رمضان المبارک کے برکتوں والے مہینے کا پہلا عشرہ ختم
ہونے کو ہے،سنا بھی ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ اس ماہ کے شروع ہوتے ہی
شیاطین باندھ دیے جاتے ہیں مگر پاکستان غالباً اس دھرتی پر وہ احد اسلامی
ملک ہے جہاں پرخفیہ کمین گاہوں سے نکل کر "شیطانوں کے یہ اصل باپو "معاشی
دہشت گرد زخیرہ اندوز اپنی پوری خباستوں سے مسلح ہوکر کم ازکم پانچ گناہ
زیادہ منافع کمانے کے لیے میدان عمل میں آجاتے ہیں۔غرضیکہ ہر شہر گلی کوچہ
میں اس عظیم ماہ کے دوران یہ سنگدل شیطان خود ساختہ مہنگائی پیدا کرکے اپنی
پیدائشی اور خواہش دیرینہ مال حرام کمانے والی پوری کرتے ہیں۔یہودیوں کے
پیرو کار مفاد پرست سود خور سرمایہ داری کی نہوستوں کے علمبردار یہ مہنگائی
پیدا کرنے والے کمینہ خصلت افراد اُس بازار میں بیٹھی ہوئی جسم فروش طوائف
سے بھی بدترگناہ میں ملوث ہوجاتے ہیں ان کی بھرپور خواہش ہوتی ہے کہ غریب
روزہ داروں کی سحری و افطاری کے وقت کھال تک اتار لیں مہنگی ترین اشیاء بیچ
کر بدمعاش جاگیرداروں ،نودولتیے سود خور سرمایہ دار صنعتکاروں کی یہ ناجائز
اولادیں رمضان المبارک میں روزہ رکھنے اور روزہ کھولنے کے تمام لوازمات اور
ضروری اشیائے خوردنی کی قیمتیں مہنگا کرکے اسے آسمان کی بلندیوں تک پہنچا
ڈالیں۔ٹماٹر سبز مرچ دھنیا پودینہ پیاز گوشت وغیرہ کی قیمتیں سن کر ہی
کلیجہ منہ کو آتا ہے ۔لیموں پانچ سو روپے کلو نہ کبھی کسی نے سنا ہے نہ
آئندہ سنا جائے گا کہ خدا کے ٖفضل وکرم سے اگلے سال انتخابات کے دوران غلیظ
گلیوں ،کیچڑ بھرے کوچوں ،گندے محلے گوٹھوں سے تنگ آمد بجنگ آمدکے مقولہ پر
عمل پیرا ہوتے ہوئے غریب اور مفلوک الحال بھوک سے بلکتے ہوئے لوگ اﷲ اکبر
اﷲ اکبر کے نعرے لگاتے اور سیدی مرشدی یا نبی یا نبی کی صدائیں بلند کرتے
ہوئے پولنگ اسٹیشنوں پر پہنچ کر انقلاب برپا کرڈالیں گے کوئی جاگیر دار
وڈیرہ مفاد پرست کرپٹ خواہ کسی گروہ یا سیاسی جماعت کا ہوا کامیاب نہ ہوسکے
گا۔اس طرح نچلے اور درمیانے طبقات کے مستحق قابل افراد کامیاب ہوکر ملک کو
اسلامی فلاحی مملکت بنا کر دم لیں گے جس میں مہنگائی بیروزگاری غربت ہمہ
قسم معاشی و دوسری دہشت گردیوں کا خاتمہ ممکن ہوسکے گاکہ یہی اب مشیعت
ایزدی ہے رمضان المبارک اور عیدین ودیگر خوشیوں کے مواقع پر خبیث روح زخیرہ
اندوزوں کی طرف سے کھانے پینے کی چیزوں کو مہنگا کر ڈالناقابل مذمت عمل ہی
نہیں بلکہ سخت قابل گرفت بھی ہے ان کے خلاف معاشی دہشت گردی کے خصوصی
قوانین بنا کر مقدمات کا اندراج کرکے انھیں قرار واقعی سزائیں دی جائیں
