تحریر : موسیٰ غنی ، کراچی
کہاں تھے سب کے سب جب بنگلہ دیش میں پاکستان سے محبت کا جرم دیا گیا،کہاں
تھی یہ عدالت، کہاں تھے یہ انسانی حقوق علمبردار ، کہاں تھے وہ نام نہاد
انصاف پسند اور کہاں تھے موم بتی مافیا۔ یہ لوگ جب نکل کر آتے ہیں جب
پاکستان سے غداری کے مجروں کو پھانسیاں دی جاتیں ہیں،یہ جب نظر آتے ہیں جب
ممتاز قادری جیسے لوگ خود انصاف کر دیتے ہیں، یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ جن کو
ہم اپنا سمجھتے ہیں جو سب سے پہلے چھرا گھونپ دیتے ہیں۔ ہمیں نظر بھی آتا
ہے لیکن ہم پھر بھی اندھے ہیں۔
یہ نام نہاد عدالتیں ، یہ نام نہاد سیکویر ،یہ نام نہاد موم بتی مافیا ،،،
یہ ایک ہی سکے کچھ رخ ہیں جن کو رسول ﷺ کی نہ حرمت کا خیال ہے اور نہ ہی
سیکولر بننے کی تمیز۔ دراصل سیکولر اپنے آپ سے کام رکھتا ہے نہ کہ دوسروں
کے پیچھے چل پڑتا ہے۔ بنگلہ دیش میں پاکستان سے محبت کا جرم کی سزا دیتے
ہوئے شیخ حسینہ واجد کی بھارت نواز حکومت نے ان رہنماؤں کو پھانسیاں دیں
اور اس کے ساتھ ہی مختلف احتجاج میں انھوں نے بنگلہ دہش میں مسلمانوں کو
مسلمانوں کے ہی خون کرپیاسا بنا دیا۔ بھارت نواز حکومت نے یہں بس نہ کیا
بلکہ اپنے غنڈوں کے ذریعے مختلف مقامات پر قائم جماعت اسلامی (بنگلہ دیش)
کے تمام دفاتر میں توڑ پھوڑ اور سامان جلا ڈالا ،،،،،لیکن عالمی عدالت،
اقدام متحدہ سمیت کسی کو نظر نہیں آیا۔ اس پر آواز اٹھائی کو صرف ترکی نے
جس نے اپنے سفیر بنگلہ دیش سے اجتجاجا واپس بلا لئے ،،،،حد تو یہ ہے
پاکستان حکومت نے بھی آواز اٹھانا ضروری نہ سمجھا۔ عالمی عدالت کا زور چل
رہا ہے تو صرف پاکستان حکومت پر ، بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں
کی پھانسی پر پوری دنیا میں نہ کسی نے احتجاج کیا نہ کسی نے موم بتی جلائی
،عالمی عدالت کے اس یک طرفہ فیصلے کے خلاف پاکستان حکومت کو کھڑا ہونا پڑے
گا۔ اول بات یہ ہے کہ پاکستانی عوام اتنی بیغیرت نہیں کہ اپنے دشمنوں کے
آگے بھی جھک جائے وہ بھی کس نے ان کے بیٹے،بیٹیاں،ماں،باپ کو ان چھینا
ہومیرے ارض وطن کو خون میں رنگا ہو۔ میرے ملک میں فرقہ وارنہ فسادات کرائے
ہوں ہزاروں کی تعداد میں لوگ مروائے ہوں وہ شخص صرف اور صرف سزا کا حقدار
ہے۔ |