مولانا محمد یوسف شاہ ؒ اور بیان الفرقآن

سات صدیوں قبل حضرت بلبل شاہ ، شاہ ہمدان ،اور ان کے ساتھ ایران سے آئے ہوئے سادات اور مبلغین نے اپنے مبارک ہاتھوں سے تعلیمات قرآنی کی جو شمع فرزاں کی تھی وہ آج بھی اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ روشن ہے۔ اس طویل مدت میں جب کبھی باد مخالف چلی تو کوئی نہ کوئی بندہ خدا اس کا سپر بن گیا۔انہیں سادات میں سے پون صدی قبل تبلیغ دین حق کے حامل کشمیر کے مشہور و معروف دینی و علمی ’’ خاندان میر واعظ ‘‘ میں دو ایسی محترم ہستیوں نے جنم لیا جن میں سے ایک کو کلام پاک کے اولین (کشمیری زبان کے ) مترجم ہونے کی سعادت نصیب ہوئی۔ اور دوسرے نے ایک ادارہ ’’ انجمن نصرت الاسلام ‘‘ کی بنیاد رکھی( جس کی گراں قدر خدمات اظہر من الشمس ہیں) اور سرسید کشمیر کا لقب پایا ۔ کشمیر میں سب سے پہلے جس بزرگ نے صحیفہ آسمانی کے ترجمے کی سعی فرمائی، وہ حضرت میر واعظ محمد یحیٰ شاہ کی ذات گرامی تھی۔ لیکن ۱۳۰۸ (۹۱۔۱۸۹۰) میں ان کی بے وقت موت نے اس سلسلے کو منقطع کر دیا ۔دہائیوں بعد اسی خانوادہ کے ایک اور قابل احترام بزرگ اور ان کے پوتے حضرت میر واعظ مولانا محمد یوسف شاہ جو آزاد کشمیر کے صدر بھی رہے، کو یہ سعادت نصیب ہوئی کہ وہ اپنے جد امجد حضرت مولانا محمد یحیٰ شاہ کے نامکمل کام کو بہ حسن و خوبی پایہ تکمیل تک پہنچائیں۔ اس طرح میر واعظ مولانا یوسف شاہ صاحب قدس سرہ کا یہ کارنامہ کشمیر زبان کا سب سے پہلا مکمل ترجمہ ہے جو مقبوضہ کشمیر میں انجمن نصر ۃ الاسلام نے بیان الفرقان کے نام سے شائع کیا ہے ۔ 100 سال قبل حضرت مولانا محمد یحیٰ شاہ میر واعظ کشمیر نو راﷲ نے( جن کو خاندان ولی اﷲی سے شرف تلمذ حاصل تھا اور جو صرف دو واسطوں سے حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمہ اﷲ علیہ کے شاگرد تھے) قرآن پاک کا ترجمہ کشمیر ی زبان میں شروع کیا۔ پہلے تیسویں پارہ کا ترجمہ اس خیال سے فرمایا کیونکہ عام مسلمان ۔۔۔ چھوٹی چھوٹی سورتیں نماز میں پڑھنے کی غرض سے یاد کر لیتے ہیں۔ ۔۔ چنانچہ آپ نے اس پارے کا ترجمہ مکمل کر کے ’’ نور العیوں فی ترجمہ عم یتسائلون ‘‘ کے نام سے شائع فرمایا۔جسے مسلمانان کشمیر میں انتہائی مقبولیت حاصل ہوئی ۔۔۔ مگر افسوس کہ آپ کی عمر نے وفا نہ کی۔ آپ ۱۳۰۷ھ میں حج بیت اﷲ شریف سے واپسی پر علیل ہو گئے اور۱۳۰۸ھ میں جوانی ہی میں آپ کاوصال ہو گیا۔ اور آپ کا یہ مشن پایہ تکمیل کو نہ پہنچ سکا لیکن اس پر خلوص مشن کی تکمیل اﷲ تعالیٰ نے آپ کے پوتے نور اسلام مہاجر ملت حضرت مولانا محمد یوسف شاہ میر واعظ کشمیر کے ہاتھوں تقریباً 80 سال گزرنے کے بعد مقدر فرمائی ۔

