ماڈرن اِفطاریاں

رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے اﷲ پاک نے ا س مہینے کی خاص فضیلت رکھی ہے روزہ اسلام میں بنیادی ستون رکھتا ہے اسلام کے پانچ ارکان میں روزہ ایک اہم عبادت ہے رمضان المبارک میں بڑی تعداد میں مسلمان اﷲ کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے کے لئے روزے رکھتے ہیں قرآن کریم میں جہاں روزے کی فرضیت بیان کی گئی ہے وہیں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پرانی امتوں پر بھی روزے فرض کئے گئے تھے سورۃ البقرہ میں ارشاد ہے کہ ’’اے ایمان والوں !تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جیسا کہ ان لوگوں پر فرض کئے گئے تھے جو تم سے قبل ہوئے ہیں تاکہ تم متقی بن جاؤ‘‘۔

روزے کا مقصد بھوک پیاس کو برداشت کر کے صبر کرنا ہے جس سے غریب ،مساکین اور بھوکوں کی بھوک کا احساس ہوتا ہے۔اس ماہِ مُقدس میں جتنا ثواب روزہ دار کو ملتا ہے اُتنا ہی کسی روزہ دار کی افطاری کا انتظام کرنے والے کو بھی ملتاہے۔افطاری کے ذریعے مفت میں ثواب کمانے کے لئے رمضان المبارک میں سحر و افطار پارٹیاں خوب کی جاتی ہیں ۔مختلف قسم کے امراء، سیاسی سماجی اور دیگر بڑی جماعتوں اور کمپنیوں کی جانب سے اس ماہ میں افطار پارٹیوں کا انعقاد کی جاتا ہے ۔ روزہ رکھوانا یا کھلوانا ثواب کا کام تو ہے مگر آج کل تو یہ معاملہ بالکل اس کے برعکس ہے ۔افطار کے نام پر یہ پارٹیاں مختلف رسومات کا شکار ہو گئی ہیں ۔افطار پارٹیاں ذاتی مفاد و اغراض کے لئے دی جانے لگی ہیں نہ کہ ثواب کی نیت سے۔۔زیادہ تر جگہوں پر ان پارٹیوں میں نمود ونمائش اور دکھاوا مقصود ہوتا ہے اگر کوئی درمیانہ طبقے کا فرد ان پارٹیوں کا انعقاد کرے تو اُ س کا مطمع نظر امراء حکماء اور بااثر لوگوں میں مشہور ہونا اور اُن کے ساتھ تعلق جوڑنا ہوتا ہے ۔ عام طوپر آج کل ڈپلومیٹ سیاسی راہنماء ووٹ کی غرض سے افطار پارٹیاں دیتے ہیں یا پھر کوئی کمپنی اپنے تعارف اور کوکسٹمرزکو اپنی طرف کھینچنے کے لئے ان پارٹیوں کا انعقاد کرتی ہیں ایسی افطار پارٹیاں ثواب کے اعتبار سے بالکل خالی ہوتی ہیں ۔

