سلمان حیران سا‘‘،،،اپنی جھولی میں بکھرے،،،بہت سی چھوٹے
بڑے نوٹ دیکھتا رہا‘‘،،سب ملا کے کوئی سولہ سو سے دو ہزار تک ہوں گے‘‘،،،اسے
شدید کرب کے احساس نے گھیرلیا تھا‘‘،،،اسے سمجھ نہیں آرہی تھی‘‘،،،ندا نے
ایسا کیوں کیا‘‘،،،اسے روزی کی بجشش یاد آنے لگی‘‘،،،جو اس نے‘‘،،،اسلم
بھائی کو مسٹر کریم کی جانب سے‘‘،،ان کی مزدوری کے صلے میں دی تھی‘‘،،،روزی
نے الگ سے پانچ ہزار(٥٠٠٠) ماڈل چاچا کے ہاتھ میں رکھ دئیے تھے،،کہ رکھ لو‘‘،،،
آپ لوگوں نے بہت محنت کی ہے‘‘،،،یہ ٹپ یا بخشش نہیں دے رہی‘‘،،،آپ سب نے مل
کے میرے روم کو جو بہت احتیاط سے سیٹ کیا،،،کوئی چیز ادھر ادھر نہیں ہونے
دی‘‘،،،نہ ٹوٹنے دی،،،یہ آپ لوگوں کا انعام ہے‘‘،،،آپس میں بانٹ لینا‘‘،،،
اسلم بھائی روزی بی بی نے پانچ ہزار الگ سے دئیے ہیں‘‘،،،ساتھ روزی نے جو
کہا تھا،،،سب دوہرا دیا‘‘،،،اسلم نے پہلے تو جلدی سے ہاتھ آگے بڑھایا‘‘،،،پھر
کچھ سوچ کرسلمان کی طرف دیکھا‘‘،،یار اچھے لوگ ہیں‘‘،،،ہاں بہت‘‘،،،سلمان،،
نے بس اتنا سا کہا‘‘،،،میرا اس میں سے کوئی حصہ نہیں ہے،،،آپ لوگ رکھو‘‘،،،میری
بس طے شدہ مزدوری ہی بہت ہے‘‘،،،اسلم نے اٹکتے ہوئے،،کمزور سے لہجے میں کہا‘‘،،،یار
سلمان،،،تم خود کہتےہو‘‘،،سب سے الگ لڑکی ہے،،
لگتا ہی نہیں اس گھر میں پیدا ہوئی‘‘،،،یہیں پلی بڑھی ہے‘‘،،،کائنات کے
سارے رنگ ہیں‘‘،،اس ایک وجود میں،،،
سلمان نے لمبی سی سانس لی‘‘،،،درد بھرے لہجے میں کہا‘‘،،،اس نےیہ بخشش دی
ہے‘‘،،،ہم فقیر نہیں‘‘نہ ہی
ہم نے اس کے کمرے کو اچھے سے سیٹ نہیں کیا‘‘،،،اس کا مطلب ہے‘‘شکر ہے ہم نے
وہاں سے کچھ چوری نہیں
کیا‘‘،،،بس اسی کا معاوضہ ہے‘‘،،،اچھا،،،ماڈل چاچا نے غصے سے کہا‘‘،،،ایسی
بات،،پھر میں واپس کر کے آتا ہوں،،
شکریہ ماڈل چاچا،،سلمان نے آہستہ سے کہا‘‘،،،اس ہفتے یہ دوسرا تھپڑ ندانے
ماراتھا‘‘،،،ندا نے سلمان کے چہرے پر ناگواری کو فیل کرلیا تھا‘‘،،،وہ
آہستہ سے بولی‘‘،،میں آپ کا روم صاف کررہی تھی‘‘،،،جوتے دیکھے،،،سب ہماری
قسمت کی طرح خستہ ہو رہے تھے‘‘،،،کب تک کاغذ یا گتوں کے تلوے بناؤ
گے‘‘،،،سب پیسے تم نے امی کو دے دئیے ہیں‘‘،،،کچھ ہوٹل والوں کو دے دوں
گے‘‘،،،یہ قرض ہے،،،جب پھر کسی کی شادی ہو گی،،تو لوٹا دینا‘‘،،،
سلمان انکار میں سرہلانے ہی والا تھا کہ،،،ندانے فیصلہ کن لہجے میں
کہا‘‘،،،کچھ بھی کر لو،،میں یہ واپس لینے والی نہیں‘‘،،،جب تک تم نئے
جوتےنہ لے لو‘‘،،،چلوبندے کا اپنا منہ جیسا بھی ہو‘‘،،،کم سے کم جوتے تو
اچھے ہوں
ندا نے ہاتھ میں خالی چائے کی پیالی لی‘‘،،،اور ہاں،،وہ تمہارا ننھا دوست
آیا تھا‘‘،،،پوچھنے تمہارا ماما بن کے‘‘،،،
کم سے کم دوست تو کوئی برابر کے رکھ لو‘‘،،،وہ مسکراتے ہوئے کمرے کو الوداع
کرگئی‘‘،،،(جاری)
|