تحریر ۔۔۔شیخ توصیف حسین
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جب ضمیر مردہ ہو جاتے ہیں تو ایسے خو فناک شرمناک
اور دل ہلا دینے والے واقعات رونما ہو تے ہیں کہ جس کو دیکھ کر انسانیت کا
سر شرم سے جھک جاتا ہے اگر آپ دنیا بھر کی تاریخ کا مطا لعہ کریں تو آپ کو
معلوم ہو جائے گا کہ شروع سے لیکر آج تک بے شمار ایسے افراد پیدا ہو ئے اور
ایسے طبقے سامنے آئے کہ جہنوں نے اپنی قابلیت کے بل بوتے پر نہیں بلکہ اپنی
غلیظ سوچ گھناؤ نی سازش باہمی رسہ کشی ہیرا پھیری کے ساتھ ساتھ مذہبی و
لسانی فسادات کی آ ڑ میں نجانے کتنے بے گناہ افراد کے خون کی ندیاں بہا کر
اور نجانے کتنے افراد کو گھروں سے بے گھر کر کے مختلف ملکوں اور علاقوں کو
زیر کر کے اپنی حاکمیت اور چودھراہٹ کے خوابوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا
اور بعض افراد نے تو اقتدار کی ہوس کی خاطر کئی اشخاص کے سر قلم کر نے کے
ساتھ ساتھ مظلوم افراد کو دیواروں میں چنوایا زہر کے پیالے زبر دستی پلائے
زندہ اشخاص کی آ نکھیں نکلوائی یہاں تک کہ اپنے بزرگوں کو بند سلاسل کر دیا
تاریخ گواہ ہے کہ دنیا بھر میں بے شمار انقلاب آئے کئی کامیاب ہوئے اور کئی
ناکام خیر یہ تو دنیا بھر کی باتیں ہیں لیکن میں آج یہاں دنیا بھر کی انو
کھی قوم جو نفسا نفسی کا شکار ہو کر دوست اور دشمن کی پہچان کھوچکی ہے کے
وطن یعنی کہ پاکستان کی بات کر رہا ہوں جو قیام سے لیکر آج تک صرف لیبارٹری
کی حیثیت رکھتا ہے جہاں پر اپنے اپنے دور کے حاکم جو صرف اور صرف اقتدار کی
ہوس میں مبتلا رہے ہیں ڈاکٹر بن کر ملک و قوم پر نت نئے تجر بات کر نے میں
مصروف عمل ہیں کوئی حاکم ڈاکٹر کہتا ہے کہ ملک و قوم کو تباہ و بر باد کر
نے والے سابقہ حاکم ڈاکٹر سے ایسا خو فناک انتقام لوں گا کہ دنیا دیکھتی رہ
جائے گی لیکن بعد ازاں معلوم ہو تا ہے کہ مذکورہ حاکم ڈاکٹر کا یہ بیان تو
صرف سیاسی تھا کوئی حاکم ڈاکٹر کہتا ہے کہ ملک و قوم کے امن و سکون کو تباہ
و بر باد کر نے والوں کو ایسی عبر تناک سزا دوں گا جس کو دیکھ کر ہر شر
پسند کانپ اُٹھے گا لیکن بعد ازاں معلوم ہو تا ہے کہ ان شر پسند عناصر کی
سر پرستی مذکورہ حاکم ڈاکٹر کی کا بینہ کے افراد کر رہے ہیں اور وہ بھی
مذکورہ حاکم ڈاکٹر کی ایما پر کوئی حاکم ڈاکٹر کہتا ہے کہ ملکی دولت لوٹنے
والے افراد کو سر عام سڑکوں پر گھسیٹوں گا لیکن بعد ازاں معلوم ہو تا ہے کہ
مذکورہ حاکم ڈاکٹر کا یہ بیان بھی صرف سیاسی بیان تھا کوئی حاکم ڈاکٹر کہتا
ہے کہ بجلی اور گیس کے بحران کا خا تمہ اگر چند ماہ میں نہ کروں تو میرا
