سمجھ سے بالا تر ہے کہ حکمران جماعت کو وزیراعظم کے بیٹے
کا جے آئی ٹی کے سامنے انتظار کرنا کیوں اتنا ناگوار گزرہاہے جبکہ اس طرح
قوم کا ہر عام شخص یاسرکاری ملازم جب دفتر جاتاہے یا کسی بینک یا ادارے میں
اپنے کام کے لیے جاتاہے تو اسے گھنٹوں لمبی لائنوں میں کھڑا ہونا پڑتاہے یا
افسران انہیں کئی کئی گھنٹوں تک انتظار کرواتے ہیں۔اس کے باجود بھی ان
لوگوں کا کام نہیں ہوپاتا،اور پھر وزیراعظم کا بیٹاتو ائیر کنڈیشن کمرے میں
بیٹھا تھا زرا ان کو بھی تو پتہ لگنا چاہیے کہ گھنٹوں انتظارکا دکھ عوام کو
کتنا دکھی کرتاہے ، ویسے بھی وہ وزیراعظم کے بیٹے ہیں جو اپنی طرف ایسا
رویہ چاہتے ہیں جیسے وہ کسی شہنشاہ وقت کے ولی عہد ہیں اور پوری ریاست اس
کی غلام ہے ۔وزیراعظم کی جانب سے جے آئی ٹی کے سامنے پیشی ایک اچھی بات
ضرور ہے لیکن ان کی جانب سے ایسا کرنا قوم پر کوئی احسان نہیں ہے کیونکہ
وزیراعظم کے پاس اس کے علاوہ کوئی راستہ بھی نہیں ہے کہ جس پر چلتے ہوئے وہ
جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے بچ سکیں کیونکہ وہ اگر جے آئی ٹی کے سامنے
پیش ہونے سے انکار کرتے ہیں تو ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوتاہے ۔ویسے
حقیقت تو یہ ہے کہ وزیراعظم کی فیملی سچائی کا دامن پکڑ کر اپنی غیر ملکی
جائیدادوں کی خریدوفروخت کی تفصیلات قوم کو دیدیتی تو انہیں نہ سپریم کورٹ
اور نہ ہی کسی جے آئی ٹی میں پیش ہونے کی ضرورت درپیش ہوتی یہ معاملات بہت
پہلے ہی ختم ہوجاتے میں وزیراعظم کی فیملی یا وزیراعظم پر چوری کا الزام
نہیں لگارہا مگر جو طریقہ کار ان لوگوں نے اپنا رکھا ہے اس نے پوری قوم کو
ہی مشکوک نگاہوں سے دیکھنے پر مجبور کررکھاہے یہ ایک حقیقت ہے کہ وزیراعظم
اور ان کی فیملی نے اقتدار کا فائدہ اٹھاتے ہوئے خوب پیسہ بنایا اور خفیہ
طریقوں سے اس دولت کو ملک سے باہر بھیجا اور یہ ہی وجہ ہے کہ وہ اس سارے
معاملات کی تفاصیل قوم کو دینے سے قاصر ہیں اب ان کی کوشش یہ ہی ہے کہ بیان
بازیوں ،حکومتی دباؤ اور اداروں کی جانب سے جے آئی ٹی کے ساتھ تعان کم کرکے
جے آئی ٹی کی تحقیق کو ناکام بنادیا جائے ۔مگر اب حکومت کی ساری ہوشیاریوں
اور چالاکیوں کے باوجود موجودہ نارمل حالات میں وزیراعظم نااہل ہوتے ہوئے
نظر آرہے ہیں کیونکہ عمران خان کی جانب سے لگائے گئے تمام الزامات کا یہ
لوگ ایک بار بھی دفاع نہ کرسکیں ہیں اور نہ ہی شریف خاندان نے سپریم کورٹ
یا جے آئی کو کوئی ٹھوس شواہد دیئے ہیں جس میں ان کی بے گناہی نظر آتی ہو
ہم نے دیکھا کہ جس انداز میں عدلیہ نے قطری خط کو مسترد کیا ویسے ہی قطری
شہزادے نے بھی عدلیہ کے سامنے پیش ہونے سے انکار کردیا جبکہ تحریک انصاف کے
چیئرمین عمران خان نے تو یہ تک کہہ دیاہے کہ قطری خط سچا ہوتا تو قطری
شہزادہ پاکستان آسکتاتھا جو بہت حد تک درست اور سمجھ میں آنے والی بات ہے ۔قائرین
کرام پانامہ کیس میں سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی گئی جے آئی ٹی کو اس وقت