تاکہ یہ نشان عبرت بن جائیں اور پھر کوئی شخص ایسا غلیظ ترین عمل کرنے کی
جرأت نہ کرسکے۔اگر ایسا نہ کیا گیا تو تاریخ نہ حکمرانوں کو معاف کرے گی
اور نہ ہم عوام کو کہ جنہوں نے ووٹ دیکر ایسے افراد کو اقتدار کی گھوم
چکریوں میں پہنچا دیا ہے کہ جو اپنی من مرضی اور ذاتی خواہشات کی بنا پر تو
اربوں روپوں کی سکیمیں شروع کرڈالتے ہیں مگر عوامی مفاد کے اصل کاموں مثلاً
زخیرہ اندوزوں اور مہنگائی کے چیمپینوں کی سرکوبی کی طرف توجہ دینا ان کے
بس کا روگ ہی نہ ہے۔ہر شہر کے بڑے چوکوں پرمہنگائی پیدا کرنے والے معاشرے
کے نا سوروں کو ٹکٹکیاں لگا کرذرا رسے کھینچے جاویں تو پھر سبھی توبہ تائب
ہوجائیں گے ۔پھل اور شربت جو کہ افطاری کا ضروری آئٹم ہیں انھیں پانچ گنا
زائد منافع پر بیچنا سراسر گنا ہ،ملک دشمنی اور پیٹ پرستی کرنا اگر معاشی
دہشت گردی نہیں تو پھر انھیں کس نام سے یاد کیا جائے۔انہیں تو اُودبلاؤں کی
طرح تڑپا تڑ پا کر مارناجیسی سنگین سزاؤں سے دوچار کیا جائے۔تاکہ یہ دوبارہ
جنم ہی نہ لے سکیں۔
مثل مشہور ہے کہ چوری ڈاکہ ملاوٹ اغوا برائے تاوان جیسی وارداتیں ہو ہی
نہیں سکتیں جب تک ان میں متعلقہ تھانیدار کا حصہ بقدر جسہ موجود نہ ہو۔ بعض
وارداتوں میں تو متعلقہ بیورو کریٹوں منتخب ممبران اسمبلی و بلدیاتی ممبروں
چئیر مینوں کا بھی برابر کا حصہ ہوتا ہے اس طرح معاشی دہشت گرد بھی
حکمرانوں اور ان کے ٹاؤٹ با اثر افراد کی ہی بدولت اپنے کل پرزے نکال کر
مہنگائی کے ذریعے غریبوں کا خون چوسے چلے جاتے ہیں اگر ان معاشرے کے غلیظ
اور کرپٹ ترین افراد کو پکڑے جانے پر رہائی اور ضمانتوں کی چھوٹ نہ ہو تو
وہ کبھی بھی ذخیرہ کی گئی جعلی اور ملاوٹ شدہ اشیاء کوپانچ یا چھ گنا زائد
منافع پر فروخت کرنیکی جرأت نہیں کرسکتے مشہور محاورہ ہے کہ"جیدھی کوٹھی
دانے اودے کملے وی سیانے"کی طرح مقتدر حضرات وزراء وغیرہ کی اولادیں اور ان
کے پروردہ حضرات جو بھی جعلی کاروبار کریں انھیں ہر قسم کا تحفظ حاصل ہوتا
ہے۔جی حضوری پولیس اور انتظامیہ انھیں پکڑیں گے تو کیا الٹا ہر صورت ان کے
حفاظتی اقدامات کرتے ہیں اس طرح سے یہ سارا غلیظ ترین دھندا روز بروز ترقی
پذیر ہی نہیں بلکہ ہمارے معاشرے کااہم جز ولاینفک بن چکا ہے صرف اور صرف آ
ہنی ہاتھوں سے نپٹ کر ہی اس سے مکمل چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے جس کے لیے
خواہ کوئی وزیر مشیر گورنر بڑا بیورو کریٹ ہی کیوں نہ ہو جو بھی معاشی دہشت
گردوں زخیرہ اندوزوں کا سرپرست پکڑا جائے اسے فی الفور فوجی عدالتوں سے
سزائیں دلوا کر ان کا مکمل قلع قمع کرنا ضروری ہے۔ |