اپنی ادویات کے ذریعے ایک سو سے زائد بیماریوں کا علاج
کرنے والے پاکستانی کو امریکا میں چھ برس قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ دوہری
شہریت رکھنے والے مصطفیٰ حسن عارف تقریباً تیرہ ملین ڈالر کی ادویات فروخت
کر چکے ہیں۔
|
|
ڈوئچلے ویلے کے مطابق سینتیس سالہ مصطفیٰ حسن عارف کے پاس پاکستان اور
برطانیہ کی دوہری شہریت ہے۔ انہیں امریکی وفاقی جیل کی طرف سے چھ سال قید
کی سزا جھوٹے دعوے کرنے اور لوگوں کو دھوکا دینے کے جرم میں سنائی گئی ہے۔
عارف اپنی ادویات 15 ہزار سے زائد ویب سائٹس کے ذریعے فروخت کر چکے ہیں اور
اس طرح 12.8 ملین ڈالر سے زائد رقم کما چکے ہیں۔ اس طرح دنیا بھر میں وہ
ایک لاکھ سے زائد افراد کو دھوکا دے چکے ہیں۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق ویب سائٹس پر یہ دعویٰ کیا جاتا تھا کہ ان کی
تیار کردہ ادویات سینکڑوں بیماریوں کا علاج کر سکتی ہیں حالانکہ جن
بیماریوں کے نام درج ہیں، ان میں سے چند ایک ناقابل علاج ہیں۔
عدالت کے مطابق ویب سائٹس پر کامیاب علاج کی جھوٹی شرح، طبی تحقیق کے بوگس
نتائج اور من گھڑت تعریف کی جاتی ہے۔ منگل کو سنائی گئی سزا کے بعد قائم
مقام امریکی اٹارنی جان جے فارلی نے عارف کے طرزِ عمل کی مذمت کی اور یہ
الزام لگایا کہ وہ ہمیشہ ایسے کمزور اور بے بس افراد کو اپنا نشانہ بناتے
تھے، جو ایسی بیماریوں کے علاج کی تلاش میں تھے، جن کا کوئی معروف علاج
موجود ہی نہیں۔
|
|
عارف کو سن 2014ء میں اُس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ ایک کاروباری دورے
پر نیویارک پہنچے تھے۔ انہیں اس وقت نیویارک کی وفاقی عدالت میں پیش کیا
گیا اور بعدازاں نیو ہیمپشائر منتقل کر دیا گیا، جہاں وہ زیر حراست ہی رہے۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق عارف لاہور میں رہتے ہوئے اپنی ادویات کی فروخت
کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے تھے۔ انہوں نے یہ معلومات بھی فراہم کر رکھی تھیں
کہ ان کی ادویات جرمنی، ناروے، اٹلی، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور ڈنمارک کے
ادارے بھی فروخت کر رہے ہیں لیکن حقیقت یہ تھی کہ ان ادویات پر لیبل بھی
لاہور میں لگائے جاتے تھے اور لاہور ہی سے بیرون ملک بھیجی جاتی تھیں۔
|