مسلمانوں میں رائج ایسی رسومات
جو خالصتاً اسلام کے منافی عقائد بڑے دھڑلے سے اور ڈنکے کے چوٹ پر منایا
جاتا رہا ہے۔ اور ان سب رسومات کو ایک خاص اہمیت کے ساتھ دین اسلام کا حصہ
ہی نہیں بلکہ اصل میں یہی رسومات اسلام کے نظریے اور عقائد کو مزید پختہ
کرتی ہیں اور یہی تصور عام و خاص میں پھیلتا چلا جا رہا ہے۔
اسلام سے جڑی ہوئی رسومات بدعات کے زمرے میں آتا ہے۔ جو خاص وعام رسومات
مسلم معاشرے کا اب تک جو حصہ ہیں ان پہ بے باکانہ روشنی ڈالنے پر مجبور ہوں
جن کی سند نا صححاستہ کے حدیثوں سے ملتا ہے اور نا ہی فرقان حمید سے۔ نا
خلفائے راشدین رضوان علیہ اجمعین سے اور نا تعابین و تبا تابین سے۔ رسول
الله صلی الله علیہ وسلم کے سنت کے منافی عمل چاہے وہ عمل دیکھنے میں اور
کرنے میں کتنا ہی اچھا اور صالح کیوں نا لگے بدعات سے ہرگز خالی نا ہوگا۔
بعض رسومات جو غیر اسلامی نظریے کو بھی بڑے فراخدلی سے مسلم معاشرے نے
اپنایا ہوا ہے جو غلط تو ہے ہی گناہ بھی ہے
١) شادی میں چوتھی، گود بھرائی، بچے کی پیدائش پر چلا، وغیرہ
٢) موت کی بعد کی رسمیں ، جن میں قبرستان سے واپسی پر طعام کا اہتمام ( صرف
گھر والوں ک لئے اور دور دراز سے آئے ہوئے مہمانوں کے لئے صحیح ہے لیکن
محلے و پڑوس کے لوگوں اور ایسے لواحقین جو اسی شہر میں رہتے ہوں کھا جائز
نہیں۔
٣) اجتماعی قرآن کریم کا ختم مردے کے لئے حدیثوں سے ثابت نہیں۔ لیکن میت کے
قریبی رشتہ دار ایک جگہ بیٹھ کر قرآن پڑھ کر میت کو ایصال ثواب کی نیت سے
اس کا ثواب بخش سکتے ہیں۔ جو صحیح طریقہ ہے۔
٤) سورہ فاتحہ: جو مردے پر ایصال ثواب کی نیت سے دعا کے تقاضوں کو پورا
کرنے کے لئے بخشا جاتا ہے۔ غلط ہے اور بدعت میں شمار ہوتا ہے۔ اگر سورہ
فاتحہ مردے کو بخشنے کے لئے اتنا ضروری ہے تو سورہ فاتحہ صلاتھ جنازہ میں
بھی ہونا چاہئے تھا جو نہیں ہے۔ اور دوسری بات وہ یہ کہ قرآن اس لئے نہیں
الله پاک نے نازل فرمایا کہ اسے مردوں پر پڑھا جائے ۔ موت کے بعد صرف ایک
مسلمان اپنے مردہ بھائی کے لئے دعائے مغفرت ہی کرسکتا ہے جو صحیح طریقہ ہے
۔۔
٥) سورہ فاتحہ یہ سات آیتوں کی ایک دعا ہے جسے جو شخص پڑھتا ہے اسی کو
فائدہ اور ثواب پہنچتا ہے۔ اس کی ہر آیت زندوں کیطرف سے ایک مکمل دعا ہے۔
فاتحہ کے معنی مفتاح کے ہیں اور مفتاح عربی میں ہے جس کا مطلب کھولنے کے
ہیں۔ پھر کیا وجہ ہے کہ یہ مردوں پہ ایصال ثواب کی نیت سے دعا میں بحثیت
فاتحہ خوانی کے پڑھے جاتیں ہیں جو غلط ہے اور بدعت ہے۔
٦) مردے کی تدفین کے بعد قبر پر اذان دیا جاتا ہے جو غلط ہے اور بدعت ہے۔
٧) تین دن کے سوگ جس میں لوگ چولہا جلانا غیر شریع سمجھ کر ایسی رسومات پہ
عمل کرتے ہیں جو غلط ہے موصوف تو الله کو پیارے ہو گئے۔ لیکن جو تکلیفیں اس
کے رسم کے سلسلے میں اٹھانی پڑتی ہے ان کی گھر والوں کو بس وہ جانے اور
الله رب کریم۔ مڈل کلاس کے گھرانے ہو یا اس سے نیچیے سب کی کوشش یہی ہوتی
ہے سارے رسومات احسن طریقے سے پائے تکمیل تک پہونچ جائیں چاہے گھر کے
سربراہ کی لوٹیا ہی کیوں نا ڈوب جائے۔ ایسے میں بچارہ کیا کرے تین دن کے
سوگ کا کھانا پکائے ان رشتہ داروں کے لئے جو دور دراز سے آئے ہوئے ہوں جو