ان پارٹیوں میں اگر کھانوں کی بات کی جائے تو کیا ہے جو اس موقع پر موجود نہ ہو ۔کھجوریں ،فروٹ ،فروٹ چاٹ،پکوڑے ،سموسے ،چٹنیاں،دہی بھلے،سلاد،مختلف مشروبات،سویٹ ڈشز، مٹھائیوں کے علاوہ دُنبے ،بکرے،فرائیڈ فشز،بریانی اور کولٖٖڈ ڈرنکس تک شامل ہیں ۔شرکائے افطار پارٹی کھاتے کھاتے تھکتے نہیں ،اور یوں ا س دوران نمازِمغرب،پھر عشاء اور تراویح کی نماز تک چھوٹ جاتی ہے۔اوپرسے آج کی نسل ان مصالحہ دار اور چٹخارے دار کھانوں کی اور بھی رسیا ہے کھانوں پر ایسے ٹوٹ پڑتے ہیں جیسے پہلے کبھی دیکھے بھی نہ ہوں کچھ حضرات توزیادہ کھانے اور پیٹ بھرنے کے چکر میں افطار کا وقت تک بھول بیٹھتے ہیں۔ یاد آیا چند روز قبل فیس بک سے اخبار کے ایک تراشے کافوٹو ملا،جس میں ہمارے ملک کی مشہور سیاسی جماعت کی جانب سے لاہور میں افطارپارٹی کے انعقادکرنے کا ذکر تھا اور اُس پارٹی میں جو کارنامہ سر انجام دیا گیا وہ یہ کہ وقت ہونے سے پندرہ منٹ قبل افطاری کر دی جاتی ہے اور اوپر سے اس قبیح فعل کو مختلف ٹی وی چینلوں پربراہِ راست دکھایا گیا ۔۔۔خیر یہ تو اُن کے ایمان کا معاملہ ہے شاید اُنہوں نے روزے رکھے بھی نہ ہوں اور افطاری کے بہانے کھانا کھا رہے ہوں اس لئے جلدی کر لی ہو ۔تو یوں لوگوں نے اس رحمتوں ،برکتوں اور عبادتوں والے مہینے کو صرف کھانے پینے میں تبدیل کر رکھاہے۔

ایک اور بات یہ ہے کہ یہ پارٹیاں آج کل کمرشلائزڈ ہو گئی ہیں بڑے بڑے امراء کو بلا کر تو ثواب کمایا جاتا ہے جبکہ کسی غریب پیاسے کو اتنی اجازت کہاں کہ ٹھنڈے پانی کا ایک گھونٹ بھی بھر لے۔شرکائے افطار پارٹی پہلے کھانوں کے ساتھ سیلفیاں بنائیں گے پھر ان کو فوراََ فیس بک و دیگر شوشل میڈیا پر اپلوڈ کر دیا جائے گا تو یوں یہاں نیکی کر دریا میں ڈال کو نیکی کر فیس بک پر ڈال میں بدل دیاگیا ہے۔اس کے بعد میڈیا کے مختلف نمائندے تصاویر اور وڈیوز بناتے ہیں پھر پروفیشنل فوٹو گرافر فوٹو سیشن بناتے ہیں۔

چلو اس پر تو بات ہوتی رہے گی اب آتے ہیں اصل کی طرف ۔۔یہاں یہ مقصدہرگز نہیں کہ افطار پارٹیاں نہ دی جائیں بلکہ یہ ضرور ہے کہ افطار جیسی متبرک عبادت کو دکھاوا اور نمودو نمائش پر قربان نہ کریں ماڈرن کی بجا ئے اسلامی طرز پر افطار پارٹیوں کا انعقاد کریں۔ان پارٹیوں میں صرف کھانے پینے کو مقصد نہ بنایابلکہ خشوع و خضوع سے عبادات سر انجام دینی چاہئیں۔افطار پارٹیوں میں بڑے لوگوں کو دعوت ضرور دیں مگر اس کے ساتھ غریب،مساکین،بھوکوں اور روزہ داروں کو بھی اس موقع پر بلایا جائے،کیونکہ اصل نیکی اور مقصد تو غریب اور بھوکوں کا پیٹ بھرنا ہے اگر یہ سب کچھ ہو رہا ہے تو پھر کسی عزیز اور دوست کو بلانے میں کوئی حرج نہیں،ان مواقع پر خوش گپیوں کی بجائے دعائیں مانگنی چاہیئں کیونکہ یہ قبولیت کے لمحات ہوتے ہیں۔افطار کو عبادت ہی رہنے دیا جائے نہ اسے روایت بنالیا جائے ورنہ کل کوئی غریب قرض اُٹھا کر بھی اس روایت کو پورا کرنے کے چکر میں نہ لگا ہو۔اﷲ ہم سب کو رمضان المبارک کے اِن بابرکت لمحات کی قدر کرنے والا بنائے،آمین!

Habib Ur Rehman
About the Author: Habib Ur Rehman Read More Articles by Habib Ur Rehman: 3 Articles with 1964 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.