تحریر ۔ آلوک پراڑک
اسکول کالجوں میں پرانے لوگوں نے اچھی زبان ،خوبصورت اقوال پڑھے اور سنے
ہیں۔اب زمانہ گیا ان کا ۔اب جو بھی بات ہو متنازعہ ہونی چاہئے ۔ورنہ اہمیت
نہیں ملے گی ۔اور ٹی وی چینل والوں کو یہ کہنے کا موقع نہ ملے گا ’’الاں جی
کامتنازعہ بیان ،فلاں جی کی بھڑکاؤو تقریر ۔‘‘یہ زبان داں تب ہی ہو پائے جب
ٹی وی چینل نہیں تھے اورمتنازعہ بیانوں والا معاملہ نہیں تھا ۔ٹی وی والوں
کی نوکری کا بڑا کام ہے ،’’تنازعات تلاش کرنا‘‘نہ ہوں تو تنازعہ بنانا ۔کسی
بھی طرح سے تنازعات بنائے جا سکتے ہیں ۔تنازعات نہ ہوں تو اہمیت نہیں ہے ۔میں
مشکوک تھا کہ محسوس ہوتا ہے کہ ٹی وی صحافت میں ا ب ایک پرچہ پڑھایا جانے
لگا ہے ’’متنازعات بنانا ‘‘اس شک کو دور کرنے کی کوشش میں تنازعات بنانے کی
ایک کلاس میں جھانکنے کا موقع ملا ۔پیش ہے اس کلاس کی آنکھوں دیکھی مخصوص
وضاحت ؛
’’سر ہمیں تنازعہ بناناہے ۔گرمیوں میں تمام بڑے اور اہم سیاست داں یوروپ
گئے ہیں ۔قومی نظام کے سیمناروں میں حصہ لینے کے لئے ۔کیا کریں ؟‘‘
سمجھو ،تنازعہ کے لئے سیاست داں کی نہیں ،دماغ کی ضرورت ہوتی ہے ۔عنوان
بناؤ ،’’ دلیپ کمار کا چاند پر متنازعہ بیان ۔‘‘
’’ سر ، دلیپ کمار کی صحت ٹھیک نہیں ہے اور چاند پر ان کا بیان کیا آئے گا
وہ تو اب چھت پر بھی مشکل سے ہی جا پاتے ہیں ۔‘‘
’’سمجھو ،انھوں نے ۱۹۵۷ ء میں آئی فلم’ نیا دور‘میں گانا گایا تھا ’تجھے
چاند کے بہانے دیکھوں ،تو چھت پر آجا گورئے ‘۔چاند کے بہانے لڑکی دیکھنے کی
روایت والا گیت ہے ۔چاند کا غلط استعمال ہے ۔چاند پر متنازعہ بیان ہے ۔اس
پر ایک مولوی ،ایک پنڈت،ایک ترک شاستری ،ایک سیاست داں اور ایک سماج شاستری
کو ٹی وی پینل میں بیٹھا کر بحث شروع کرو ۔عنوان چلتا رہنا چاہئے ’دلیپ
کمار نے چاند پر دیا متنازعہ بیان ۔‘
سر،دلیپ کمار بزرگ ایکٹر ہیں ۔اس طرح ان پر متنازعہ بیان کا الزام لگانا
اچھی بات نہیں ہے ۔
سمجھو ، اچھی بات صرف ایک ہے،اور وہ یہ ہے کہ انھوں نے متنازعہ بیان
دیا۔دلیپ کمار کی تمام تصاویر کے ساتھ یہ عنوان چلاؤ ۔
’’’’ دلیپ کمار کا چاند پر متنازعہ بیان ‘‘‘‘‘‘
سر،یہ گیت مرحوم ساحر لدھیانوی جی نے لکھا تھا ،’ تجھے چاند کے بہانے
دیکھوں ‘ ساحر صاحب اب اس دنیاں میں نہیں ہیں ۔آپ ان کے نام پر متنازعہ
کیسے جوڑ سکتے ہیں ۔
سمجھو ،ٹی وی نیوز کے ساتھ صرف متنازعہ ہی جوڑے جاسکتے ہیں ۔کون زندہ کون
نہیں یہ سوال ہی نہیں ہے ۔تم نے دیکھا نہیں اس ٹی وی چینل کو ۔وہ بھانگڑھ