سوئم کے بعد ہی واپس جانا پسند کریں گے اور ساتھ ہی ساتھ وہ بھی جو اسی شہر
میں رہتے ہیں وہ بھی رہ جاتے ہیں ان رشتہ داروں کی وجہ سے جو دور دراز سے
آئے ہوئے ہوتے ہیں۔ پھر دسواں چالیسواں وغیرہ کے بعد برسی کی رسومات بھی
قابل ستائش ہے جو غلط ہے بے بنیاد ہے اور اسلام کے عین منافی ہے ۔
٨) کونڈا یہ رسم مسلمانوں میں کہاں سے آیا اور اس کی اصل حقیقت کیا ہے کیا
یہ دین اسلام کی کوئی ایسی رسم ہے جسے خلفاءے راشدین رضوان علیہ اجمعین سے
اور تعابین و تباتابین سے، رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے ثابت ہے اور
نہیں تو یہ غلط ہے اور بدعت ہے۔
٩) شب برات میں حلوہ پکانا اور اس پہ فاتحہ کرنا کہ جب تک اس پہ فاتحہ نا
کی جائے کوئی اسے کھائے نا۔ یہ سب رسومات بالا بدعت ہے غلط ہے اسلام کا ان
جیسی کئ اور خرافات سے کو ئ نا تو کوئ وابستگی ہے اور نا کچھ لینا دینا ہے
اسلام ہر خرافات و بدعات سے مبرہ ہے۔ اور جو کرتے ہیں الله انھیں ہدایت دے۔
١٠) قبروں پر پھول چڑھانا یعنی کہ یہ لازم ہے اس شخص پر کہ وہ جب اپنے کسی
عزیز کی قبر کی زیارت کرے تو پھول لے کر جائے۔ اگر بتی جلائے۔ شب برات میں
جائے تو موم بتی جلائے۔ اور اس کی قبر پر ہاتھ اٹھا کر دعا و فاتحہ کرے۔
١١) قبر پر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا حدیثوں سے ثابت نہیں۔ یہ طریقہ بھی بدعت
ہے۔
١٢) قبر پر بیٹھ کر قرآن مجید کی تلاوت کرنا بھی غلط ہے بدعت ہے۔
١٣) قبر پر گلاب کا پانی یا صرف پانی سے چھڑکاؤ کرنا بھی غلط ہے اور بدعت
ہے۔ پختہ قبریں بنانا بدعت ہے۔
١٤) رسول الله صلی اﷲ علیہ وسلم کی میلاد منانا بدعت ہے اور اس میں مزید
ایسا عمل جو بتدریج افضل مانا جاتا ہے اس کی رسائی شرک تک پہونچ جاتی ہے۔
رسول الله صلی اﷲ علیہ وسلم سیرت النبی کا انعقاد و وعظ کا اہتمام کرنا
چاہئے۔
١٥) رسول الله صلی و علیہ وسلم پر درود و سلام کثرت سے بھیجنے چاہئے۔ لیکن
عمل بھی اتباع رسول الله صلی و علیہ وسلم سے خالی نا ہو ورنہ گفتار میں کچھ
و فعال میں کچھ۔ یہ غلط ہے اور انسان ثواب حاصل کرنے کے بجائے گناہ گار
ہوتا ہے۔
مندرجہ بالا نکات کی نشان دہی اس لئے کی گئی ہے کہ یہ ساری رسومات مسلمانوں
نے اپنے مسلم معاشرے میں اس قدر سفاکانہ و بے باکانہ روئیے سے عمل درآمد
کیا ہے جس کو عام و خاص اکثریت اسلام کا حصہ اور شرعی تقاضوں کو کو پورا
کرنے کے لئے ایک دوسرے کو ایسے رسومات کی تلقین بھی کرتے ہیں۔ بعض لوگوں کو
اس سے کوئی غرض نہیں کہ وہ اس بات کی چھان بین کریں کہ آیا یہ مستند حدیثوں
سے صحیح بھی ہے کہ نہیں۔ صحا ستہ (6) حدیثوں ک علاوہ باقی تمام حدیثیں اکثر
ان میں ضعیف ہیں یا ترامیم شدہ ہیں جن کا اعتبار کرنا مشکل ہی نہیں نا ممکن
ہے۔ مسلمانوں غلو اک فتنہ ہے اور بدعات یقیناً گمراہی ہے ۔ ( رسول الله صلی
اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جتنی بدعتیں ہیں سب گمراہی ہیں اور جتنی گمراہی ہے
وہ سب جنہم کے لئے مخصوص ہیں ۔ مسلم ، بخاری، ترمذی ) ۔ الله تعالٰی سے دعا
ہے کہ ہم سب مسلمانوں کو اپنے اور اتباع رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی بھر پور
طاقت کے ساتھ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین |