مچھر اور انسان

انسانوں کو اذیت دینے والے حشرات میں مچھر کا نام بہت نمایاں ہے۔ یہ نہ صرف انسانوں کا خون چوستے ہیں بلکہ اس عمل میں انسانوں کو ایک غیر معمولی تکلیف بھی پہنچاتے ہیں۔ خون چوسنے اور تکلیف پہنچانے کے علاوہ مچھر بعض جان لیوا بیماریوں کا سبب بھی بن جاتے ہیں۔ جیسے ملیریا، زرد بخار اور ڈینگو کی بیماریاں وغیرہ۔

ہمارے ملک پاکستان میں جہاں عوامی مسائل کو حل کرنا، صاحب اقتدارر لوگوں کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے، ایک عام آدمی کے پاس صرف یہی راستہ بچتا ہے کہ وہ مضر صحت دھواں اور بو پیدا کرنے والی پروڈکٹس سے مچھروں کو گھر سے بھگانے کی کوشش کرے۔ یہ کوشش اکثر ناکام ہی جاتی ہے اور مچھر بلا خوف و خطر رات بھر انسانوں کو کاٹتے رہتے ہیں۔

مچھر انسانوں کو سوتے ہوئے ہی نہیں، جاگتے ہوئے بھی کاٹ لیتے ہیں۔ مچھر یہ کام اتنی آہستگی سے کرتے ہیں کہ انسان کو اس وقت اس واردات کا پتہ چلتا ہے جب مچھر دانے اور جلن کی نشانی پیچھے چھوڑ کر اڑ چکا ہوتا ہے۔ ان میں اس قدر پھرتی ہوتی ہے کہ آدمی اگر ہاتھ مار کر انہیں مارنے کی کوشش کرے تو وہ پلک جھپکنے میں اس حملے کی پہنچ سے دور نکل جاتے ہیں۔ تاہم کوئی مچھر اگر خون پی پی کر بہت موٹا ہوجائے یا خون چوسنے کے عمل میں بالکل غافل ہوجائے تو انسان کا تیز رفتار حملہ اسے کچل کر رکھ دیتا ہے۔ خون چوسنے میں حد سے زیادہ انہماک اور غفلت جس طرح مچھر کی موت کا سبب بن جایا کرتا ہے اسی طرح دنیا کمانے میں حد سے زیادہ انہماک اور غفلت انسان کی بربادی کا سبب بن جاتا ہے۔

اس دنیا کو اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی آزمائش کے لیے بنایا ہے۔ اسبابِ دنیا اس کی زندگی کی بقا کے لیے ضروری ہے۔ لیکن جب انسان آخرت کو بھول کر دنیا کے حصول کو اپنا مقصد بنا لیتا ہے تو پھر غفلت کا پیدا ہونا لازمی ہے۔ اسباب زندگی کا ایک حد سے زیادہ انسان کے پاس اکھٹا ہوجانا اسے شیطان کے لیے تر نوالہ بنا دیتا ہے۔ رزق حرام، لالچ، تکبر، بخل، اسراف اور ان جیسے ان گنت ہتھیار شیطان اپنے ہاتھوں میں لیے انسان کا شکار کرنے کو بیٹھا ہے۔ دنیا کو مقصود بنالینے والا غافل انسان شیطان کا سب سے آسان ہدف ہوتا ہے۔ اور مچھر جیسا یہ غافل انسان شیطان کے پہلے حملے ہی میں اپنی آخرت گنوا بیٹھتا ہے۔

بشکریہ

ریحان احمد یوسفی صاحب
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 532772 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.