دنیا میں بعض شخصیات اپنے اجلے کردار اور منفرد اصولوں کی
وجہ سے امر ہو جاتی ہیں اور لوگ ان کی شخصیت کو کبھی فراموش نہیں کر سکتے
بلکہ اس کی مثالیں دیتے ہیں ۔ممتاز کشمیری رہنما محمدقریش نعیم مرحوم ایک
فرد نہیں بلکہ تحریک اور انجمن تھے۔ اور ان کا کردار اور وقار ہر دورمیں
منفرد وممتاز رہا ۔کشمیر کی آزادی ان کا منشور تھا اور اسی کے لئے انہوں نے
ساری زندگی وقف کئے رکھی بلکہ اس حوالے سے ان کا رول بے حد جاندار اورقابل
فخرو تحسین رہا ،قریش نعیم سے میرا دیرینہ تعلق ایک دہائی سے بھی زیادہ
رہا۔وہ نہ بکنے اور نہ جھکنے والا درویش منش شخص تھا ۔جسے کسی بڑے کی پرواہ
تھی اور نہ کسی کو خاطر میں لاتے تھے ۔اپنے اصولوں پر کاربند رہ کر زندگی
گزاری۔ کسی حرص ،لالچ یاغرض کی وجہ سے کبھی سمجھوتا نہیں کیا جس کی وجہ سے
انہوں نے بڑی مشکلات دیکھی ۔انکی ساری زندگی جہد مسلسل سے عبارت ہے ۔کشمیر
کی آزادیـ‘مہاجرین جموں کشمیر کی بحالی و آباد کاری اور سیاسی و سماجی
شعورو آگہی کے لئے مرحوم کاانتھک کردار ہماری تاریخ کا سنہری باب ہے ۔مقبوضہ
کشمیر میں ہونے والے مظالم کے خلاف تقریر و تحریر کے ذریعے ان کی طویل
کاوشیں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی ۔ وہ ایک محب وطن کہنہ مشق صحافی‘ دانشور
مفکر اور سیاسی اور سماجی راہنما تھے ۔ان کی ساری زندگی ایک بہادر‘ جرات
منداور غیرت مند کردار کی حامل رہی ہے ۔گوجرانوالہ شہر میں بڑے بڑوں سے
اصولوں کی خاطر ٹکر لی لیکن نہ انہوں نے کبھی سودے بازی کی اور نہ نیچا
دکھایا بلکہ ایک بہادر دلیر کشمیری کی طرح اپنی عزت ‘وقار ‘تکریم اور حوصلے
کے ساتھ ہر مشکل کا مقابلہ کیا او راپنی ذہانت ‘صلاحیت اور حکمت کو ہر مقام
پر منوایا ۔محمد قریش نعیم طویل عرصے تک روزنامہ جنگ ‘مساوات اور خبریں سے
وابستہ رہے ہفت روزہ استصواب کا بھی اجراء کیا ۔ کشمیر کی صورتحال اور قومی
و علاقائی موضوعات اور عمومی مسائل پر بے لاگ لکھتے رہے ۔کسی کے دباؤمیں
آنے کاتصوربھی قریش نعیم کی زندگی میں محال تھا۔ہروہ کام کرتے جووہ ٹھیک
سمجھتے اورپھراسی پرڈٹ کرکام کرتے تھے۔مرحوم واقعتاًایک بے نیام شمشیرکی
طرح اپنی زندگی میں متحرک رہے۔ان کی نامور کشمیری قائدین کے ایچ
خورشیداورسردارعبدالقیوم خان کے ساتھ دیرینہ وابستگی اورسیاسی رشتہ
رہا۔دونوں قائدین انکی صلاحیتوں کے بیحدمعترف وقدردان تھے۔جموں
وکشمیرلبریشن لیگ اورمسلم کانفرنس کے اہم عہدوں پرمتمکن رہے اور بڑا جاندار
کرداراداکیا۔مرحوم ہرمعاملے میں راقم سے مشاورت کرتے۔اختلاف رائے بھی
ہوتالیکن ہمارے تعلقات ہمیشہ اعتماد کے ساتھ رہے۔پاکستان کی سیاست پران کی
گہری نظرتھی اورہرفورم پراپنے تحفظات کااظہاربھی کرتے تھے۔مرحوم کاتعلق
سورن کوٹ جموں سے تھا۔وہ14سال کی عمر میں ہجرت کرکے پاکستان آئے اورپھرساری
زندگی گوجرانوالہ ہی میں رہے۔قریش نعیم کی شفاف زندگی اورانمول کردارہم سب
کے لیے باعث عزت اور قابل فخرمثال ہے۔وہ 11مارچ2017کوتہجدکی نماز اداکرکے
نمازفجر کی اذان کے انتظار میں حرکت قلب بندہونے کیوجہ سے ہم سب سے
جداہوگئے۔اورہم سب کوسوگوارکرگئے لیکن انکاکرداراورخدمات ہمیشہ یادرہیں
گی۔انکے تین بیٹے اوردوبیٹیاں ہیں۔انکے جانشین ڈاکٹرعمرنصیرممتازومعروف
صحافیـ‘روزنامہ انقلابی دنیاکے چیف ایڈیٹراوریونین کونسل سول لائن کے
چیئرمین اورہردلعزیزسیاسی اورسماجی شخصیت ہیں۔قریش نعیم کے متعلقین ومداحین
کی ڈاکٹر عمرنصیرسے بیحدتوقعات وابستہ ہیں کہ وہ اپنے والدمحترم کے ورثے کی
پہرے داری کرتے ہوئے انکے ادھورے مشن کومکمل کرنے کے لیے اپناکرداراداکریں
گے اورکشمیرکی آزادی کے لیے بھی ہمہ تن متحرک رہیں گے۔ |