یار کوہم نے جا بجا دیکھا - قسط نمبر 4

اسے بیڈ پر اوندھا لیٹے تھوڑی دیر ہی ہوئی تھی ابھی کہ ہر طرف اندھیراچھا گیا اچانک ایک طرف تھوڑی روشنی ہوئی جب اس نے روشنی کی جانب دیکھا تو وہاں وہی کھڑی تھی اندھیرا اس قدر گہرا تھا کہ وہ فقط اس کا چہرہ ہی دیکھ پا رہا تھا یا پھر شاید کہ اس کا چہرہ ہی اتنا روشن تھا کہ اسے اور کچھ دکھائی ہی نہیں دے رہا تھا وہ وہیں بیڈ پر سیدھا ہو کر بیٹھ گیا۔
کہاں چلی گئی تھی تم؟؟؟ اس کے لہجے میں بے چینی تھی
میں تو یہں ہوں۔ بہت پرسکون لہجے میں جواب دیا گیا
یہیں تھی تو نظر کیوں نہیں آ رہی تھی؟ آنکھیں آنسوٶں سے بھر گئیں
کہا تو تھا کہ جب چاہیں آنکھیں بند کر کے پکار لیں۔
تم کون ہو آخر؟؟؟ تم نے مجھے نہیں بچایا پر لوگوں نے تم کو بچاتے دیکھا۔پھر تم نے خود بھی کہا مجھ سے کے رحمان وہ ہے جس نے مجھے نئی زندگی دی۔جو جاہے تو مار کے پھر سے زندہ کر دے۔ میں نے خود دیکھا تھا تم وہاں کہیں نہیں تھی پھر لوگوں نے تمہیں اور تم نے مجھے کیسے دیکھ لیا؟ وہ ہر حال میں یہ معمہ حل کرنا چاہتا تھا
میری نماز کا وقت ہو رہا ہے میں چلتی ہوں۔ اس بار خلافِ توقع کوئی جواب نہ دیا گیا
میری بات کا جواب دے دو پھر چلی جانا۔ وہ بضد تھا
کہا نا کہ نماز کا ٹائم ہو گیا ہے میں لیٹ نہیں ہونا چاہتی۔ لہجے کی نرمی ہنوز برقرار تھی
نماز؟؟؟نماز تمہیں کیا فائدہ دیتی ہے؟؟؟ وہ اسے چند گھڑی اور روکنا چاہتا تھا اسی لیے نیا سوال کر ڈالا
نماز برائی او بے حیائی سے بچاتی ہے۔
وہ کیسے؟؟؟ وہ مڑنے ہی کوتھی کہ اس نے پھر سے سوال کے بہانے روکنا چاہا
جب بھی انسان کوئی برا کام کرنے لگے یا کوئی اس سے کرنے کو کہےمثلاً شراب پینا ناچ گانا جوا کھیلنا وغیرہ اور اس وقت نماز کا وقت ہو پھر وہ سب کچھ چھوڑ کر خود با خود نماز پڑھنے چل پڑے تو مطلب اسے نماز نے برائی اور بے حیائی کے کاموں سے بچا لیا۔اورپھر سمجھو کہ وہ نیکی کی راہ پہ چل پڑاچاہیں تو آزما لیں ایک بار۔اچھا اب میں چلتی ہوں اللہ حافظ۔یہ کہتے ہی وہ اندھیرے میں غائب ہو گئی اور اسی وقت کمرے میں روشنی ہو گئی مگر یہ کیا وہ تو ابھی تک بیڈ پہ اوندھا لیٹا تھا
میں تو بیڈ پر بیٹھا ہوا تھا یہ میرا خواب نہیں تھا میں تو جاگ رہا تھامیں لیٹا ہوا نہیں تھا۔ اسے شاک پہ شاک لگ رہا تھا
تم کون ہو آخر بتاتی کیوں نہیں ہو؟؟؟ وہ پھر سے چیخنے لگا اس کی ماں دروازہ کھول کر فوراً اندر آ گئی
کون؟؟ بیٹا کس کی بات کر رہے ہو؟ کوئی نہیں ہے یہاں تم خواب میں ڈر گئے ہو گے۔ ماں اسے اپنے ساتھ لگاۓ آس پاس دیکھ کر تسلی دے رہی تھی
