ماہ رمضان میں رحمت یا لعنت​

سورة المائدة آیت نمبر 38 میں اللہ تعالٰی کا فرمان ہے:

’’اور چور، خواہ مرد ہو یاعورت دونوں کےہاتھ کاٹ دو۔ان کے کرتوتوں کے عوض میں اللہ کی طرف سے بطور عبرتناک سزا کے ۔اللہ زبردست ہے،بڑا حکمت والاہے‘‘۔

چوری اتنا بڑا جرم ہےاور ایک ایسی عاشرتیبرایٴ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسکی سزا میں ’’ ہاتھ کاٹنا ‘‘ مقررکیاہےاور اس سزا کو ’’ نَكَالًا مِّنَ اللّٰهِ ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے "عبرت ناک سزا " کہا گیا ہے۔ یعنی چوری کرنے والے شخص کو معاشرے میں عبرت کا نمونہ بنا کر چھوڑ دیا جائے تاکہ کوئی اور چوری کرنے کی جراٴت نہ کر سکے۔

لیکن اب ہمارے معاشرے کو اس سے بڑی بڑی اور ایسی ایسی سنگین جرائم نے گھیر لیا ہے کہ اب چوری ایک عام بات ہوگئی ہے اور ملک عزیز میں زیادہ تر لوگ‘ کیا عام ہو یا خاص، چوری کرنے کے گھناوٴنے جرم میں اپنا اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔

کوئی مال و دولت کا چور ہے تو کوئی عزت و آبرو کا چور-
کوئی بجلی چور ہے تو کوئی گیس چور اور کوئی پانی چور-
کوئی ٹیکس چوری کرتا ہے تو کوئی اکاوٴنٹ میں خرد برد کرتا ہے-
کوئی بنک میں ڈاکہ ڈالتا ہے تو کوئی دوکان و مکان کا صفایا کرتا ہے-
کوئی موبائل و پرس چھینتا ہے تو کوئی کار چوری کرتا ہے-
کوئی ریوالور دکھا کر چھینتا ہے تو کوئی اپنے عہدے کا دھونس جما کر-
کوئی کمپیوٹر سافٹ ویر چراتا ہے تو کوئی کمپیوٹر سے لوگوں کی شناخت کی چوری کرتا ہے۔
کوئی آفس اسٹیشنری چراتا ہے تو کوئی آفس دیر سے آکر وقت کی چوری کرتا ہے-
کوئی بازار میں لوٹتا ہے تو کوئی محلے کے نکڑ اور گھر کی دہلیز پر-
کوئی سرکاری اداروں میں رہ کر چوری کرتا ہے تو کوئی پرائیویٹ اداروں میں رہ کر-
کوئی دفتروں و بازاروں میں چوری کرتا ہے تو کوئی کارخانوں و کھَلْیانوں میں -
کوئی تھا نہ میں چوری کرتا ہے تو کوئی کورٹ کچہری میں-
کوئی غریب کا بچہ چرا کر بیچ ڈالتا ہے تو کوئی امیر کا بچہ چرا کر تاوان مانگتا ہے-
کوئی غربت مٹانے کے لئے چوری کرتا ہے تو کوئی امارت بڑھانے کے لئے-
یہاں غریب اپنے بچے کو روٹی کپڑا دینے کے لئے چراتا ہے تو امیر اپنے بچے کو ٹھاٹ باٹ کرانے کے لئے-
یہاں چور بھی چور ہیں اور محافظ و پہرے دار بھی چور-
یہاں کے منصب بھی چور ہیں اور حکمراں بھی-
یہاں غریب بھی چور ہیں اور امیر بھی-
یہاں جو جتنا بڑا ہے اُتنا بڑا چور ہے-

۔۔۔۔ لیکن تمام تر چوری کرنے کے باوجود بھی ۔۔۔۔ سب مسلمان ہیں ۔۔۔۔ سب مومن ہیں ۔۔۔
جی ہاں ۔۔۔ سب مسلمان ہیں ۔۔۔۔ سب مومن ہیں ۔۔۔

لیکن اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے تو کچھ اور ہی نے فرمایا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے :

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔’’ چور جب چوری کرتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا ‘‘۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یعنی چوری کرنے کے عمل کے دوران ’’ مومن ‘‘ نہیں رہتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صحیح بخاری : حدیث نمبر( 5578 ، 2475)