نام بدل دینا لیکن بعد ازاں معلوم ہو تا ہے کہ مذکورہ حاکم ڈاکٹر کا یہ
بیان بھی صرف سیاسی تھا کوئی حاکم ڈاکٹر کہتا ہے کہ ملک و قوم پر روز بروز
بڑھتے ہوئے غیر ملکی قرضے کا خا تمہ میرا اولین فرض ہے لیکن بعد ازاں معلوم
ہو تا ہے کہ مذکورہ حاکم ڈاکٹر تو صرف اپنی آئے روز کی عیاشیوں پر اربوں
روپے خرچ کر کے ملک وقوم کو مذید مقروض بنا چکا ہے قصہ مختصر کہ اس ملک میں
جتنے بھی حاکم ڈاکٹرز آئے اپنے فرائض و منصبی دہاڑی لگاؤ اور مال کماؤ کی
سکیم پر عمل پیرا ہو کر ادا کرتے رہے جس کے نتیجہ میں ملک بھکاری جبکہ اس
ملک کا بچہ بچہ غیر ملکی ممالکوں کا مقروض بن کر رہ گیا ہے بالکل یہی کیفیت
اس ملک کے مقامی سیا سی حکیموں کی ہے جہنیں یہ بخوبی علم ہے کہ اس ملک کی
عوام ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہے ان کے سامنے دو گر ما گرم اور مصالحہ دار
تقریریں کرو تو یہ اپنے بھائیوں کا خون بہا دیتی ہے بلکہ اپنے علاقوں کو
بھی جلا کر خاکستر کر دیتی ہے جس کی زد میں آ کر نجا نے کتنے گھروں کے چراغ
گل ہو چکے ہیں اور نجانے کتنے بند سلاسل آپ یقین کریں یا نہ کریں لیکن یہ
ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ان مقامی سیاسی حکیموں کے معدے مضبوط ضرور ہیں لیکن
ان کے ضمیر مردہ ہو چکے ہیں وقت آنے پر یہ اپنے حاکمین سے وفاداریاں ایسے
بدل لیتے ہیں جیسے طوائف اپنے کپڑے درحقیقت تو یہ ہے کہ یہ مقامی سیاسی
حکیم اس قدر چالاک اور عیار ہیں کہ انہوں نے اپنے کالے کرتوتوں پر پردہ
ڈالنے کیلئے اپنے اضلاع کے کیبلوں پر اپنا قبضہ جما رکھا ہے چونکہ انھیں یہ
ڈر اور خوف ہے کہ کہیں میڈیا کے نمائندے ان کے کالے کرتوتوں کو اپنے اپنے
ٹی وی چینل پر نشر نہ کر دیں اور اگر کوئی میڈیا کا نمائندہ ان کے کالے
کرتوتوں کو اپنے ٹی وی چینل پر نشر کر بھی دیتا ہے تو یہ فوری طور پر اس ٹی
وی چینل کو بند کر دیتے ہیں یہی کافی نہیں یہ مقامی سیاسی حکیم اقتدار کی
ہوس کی خا طر اپنے ہی اضلاع میں آگ اور خون کی ہو لی کھیلتے ہیں جس کی زد
میں آ کر نجانے کتنے گھروں کے چراغ گل ہو جاتے ہیں اور نجانے کتنے افراد
اپنے گھروں سے بے گھر ہو جاتے ہیں اور جب یہ مقامی سیاسی حکیم اقتدار کی
کرسی پر بر جمان ہوتے ہیں تو یہ اپنے اضلاع کی عوام کی بہتری اور بھلائی کے
اقدامات کر نے کے بجائے اپنے منظور نظر کرپٹ ترین اور بے رحم افسران کو
اپنے اضلاع کے اہم اداروں میں تعنیات کر کے اپنے سیاسی مخالفین سے انتقام
لیتے ہیں جبکہ دوسری جانب کرپٹ ترین اور بے رحم افسران کھلے عام بغیر کسی
ڈر اور خوف کے لوٹ مار ظلم و ستم اور ناانصافیوں کی تاریخ رقم کر نے میں