مولانا یوسف شاہ بن غلام رسول شاہ ثانی بن محمد یحیٰ شاہ کی ولادت ۲۴ ۔ شعبان ۱۳۱۳ھ مطابق ۱۰ /فروری ۱۸۹۶ء کو ہوئی۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد محترم اور عم بزرگوار کی نگرانی میں حاصل کی۔تفسیر و حدیث اور فقہ و اصول کے درس کے لئے حضرت مولانا محمد حسین وفائی کے سامنے زانوئے ادب تہہ کیا۔ میر واعظ رسول شاہ کی وفات کے بعد بائیس سال کی عمر میں اعلیٰ تعلیم کی غرض سے دارالعلوم دیو بند گئے جہاں شیخ الحدیث حضرت مولانا انورشاہ کشمیری کی نگرانی میں آٹھ سال تک زیر تعلیم رہے۔واپسی پر درس و تدریس میں مشغو ل ہو گئے ۔ ان کے ہمدرسوں میں جناب مفتی محمد شفیع صاحب، مولانا یوسف بنوری صاحب اور قاری محمد طیب قاسمی صاحب کافی شہرت کے مالک ہیں۔ کچھ عرصے بعد کشمیر میں سیاسی بیداری پیدا کرنے کے لئے سرگرم عمل ہو گئے۔ اس سلسلے میں موصوف نے ریاست میں سب سے پہلا قومی پریس بنام مسلم پرنٹنگ پریس قائم کیا اور سرینگر سے دو جرائد ’’ اسلام ‘‘ اور ’’ رہنما ‘‘ کے نام سے جاری کئے اور ریاست کشمیر میں اورنٹیل کالج قائم کیا۔ حضرت مولانا کی سیاسی اور سماجی خدمات کی داستان خاصی طویل اور دلچسپ ہے جس کا بنیادی مقصد دین کی تبلیغ اور سر بلندی تھا۔ قیام پاکستان کے بعد دور جلا وطنی میں بھی یہ مقصد نظروں سے اوجھل نہ رہ سکا۔ ’’ تعلیمی ‘‘ سیاسی اور سماجی کارنامے ۔۔۔ مرحوم کی زندگی کے مقاصد سے اضافی تھے۔ آپ کا اصل مقصد اور منصب قرآن و حدیث کی اشاعت اور دین اسلام کی تبلیغ تھا۔ عمر کے آخری ایام میں کلام اﷲ کا کشمیری زبان میں با محاورہ ترجمہ و تفسیر لکھ کر آپ نے اس مقصد کی تکمیل کر دی۔ یہی میر واعظ کا سب سے عظیم الشان کارنامہ ہے۔ اس عظیم کارنامہ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے بارہ سال بعد ۱۶ رمضان المبارک ۱۳۸۸ ھ مطابق ۷/دسمبر ۱۹۶۸ء بروز جمعہ مولانا یوسف شاہ صاحب اپنے مالک حقیقی سے جاملے ۔آج ان کا ۵۰واں یوم وصال ہے۔مہاجر ملت، تحریک حریت کشمیر کے اولین بانی، ممتاز دینی و سیاسی رہنما، مفسر قرآن کو زبردست خراج عقیدت پیش کرناہی مدعا و مقصد ہے تا کہ ان کی بے لوث خدمات کا اعتراف کیا جا سکے اور ہمیں بھی کارخیر کی توفیق نصیب ہو۔انہوں نے مخلص رفقاء کے ہمراہ تحریک حریت کی بنیاد ڈالی، ۱۹۳۴ء میں مسلم کانفرنس کی بنیاد رکھی، مہاجرت کی زندگی قبول کی مگر اپنے اصولی موقف سے انحراف نہ کیا۔۹۰ کی دھائی میں سعودی عرب میں شاہ فہد کے قائم کردہ اشاعتی ادارے نے جو مختلف زبانوں میں قرآن مجید کے تراجم شائع کرتا ہے، کشمیری زبان کے اس ترجمہ و تفسیر کو شائع کیا۔ سعودی حکومت کا شائع کردہ ترجمہ و تفسیر پوری دنیا میں پھیل گیا۔ راولپنڈی میں مقیم حضرت مولانا کے فرزند مولوی محمد احمد صاحب اس کشمیری ترجمہ تفسیر کے متعلق فرماتے ہیں کہ میر واعظ مرحوم نے پچاس کی دہائی میں ۷ برس کے عرصے میں اس کو مکمل کیا، ان کے ہاتھ کا لکھا ہوا مسودہ میرے پاس محفوظ ہے، میں نے اس سے نقل کر کے اپنے ہاتھ سے لکھا ہوا پورا مسودہ تیار کیا ، ان کی زندگی میں اس کی اشاعت نہ ہو سکی۔ ۱۹۷۰ء میں یہ مسودہ مولوی محمد فاروق شہیدنے انجمن نصرۃ الاسلام کے ذریعہ شائع کیا ۔ پاکستان میں بھی ’’ کشمیر لبریشن سیل ‘‘ کے تعاون سے اسے شائع کیا گیا۔
 

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 487829 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More