میں پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان چار ون ڈے، چار ٹیسٹ میچ اور تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کا انعقاد ہوا، جن میں پاکستان نے کیریبئن ٹیم کو ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کی سیریز میں مکمل طور سےوائٹ واش کردیاجب کہ ٹیسٹ سیریزکا آخری میچ ہار کر سیریز 3-1سے جیتی۔

2016ء میں تین ممالک کے ساتھ انٹرنیشنل میچز کھیلنے کے باوجود پاکستان ٹیم میچ یا اسپاٹ فکسنگ، سٹےبازی یابال ٹیمپرنگ کے تنازعات سےمحفوظ رہی لیکن دیگر ممالک کی ٹیمیں اس کی زد میں رہیں۔2016ء میں بال ٹیمپرنگ کا پہلا واقعہ پرتھ میں آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے میچ کے دوران پیش آیاجب پروٹیز کھلاڑی پر بال ٹیمپرنگ کا الزام عائد کیا گیا۔جنوبی افریقہ کے ہی سابق اوپنر الویرو پیٹرسن کو آئی سی سی کےا ینٹی کرپشن یونٹ کی جانب سے میچ فکسنگ کے چھ الزامات کا سامنا ہے۔ ان کے ساتھ دوسرے پروٹیز کھلاڑی غلام بودی کے خلاف بھی مذکورہ الزامات کے تحت تحقیقات ہورہی ہیں۔بھارتی کرکٹر اجیت چنڈیلاپر بھارتی کرکٹ بورڈ نے میچ اور اسپاٹ فکسنگ کے الزامات کے تحت تا حیات پابندی عائد کردی ہے۔

متنازع رن آؤٹ
فروری 2016ءمیں انڈر 19کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران ویسٹ انڈیز کی ٹیم نےایک متنازع رن آؤٹ کی بہ دولت زمبابوے کو شکست دے کر کوراٹر فائنل تک رسائی حاصل کی ۔چٹاگانگ میں کھیلے جانے والے اس میچ میںویسٹ انڈیز کے بالر کیمو پال نے آخری اوور میں زمبابوے کے بیٹسمین رچرڈ نگراداد اکو متنازعہ رن آؤٹ کرکے اپنی ٹیم کو فتح دلوادی۔ اسی قسم کی صورت حال آئرلینڈ اور افغانستان کی کرکٹ میچ کے دوران بھی دیکھنے میں آئی، جس میں متنازع رن آؤٹ کی وجہ سے آئرلینڈ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان لارڈز میں بھی ایسی ہی صورت حال پیش آئی ۔ دوسرے ایک روزہ میچ میںپاکستان کےبیٹسمین سمیع اسلم کو تھرڈ امپائر نےمتنازع فیصلےمیں آؤٹ دے دیا۔

متنازع گول
کوپا امریکا کپ میں پیرو کے روال روئیڈیاز کے ’’متنازع ہینڈ گول‘ ‘نے برازیل کی ٹیم کو، کوپا امریکا کپ کی دوڑ سے باہر کردیا۔میچ کے دوران پیرو کے متبادل کھلاڑی روال روئیڈیاز نے ہاتھ سے گیند کو جال کے اندر پھینک دیا، جسے ریفری نے گول قرار دیا۔برازیلین کھلاڑیوں کے احتجاج کے باوجودریفری نے فیصلہ تبدیل نہیں کیااور برازیل کی ٹیم، پیرو سے شکست کھا کرپری کوارٹر فائنل مرحلےسے باہر ہوگئی۔پیرو کے کھلاڑی کو متنازع گول کی وجہ سے’’ہینڈ آف گاڈ‘‘ کا خطاب دیا گیا۔