شدید تحفظات ہیں کہ حکومتی ادارے ان کی مدد کرنے میں حیل وحجت کا مظاہرہ
کررہے ہیں اور یہ کہ اداروں کا عدم تعاون ایسا ہے کہ جو مدت 60دن کی انہیں
دی گئی ہے وہ تحقیق ان دنوں میں پوری ہونا مشکل دکھائی دے رہی ہے ۔یہ وہ
تمام چیزیں ہیں جو کسی بھی چور کو مجرم ثابت کرنے کے لیے کافی ہوتی ہیں
کہنے کو توجے آئی ٹی کی یہ انکوائری شریف خاندان سے پوچھ گچھ کررہی ہے مگر
سارے حالات پوری قوم کے سامنے کھلی کتاب کی طرح عیاں ہیں کہ شریف خاندان نے
واقعی اس ملک کا پیسہ لوٹا ہے کہ نہیں؟ ۔جب ہم اس سچائی کو جانتے ہیں پھر
بھی عدالتیں لگی ہوئی ہیں اور پیشیاں جاری ہیں یہ وہ جرائم ہیں جسے ایک
مجرم کرتا ہے تو اسے اس گناہ کو کرتے ہوئے خودجج بھی دیکھ لیتاہے۔ یہ ہی
حال پوری قوم کا ہے کہ سب ہی جانتے ہیں کہ ہمارے حکمران اس ملک کے سب سے
بڑے لٹیرے ہیں اور حقیقتاً اٹلی کے سسلی مافیا ہیں جو پاکستان کے ہر ادارے
کو اپنے ماتحت رکھنا چاہتے ہیں عمران خان نے جو شریف خاندان کے ساتھ کیا وہ
کوئی گناہ نہیں ہے یقیناً یہ اس ملک کی بیس کروڑ عوام پر احسان ہے ناکہ
وزیراعظم کا جے آٹی میں پیش ہونا کوئی احسان ہے ۔وزیراعلیٰ پنجاب میا ں
شہباز شریف نے کہا کہ صرف شریف خاندان پر ہی بندو ق تان رکھی ہے اور احتساب
صرف ان ہی لوگوں کا ہورہاہے جبکہ اس ملک کو بہت سے لوگوں نے لوٹاہے ۔ چھوٹے
میاں صاحب آپ نے خود ہی تو کہا تھا کہ اقتدار میں آکرایسے لوگوں کو لاہور
کی سڑکوں پر گھسیٹے گے تو پھر کیوں نہ گھسیٹا ؟ حالانکہ اقتدار تو آپ کے
پاس چار سالوں سے موجود ہے ؟ مگر پوری قوم کو یہ شاباش عمران خان کو دینی
چاہیے کہ اس نے ریاستی طاقت نہ ہونے کے باوجود عوامی طاقت کے زریعے حکمران
جماعت کے وزیراعظم کی دوڑیں لگوادی او ر ملک لوٹنے کی پاداش میں پیشیوں پر
پیشیاں کروارکھیں ہے ۔اس تمام گفتگو کے باوجودمیں سمجھتا ہوں کہ اس ملک کو
اکیلے شریف خاندان نے ہی نہیں لوٹا اسے پیپلزپارٹی کے زرداریوں اور
تالپوروں نے بھی خوب چونا لگاہے اور دنیا بھر میں سرے محل اور بڑی بڑی ملیں
لگائی ہیں پیپلزپارٹی کے چھوٹے سے چھوٹے رہنماؤں کے اس وقت دبئی اور دیگر
ممالک میں پلازے کھڑے ہیں سندھ کے قدیم گوٹھوں سے نکلے ہوئے یہ لوگ کس طرح
اسقدر دولت کے مالک بنے ؟ سندھ میں بھوک ہے پیاس ہے افلاس ہے عوام کے سروں
پر رہنے کے لیے چھتیں نہیں ہے ان کی بہن بیٹیوں کو دن دہاڑے اغوا کرلیا
جاتاہے یعنی ہر طرف لوٹ مار ہے ایک وزیر کے گھر سے اربوں روپیہ نکلتاہے مگر
اسے سونے کے تاج پہنائے جاتے ہیں اور روٹی چور کو کوڑے مارے جاتے ہیں اور
جوتیوں کے ہارپہنائے جاتے ہیں ایسا کیوں ہے۔؟ یقیناً نواز لیگ کے وزیراعظم
کی پیشی ایک بڑاقدم ہے مگر پیپلزپارٹی کے حکمرانوں نے بھی اس ملک کا بہت
خون چوسا ہے ان کا بھی احتساب ہونا چاہیے اور یہ کام صرف اور صرف عمران خان
ہی کرسکتاہے انہوں نے جس انداز میں مسلسل نواز لیگ کا پیچھا کیابلکل اسی
انداز میں اب سندھ کے وڈیروں کا بھی محاسبہ ہونا چاہیے ورنہ انصاف کے تقاضے
کبھی پورے نہ ہونگے۔آپ کی فیڈ بیک کا انتظار رہے گا۔ |