قلعے کے بھوتوں پر اسی(۸۰) پروگرام دکھا چکے ہیں ۔کیا زندہ کیا مرحوم ،ہمیں
صرف تنازعات ،ماردھاڑ چاہئے ۔چلاؤ چلاؤ دلیپ کمار کا متنازعہ فیہ بیان پنڈت
سے کہنے کے لئے کہو کہ ہمارے چاند کا ایسا استعمال نہیں ہو سکتا ۔مولوی سے
کہو کہ وہ کہے کہ ہمارے چاند کو لے کر اس طرح کی بیان بازی ٹھیک نہیں
ہے۔سیاست داں یہ ضرور کہے کہ اگر ایک دن میں دلیپ کمار نے بیان واپس نہ لیا
تو دھرنا دے دیا جائے گا اور پتہ کرو کہ وہ گیت کس کا ہے۔’ تو چندا میں
چاندنی ۔۔۔‘
سر یہ گیت بہت کم عمر شاعربے راگی جی کا بہت پیارا گیت ہے ۔بہت ہٹ بھی رہا
تھا ۔
سمجھو ،ہمارے لئے یہ صرف متنازعہ گیت ہے ۔عنوان چلاؤ ’’’’ چاند کو لے کر
دھوکہ دھڑی ‘‘‘‘ ،’’’ چاند پر متنازعہ بیان ‘‘‘‘‘،’’’’’چاند پر قبضہ کی
سازش ‘‘‘‘‘
تو چندا یعنی کسی کو چاند ثابت کرنے کی کوشش ۔پھر چاند کی رجسٹری بھی اپنے
نام کرانے کی سازش ہوگی۔متنازعہ ،ماردھاڑ ،پٹائی،چلاؤعنوان چلاؤ ۔
سر کیسی بات کر رہے ہیں اتنا خوبصورت گیت ہے آپ اس پرتنازعہ کرارہے ہیں ۔
سمجھو ،خوبصورت وغیرہ کچھ نہیں ہوتا ۔ٹی وی پر صرف تنازعات ہوتے ہیں ۔سمجھے
۔یہ پتہ لگاؤ کہ یہ گیت کس کا ہے ۔’چلو دلدار چلو ،چاند کے پار چلو ۔‘
عنوان چلاؤ ،’’’ چاند پر متنازعہ بیان ‘‘‘‘‘،’’’ چاند پر جانے کی کوشش وہ
بھی بنا ویزا کے ‘‘‘‘‘ ،’’ چاند کے گھس پیٹھئے ‘‘‘‘ ،’’’’ چاند پر دہشت گرد
‘‘‘‘‘ چاند پر دہشت پھیلانے کی سازش ‘‘‘‘ یہ عنوانات چلادو ۔
سر یہ بہت خوبصورت گیت ’پاکیزہ ‘ فلم کا ہے ۔مرحوم کیف بھوپالی صاحب نے
لکھا تھا ۔اس مشہور ہٹ گیت پر کیوں تنازعہ کھڑا کر وا رہے ہیں ؟
سمجھو جس بیان پر تنازعہ نہ ہو وہ بیان نہیں ۔جس گیت پر مار نہ مچے ،انتشار
نہ پھیلے ،وہ ٹی وی کے مطلب کا نہیں ہے ۔اس گیت کو دہشت گردوں کی گھس پیٹھ
کے ساتھ نہیں جوڑ پائے تم تو کیا خاک ٹی وی صحافی بنوگے ۔بناؤ،بناؤ عنوان
’’’’’چاند پر دہشت ناک سازش‘‘‘‘
سر مجھے لگتا ہے کہ اب ہمیں’ چاندی جیسا رنگ ہے تیرا ،سونے جیسے بال ‘والے
گیت کو منی لانڈٖرنگ کی سازش کے طور پر پیش کرنا چاہئے ۔کہنا چاہئے کہ اس
گیت کے ذریعہ گیت کار معاشرہ میں بے سکونی پھیلانا چاہ رہا ہے اور انتشار
کی فضا قائم کرنا چاہتا ہے ،کیو ں کہ گیت میں آگے کی لائنیں کہتی ہیں’’ ایک
تو ہی دھن وان ہے گوری باقی سب کنگال ‘‘ اس گیت میں کنگالوں پر متنازعہ
بیان دیا گیا ہے ۔اپنے پینل کے سیاست دانوں سے کہئے کہ گلوکار کو گرفتار
کرنے کی مانگ کی جائے ۔
واہ بیٹا واہ اب تمھیں نیوز چینلوں کا کام سمجھ میں آگیا ہے ۔مبارک باد ۔ |