ائیر پورٹ کیفے میں ذیادہ رش نہیں تھا،،،سب لوگوں میں اک
اضطراب کی سی کیفیت تھی،،،بار بار لوگوں کا دھیان اناؤسمنٹس اور رسٹ واچ پر
جاتا تھا‘‘،،،ماحول میں اک بے چینی سی تھی‘‘،،،ساتھ ہی کچھ ٹیبل چھوڑ کے اک
ماں اپنی شادی شدہ بیٹی اور داماد کو وداع کرنے آئی تھی‘‘،،،ماں کے چہرے پر
دکھ اور خوشی دونوں کیفیات بیک وقت موجود تھی‘‘،،،ان کا داماد کچھ دور اپنی
بیگم کے بھائیوں کے ساتھ خوش گپیوں میں مشغول تھا‘‘،،،کچھ لڑکے جوائے ٹرپ
پر جارہے تھے‘‘،،،ان کے قہقہے رک کے نہیں دیتے تھے‘‘،،،بار بار ایک دوسرے
کو دھکے دیتے‘‘،،،ہاتھ پر ہاتھ مارنے کے سوا انہیں کوئی کام نہ تھا،،،سلمان
عین ناک کے نیچے کافی مگ کیے بیٹھا تھا‘‘،،،اس نے سامنے روزی کو بیٹھا
دیکھا‘
تو اسے الجھن سی ہونے لگی‘‘،،،کیا میں ٹیبل چینج کرلوں،،،یا اس کے سامنے
ٹکا رہوں‘‘،،،اس سیچویشن نے اسے عجیب سی شش و پنج میں مبتلا کر دیا تھا‘‘،،،میں
یہ کافی آپ کے منہ میں نہیں انڈیل سکتی‘‘،،،سلمان صرف جی
کہہ سکا‘‘،،،روزی اس کی حالت با خوبی سمجھ رہی تھی‘‘،،،اسے ایسا لگ رہا تھا‘‘،،،جیسے
سلمان کوئی کھلونا ہو‘‘
وہ اپنی ہنسی دباتے ہوئے بولی‘‘،،،جی،،،یہ تم نے ہاں کی ہے،،،یا کوئی سوال
پوچھا ہے‘‘،،،تم شوگرکم ڈالتے ہو نا‘‘،،،سلمان نے صرف اثبات میں سر ہلا دیا‘‘،،،وہ
اسکی آنکھوں میں اپنی آنکھیں ڈال کے مسکرا کے بولی‘‘،،،تب ہی اتنے کڑوے ہو‘
دیکھا میں نے اسی لیے صرف ایک چمچ شوگر ڈالی ہے تمہارے کپ میں‘‘،،،آپ بہت
ذہین ہیں،،،ویسے مجھ سے آج تک کسی نے پوچھا ہی نہیں‘‘،،،کہ
شوگرکتنی،،،،سلمان نے سپاٹ لہجے میں کہا‘‘،،،وہ اپنی نفاست سے کافی پی رہی
تھی‘‘،،،کیک کا پیس ایسےمنہ میں ڈالتی،،،جیسے،،،کیک کو درد نہ ہو‘‘،،،اور
وہ ہنسی خوشی روزی کے پیٹ میں چلا جائے،،،سوچنے کے علاوہ کیاکیا ہوبیز ہیں
آپکی سلمان،،،روزی کو آج موقع مل گیا تھا‘‘،،،اس کے پاس ایسے شکار کم آتے
تھے‘‘،،،جن سے وہ تفریح لے سکے‘‘،،،کیونکہ کم گو ہونے کی وجہ سے،،،اس کی
باتیں دھوپ میں سایے کی طرح تھی‘‘،،،جس کی مقدار نہ ہونے کے برابر ہوتی
ہے‘‘،،،سلمان مسکرا دیا‘‘،،،ہوبیز،،،کتنا شاہ خرچ لفظ ہے‘‘
ہم جیسے لوگ یہ افورڈ نہیں کر سکتا‘‘،،،روزی کے چہرے کو غصہ چھو کے گزر
گیا،،،،(جاری)
|