اب اس حدیث مبارکہ کی روشنی میں وطنِ عزیز میں عام و خاص جو اُوپر بیان کئے گئے چوری کے گھناوٴنے جرم میں ملوث ہیں ‘ آج خود ہی اپنا محاسبہ کرلیں اور دیکھیں کہ وہ کتنے وقت کے لئے ’’ مومن ‘‘ ہیں اور کتنے وقت کے لئے ’’ مومن ‘‘ نہیں ہیں:

گیس‘ بجلی اور پانی کی چوری ۔۔ چوبیس (24) گھنٹے کی چوری ہے۔ لہذا جو لوگ ان میں یا ان جیسی دوسری چوبیس (24) گھنٹے کی چوریوں میں ملوث ہیں‘ وہ مذکورہ حدیث کے مطابق ۔۔۔ چوبیس (24) گھنٹے " مومن " نہیں ہوتے۔
لہذا
24 گھنٹے چوری کرنے کی عمل سے گزرنے والے ۔۔۔۔۔ کیا مومن ہیں؟
چوری کے بجلی سے 24 گھنٹے آرام دہ زندگی گزارنے والے ۔۔۔۔۔ کیا مومن ہیں؟
چوری کی تھنڈی تھنڈی پانی 24 گھنٹے استعمال کرنے والے ۔۔۔۔۔ کیا مومن ہیں؟
چوری کی گیس سے 24 گھنٹے مزے مزے کی کھانے پکا کر کھانے والے ۔۔۔۔۔ کیا مومن ہیں؟
چوری کی دولت سے غربت مٹانے والے ۔۔۔۔۔ کیا مومن ہیں؟
چوری کی دولت سے امارت بڑھانے والے ۔۔۔۔۔ کیا مومن ہیں؟
چوری کی دولت سے اپنے بچوں کو ٹھاٹ باٹ کرانے والے ۔۔۔۔۔ کیا مومن ہیں؟​

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے فرمان کے مطابق تو ایسے لوگ " مومن " نہیں رہتے کیوں کہ یہ ہر وقت ’’ چوری ‘‘ کے عمل سے گزرتے ہیں۔ اور ان پر ہر وقت اللہ کی ’’ لعنت ‘‘ پڑ رہی ہے کیوں کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے چور پر ’’ لعنت ‘‘ بھیجی ہے ۔ ( صحیح البخاری، الحدود، باب لعن السارق إذا لم یسم، ح: 6783)

لعنت کا مطلب ہے اللہ کی رحمت سے دوری اور جسے اللہ اپنی رحمت سے دور کر دے اس کا ٹھکانا کہاں ہو سکتا ہے؟

تو اللہ کے بندوں! اگرچہ چوری کرنے پہ آج چور کا ہاتھ نہیں کاٹا جاتا لیکن اللہ کی لعنت تو ہر آن برس رہی ہے۔

اللہ کی رحمت سے دوری کی وجہ کر آج ایسے گھر وں میں بے سکونی ہی بے سکونی ہے‘ دنیا کی مال اسباب اور ہر آشائش ہونے کے باوجود بے سکونی ہے۔
کیونکہ سکون تو اللہ کی رحمتوں سے ملتی ہے-
جس کے لئے ہر طرح کی چوری کرنا چھوڑنا ہوگااور’’ 24 گھنٹے مومن ‘‘بنے رہنا ہوگاں اور لعنت کی بجائے ہر وقت اللہ کی رحمتوں میں میں رہنا ہوگا۔

آج کل رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ ہے۔ہر طرف اللہ کی رحمتیں اور برکتیں برس رہی ہیں۔

ایسے میں ہر کوئی خود ہی اپنا محاسبہ کرے اور دیکھے کہ وہ کس کس چوری میں ملوث ہے ؟
کہیں ایسا تو نہیں کہ اس کا 24 گھنٹہ ہی چوری میں گزر رہا ہے ؟
اور اس رحمتوں اور برکتوں والے مہینے میں بھی اس پر رحمت اور برکت کی بجائے اللہ کی لعنت تو نہیں برس رہی ہے؟​

اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہمیں اپنی رحمتوں میں رکھے ۔ آمین یا رب العالمین

Muhammad Ajmal Khan
About the Author: Muhammad Ajmal Khan Read More Articles by Muhammad Ajmal Khan: 95 Articles with 69548 views اللہ کا یہ بندہ اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کی محبت میں اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کی باتوں کو اللہ کے رسول ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق سیکھنا‘ سمجھنا‘ عم.. View More