تبدیلی قریب ترین

اداروں کی یرغمالی کیفیت اور بیرونی مداخلت کے تناظر میں خدشات ہیں مگر ایمان کی حرارت کامیابی پر مائل کرتی ہے. سامنے مثال ہے "انقلاب مکہ" غالب کے ظلم کی انتہاء/مغلوب کی برداشت کی انتہاء. ایک سے مزاہمت کی ابتداء. ایک سے دو پهر دو سے درجنوں شامل مزاہمت ہوئے.جنگوں میں کثیر کا مقابلہ قلیل سے. یہ واقعات وقت کیلئے نہیں مستقبل کے مسلمانوں کی رہنمائی کی خاطر رونما ہوئے.

آج کے فرعونوں کے نزدیک یہ پتهر کے زمانہ کے حالات تهے. آج ویسی مزاہمت ممکن نہیں. وہ بهول رہے ہیں کہ آج کے خونی واقعات کے پس منظر میں غالب کا ظلم اور مظلوم کی ان سنی فریاد کی کہانی ملتی ہے. باپ کا بدلہ بیٹا لیتا ہے یعنی نا انصافی کے اثرات کی اگلی نسل کو منتقلی.

70 برس سے تبدیلی کی آس امید نے فرعون کو فرعون سے تبدیل کرایا . متفقہ آئین و قانون نے بهی فرعونیت کو گلی گلی پهیلایا. ہر زمانہ میں انسان کی آسائش پسندی سے وقت کے فرعون نے فائدہ اٹهایا (جیسے آج کے تعمیراتی منصوبے) اور اکا دکا نے مزاہمت کو زندہ رکها. پهر وہ وقت آتا رہا جب فرعون قلیل اور مزاہمت کار کثیر ہو کر تبدیلی کا سبب بنے.

آج یہاں جرم اور انصاف کے ٹکراؤ میں شدت آئی ہے. جرم جیتا تو مظلوم خود انصافی کی جانب بڑهے گا. انصاف جیتا تو فرعون کشتی جلا کر سب کو ڈبوئے گا. یعنی ہر صورت فرعونیت کو غرق ہونا ہے. یہ میرا ایمان ہے-

Rafique Ahmed Bajwa
About the Author: Rafique Ahmed Bajwa Read More Articles by Rafique Ahmed Bajwa: 31 Articles with 23420 views Residing at home town CHawinda, Pro Islam, believe in Ideological politics, Published Sdaeaam weekly Sialkot, Convener of Tehreek e Insidad Istehsal. .. View More