میں جاگ رہا تھا مما وہ سچ میں آئی تھی یہاں۔ میں نے ٹھیک اسی جگہ بیٹھ کر اس سے بات کی تھی پھر وہ گئی تو میں نے دیکھا میں لیٹا ہوا تھا مما میں سویا ہوا نہیں تھا میں بیٹھا ہوا تھا پھر میں کیسے لیٹ گیا؟؟ اس کا دماغ پھٹنے کو تھا۔ ماں اسے چیختا چھوڑ کر روتی ہوئی باہر نکل آئی اور اسے کمرے میں پھر سے لاک کر دیا
وہ چیخ چیخ تھک گیا تھا۔سر پھٹنے کو تھا سو سائڈ ٹیبل میں سےدو سلیپنگ پِلز نکال کے کھا لیں اور پھر سے سو گیا
اگلے دن وہ شام کو سات بجے کے قریب اٹھا نہا کر فریش ہوا باہر نکل کر ماں کو اپنے ٹھیک ہونے کا یقین دلانے کوخوشگوار موڈ میں باتیں کرنے لگا
ڈکٹیٹر صاحب کہاں ہیں؟؟ ساتھ ہی شرارت سے آنکھ ماری
بکو مت باپ ہیں تمہارے۔ ماں نے ہلکی سی چپت لگا کے کہا
اور نہیں تو کیا مجھے کمرے میں بند جو کر دیا تھا۔ اس نے مصنوعی ناراضگی سے کہا
کھول بھی تو دیا ہے نا تم باز آ جاٶ پینے سے ورنہ پٹو گے مجھ سے بھی اور ان سے بھی۔ ماں نے اس کے ہاتھ میں سنیکس کی پلیٹ دی اور کان ہلکا سا مروڑ کے ڈانٹا
تھوڑی دیر ماں سے باتیں کرنے کے بعد اٹھ کے باہر نکل گیا انیل کی طرف گیا تو ڈرنک کادور چل رہا تھا
دیپ؟؟؟ انیل نےاس کے بیٹھتے ہی آواز دے کر اس کی طرف بوتل اچھالی
اس نے جیسے ہی بوتل کھولی کانوں میں اس کی آواز گونجی
جب بھی انسان کوئی برا کام کرنے لگے یا کوئی اس سے کرنے کو کہےمثلاً شراب پینا ناچ گانا جوا کھیلنا وغیرہ اور اس وقت نماز کا وقت ہو پھر وہ سب کچھ چھوڑ کر خود با خود نماز پڑھنے چل پڑے تو مطلب اسے نماز نے برائی اور بے حیائی کے کاموں سے بچا لیا۔اورپھر سمجھو کہ وہ نیکی کی راہ پہ چل پڑاچاہیں تو آزما لیں ایک بار۔
اس نے بوتل بند کر کے وہیں رکھی اور اٹھ کے چل دیا۔
کہاں جا رہا ہے یار؟ بیٹھ تو انجواۓ کرتے ہیں۔
رک تو یار کیا ہوا ہے؟
رک جا نا دیپ بات تو سن۔
سب نے اسے روکنے کی کوشش کی مگر اسے کسی کی کوئی بات سنائی ہی نہیں دے رہی تھی اسے اگر کچھ سنائی دے رہا تھا تو صرف اس کی آواز۔
جب بھی انسان کوئی برا کام کرنے لگے یا کوئی اس سے کرنے کو کہےمثلاً شراب پینا ناچ گانا جوا کھیلنا وغیرہ اور اس وقت نماز کا وقت ہو پھر وہ سب کچھ چھوڑ کر خود با خود نماز پڑھنے چل پڑے تو مطلب اسے نماز نے برائی اور بے حیائی کے کاموں سے بچا لیا۔اورپھر سمجھو کہ وہ نیکی کی راہ پہ چل پڑاچاہیں تو آزما لیں ایک بار۔
 

Adeela Chaudry
About the Author: Adeela Chaudry Read More Articles by Adeela Chaudry: 24 Articles with 47468 views I am sincere to all...!.. View More