آسٹریلین کرکٹ میں میچ فکسنگ
پاکستانی کرکٹرز پر تو سٹے بازی کے الزامات عائد کرکے کارروائیاں کی جاتی رہی ہیں، کئی اسٹار کھلاڑیوں پر تاحیات پابندی لگا کر ان کے کرکٹ کیریئر کا خاتمہ کردیا گیا۔لیکن گزشتہ دنوں آسٹریلیا میں تین خاتون کرکٹرز سٹے بازی میں ملوث پائی گئیں لیکن ان پر صرف دو سال کی پابندی کی رسمی کارروائی پر اکتفا کیا گیا۔ چند ماہ قبل بھی ایک مرد اور دو خواتین کرکٹرزپر پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں۔

فٹ بال میں میچ فکسنگ
کرکٹ میں تو میچ اور اسپاٹ فکسنگ کے اسکینڈل منظر عام پر آتے ہی ہیں لیکن 2016ء میںیوروپین پولیس نے فٹ بال کے مختلف ٹورنامنٹس میں میچ فکسنگ اور سٹے بازی کا سراغ لگایا ہے۔ ان میں ملوث افراد کے نیٹ ورک کا بیس ایشیا ہےجو یورپ کے کئی ممالک میں پھیلا ہوا ہے۔

ٹینس میں میچ فکسنگ
2016ء میںٹینس میں بھی میچ فکسنگ کے انکشافات منظر عام پر آئے ہیں۔ 16 گرینڈ سلیم چیمپیئنز سمیت سرفہرست 50 کھلاڑیوں نے مبینہ طور پر جواریوں کے لیے میچ فکس کئےجن میں 8 کھلاڑی آسٹریلین اوپن میں شرکت کررہے ہیںجب کہ ٹینس کےعالمی نمبر ایک نوواک جوکووچ کا کہنا ہے کہ انھیں کیریئر کے شروع میں میچ ہارنے کے عوض 2 لاکھ ڈالر کی پیش کش ہوئی تھی ۔

یورپین اولمپک کمیٹی کے سربراہ گرفتار
یورپین اولمپک کمیٹی میںبھی کرپشن کا وائرس پھیل گیا ہے۔ برازیل کی پولیس نے ریو میں اولمپک کے ٹکٹوں کی غیرقانونی فروخت کے الزام میں آئرلینڈسے تعلق رکھنے والے یورپین اولمپک کمیٹی کے سربراہ پیٹرک ہکی کو گرفتار کر لیا ۔

کرکٹ کے بگ تھری
2014 میں کرکٹ کی عالمی تنظیم آئی سی سی کے اجلاس میں’بگ تھری ‘‘ کا قیام عمل میں آیا۔ انتظامی و مالی معاملات کے ترمیمی مسودے کی منظوری کے بعد تمام اختیارات ’’بگ تھری‘‘ کو حاصل ہوگئے اور کرکٹ کی آمدنی کا بڑا حصہ ان تینوں ملکوں میں تقسیم ہونے لگا۔عالمی گورننگ باڈی نے بی سی سی آئی کا بجٹ بائیس فیصدسے کم کر کے پندرہ فیصد کر دیا۔آئی سی سی کے رکن ممالک کی طرف سےکرکٹ پر’’ تین بڑوں کی اجارہ داری‘‘ کے خلاف ردعمل سامنے آتا رہا جس کےنتیجے میںبگ تھری کے شکنجے سے نکلنے کے لیےآئی سی سی نے لائحہ عمل بنایاجس کے تحت کچھ عرصے بعدعالمی کرکٹ کو تین بڑوں سے نجات مل جائے گی۔اس کے پہلے مرحلے میں آسٹریلیا، بھارت اور انگلینڈ کی مستقل رکنیت ختم کردی گئی ہے جب کہ پانچ رکنی فنانس اینڈ کمرشل افیئر کمیٹی اور ایگزیکٹو کمیٹی میں بھارتی، آسٹریلین اور انگلش بورڈز کی مستقل رکنیت تھی۔

Rafi Abbasi
About the Author: Rafi Abbasi Read More Articles by Rafi Abbasi: 13 Articles with 20671 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.