مصروف عمل ہو کر رہ جاتے ہیں جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ آج ملک بھر کے تمام
اضلاع کے اداروں میں لا قانو نیت کا ننگا رقص جاری ہے جس کے نتیجہ میں
مظلوم افراد عدل و انصاف کے حصول کی خا طر در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں
جبکہ ظالم اور بے رحم قانون شکن عناصر کھلے عام دند دندتے گھوم رہے ہیں اور
تو اور یہ مقامی سیاسی حکیم اپنے ذاتی مفاد کے حصول کی خا طر اپنے اپنے
اضلاع سے موٹر وے اور ٹرینیں رکوانے میں مصروف عمل ہیں چونکہ انھیں یہ خدشہ
ہے کہ اگر ان کے اضلاع سے موٹروے اور ٹرینوں کے چلنے کا سلسلہ جاری رہا تو
ان کی ٹرانسپورٹ کو کافی نقصان کا سامنا کر نا پڑے گا اگر آپ حقیقت کے آ
ئینے میں دیکھے تو یہ اتنے ظالم اور بے رحم ہیں کہ یہ اپنے اضلاع کو محض اس
لیئے ترقی کی راہ پر گا مزن نہیں کرتے چونکہ انھیں یہ خدشہ لاحق ہے کہ اگر
ضلع ترقی کی راہ پر گامزن ہوا تو اس علاقے کی عوام خوشحال ہو جائے گی اور
اگر عوام خوشحال ہو گئی تو انھیں سلام کون کرے گا ہاں البتہ اگر یہ کسی پر
کوئی احسان کرتے ہیں تو صرف اپنے ذاتی مفاد کیلئے اور اگر کسی بااثر خاندان
کے فرد کو نوکری دلواتے ہیں تو صرف ووٹوں کیلئے جبکہ غریب خاندان کے
لاتعداد افراد ہاتھوں میں ڈگریاں تھامے یونہی در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے
ہیں ہاں البتہ اگر یہ کسی کو کچھ نقدی رقم دیتے ہیں تو صرف اور صرف بلدیاتی
الیکشن کے دوران اپنے بیٹوں کو چیرمین بلدیہ بنانے کیلئے ورنہ یہ تو وہ
ناسور ہیں کہ جو پانچ سالوں تک اپنے اضلاع کی تعمیر و ترقی کے اربوں روپے
فنڈز از خود ہڑپ کر جاتے ہیں جس کے نتیجہ میں ملک بھر کے متعدد اضلاع
پسماندگی کی راہ پر گامزن ہو کر تباہ و بر باد ہو کر رہ گئے ہیں جبکہ ان
اضلاع کے مقامی سیاسی حکیم جو کل تک سینکڑوں پتی تھے آج اربوں کھر بوں پتی
بن کر رہ گئے ہیں جبکہ اُن اضلاع کی عوام عدل و انصاف اور دو وقت کی روٹی
کے حصول کی خا طر در بدر کی ٹھو کریں کھا رہی ہے تو آج میں یہاں اُن تمام
تباہ حال اضلاع کی عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنے لیے نہ سہی اپنی آنے والی
نسل کی بہتری اور بھلائی کیلئے 2018کے الیکشن میں ان مفاد پرست اور بے رحم
مقامی سیاسی حکیموں کا یکجا ہو کر ایسا احتساب کریں کہ جس کو دیکھ کر باقی
ماندہ مقامی سیاسی حکیم اپنی گھناؤنی سازش کر نے سے توبہ تائب ہو جائے
چونکہ یہ مفاد پرست مقامی سیاسی حکیم ملک و قوم کے بد ترین دشمن ہیں
اے اﷲ میری توقیر ہمیشہ سلامت رکھنا
چونکہ میں فرش کے سارے خداؤں سے اُلجھ بیٹھا ہوں |