اﷲ تعالیٰ نے انسان کو اشرف
المخلوقات کا درجہ دیا ہے ا ور انسان نے اشرف ا لمخلو قات ہو نے کا کہیں
احساس دلایا تو کچھ انسانوں نے دنیا میں خود کو انسان کے بھیس میں جانور کی
صورت میں پیش کیا اور انسانیت کو بد نام کیا۔آج جو چیز انسان کو د وسر ی
مخلوقات سے الگ کرتی ہے وہ ہے عقل ودانش و فہم وفراست اور جذبہ ایثار انسان
کی معاشرتی نمائند گی و مقام میں بنیادی کردار اخلاقی اصولوں اور روخانیت
کی تربیت کا ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے انسان کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے ایک جسم
دوسرا نفس اور تیسرا روح ان تینوں چیزوں کو یکجا کیا۔ جسم کو روح اور نفس
کا محل بنایا انسانی جسم میں رہنے والے یہ دو حصے نفس اور روح ایک دوسرے سے
دست و گریباں ہیں جو بھی حاوی ہوتا ہے جسم اس کے تابع ہو کر اس کے زیر اثر
آجاتا ہے روح کے زیر اثر انسان رو حانیت کی طرف مائل ہوتا ہے اور نفس کے
زیر اثر دنیاوی آرائش کی طرف مائل ہو کر اپنی قبر میں انگارے بھرتا ہے۔
انسان کی رہنمائی کیلئے اﷲ تعالیٰ نے مختلف ادوار میں رہنما بھیجے اور
انہیں نبی کا درجہ دیا کچھ نبیوں پر اپنا خاص کرم فرمایا اور ان پر کتابیں
نازل کیں۔ اسی طرح تمام نبیوں کے سردار خاتم النبین حضرت محمد صلی اﷲ علیہ
وآلہ وسلم کو اس دنیا میں تمام کائنات کا رہنما بنا کر بھیجا اور آپ پر
انسانیت کی بقاء اور فلاح کی مکمل ضابطہ حیات کتاب الہی قرآن مجید نازل
فرمائی۔ انسان کا اپنے رب سے جو رشتہ ہے وہی اخلاق اور روحانیت کی بنیاد ہے۔
عصر حاضر کا سب سے بڑا مسئلہ اﷲ سے دوری بھروسہ اور ناشناسائی ہے۔ انسان
اپنی عقل پر اکڑتا ہے ہر اچھائی کو اپنی عقل کی وجہ سے خود سے منسوب کرتا
ہے۔ اس تصور نے انسان کو خودسر اور مغرور کردیا ہے۔ جس کی وجہ سے انسان ایک
غیر ذمہ دار شخص اور خود غرض کی حیثیت سے جیتا ہے۔ مسلمانوں نے اﷲ پر یقین
کا مل اور اس کے علم کے حصول میں جب تک خود کو مشغول رکھا تاریخ گواہ ہے۔
انسان نے ارضیات, فلکیات, نفسیات, پر وہ کارنامے سر انجام دیئے جو آج بھی
انسانیت کے لئے مشعل راہ ہیں۔ عصر حاضر نے انسان سے اس کی شخصیت کو چھین
لیا بظاہر ترقی یافتہ کہلانے والا انسان آج اپنے ہی ہاتھوں مختلف محاذوں پر
حالت جنگ میں ہے۔ تاریخ گواہ ہے جب, جب مسلمانوں نے نبی کریم کے بتائے ہو
ئے رستے کو نظر انداز کیا تو ذلت و رسوائی ان کا مقدر بنی ۔جنگ احد ہو یا
جنگ بدر ہر لمحہ آپ نے انسانیت کی فلاح کیلئے نادر مشورے دیئے اور وہ رستے
بتائے جو آج کی ترقی یافتہ سوچ بھی نہیں سکتی۔ انسانوں کو درپیش تمام مسائل
کا حل اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بتایا جسے نبی کریم نے آسان لفظوں میں
انسانیت پر واضح کیا اور اپنے آخری خطبہ میں دین کے مکمل ہونے کی نوید
سنائی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ درست سمت وہی ہے جو خاتم النبین نے ہمیں بتائی
اور اﷲ نے اسے قرآن مجید میں تا عمر نہ مٹنے نہ بدلنے کیلئے تحریر فرمایا۔
یہ کتاب الہیٰ گھروں میں سجا کر رکھنے کی چیز نہیں کہ اس پر روزانہ پھول
چڑھا کر ہم اپنا حق ادا کر دیں۔ بلکہ اس کو پڑھنا اور اس کے اصولوں کے
مطابق زندگی کو ڈھالنا ہی ہماری زندگی کا مقصد ہے۔ اور قرآن کا تقاضا بھی
یہی ہے آج اگر ہم نے اپنی زندگی کا تعین اسلام کی تعلیمات کے عین مطابق کر
لیا اور کامیابی ہماری ہو گی ورنہ انسان ہر دور میں مسائل میں گھرا پریشان
اور مشکلات کا شکار رہیگا۔ عصر حاضر میں معاشی انتشار بھی کچھ کم پھیلا ہوا
دکھائی نہیں دیتا۔ مغرب نے انسان کو ایک خود غرض خود پسند بے رحم اور غلبے
کی آرزو رکھنے والی شخصیت کے طور پر پیش کیا۔ سرمایہ داران نظام میں انسان
کو ایک قابل فروخت چیز بنا دیا سیاست میں انسان بک رہا ہے۔ اور اقوام کی
تباہی وبربادی کا سبب بن رہا ہے آج انسانوں کی نسلوں اور قوموں میں تقسیم
کرتے ہو ئے ان کی طاقت کو منتشر کر دیا گیا۔ یہ کیوں ہوا ۔۔اس کا جواب سب
کو پتہ ہے لیکن قرآن و سنت پر عمل کرنے کی ہمت کسی میں نہیں دنیا کی
رنگینیوں میں ہم اس قدر کھو گئے ہیں کہ دل سیاہ اور دیدے سفید کر لئے ہیں۔
آج نام و نہاد مسلمان اپنی دانست میں اسلام کی وہ تصویر پیش کر رہے ہیں جو
در اصل اسلام ہے ہی نہیں اور یہی کام آج کل ہمارے علمائے کرام سر انجام دے
رہے ہیں۔ فرقوں میں بانٹ کر ہمیں کٹھ پتلی کی طرح نچا رہے ہیں۔ جبکہ ہمیں
ایک ایسے لیڈر کی ضرورت ہے جو ہماری زندگی کو اسلامی اصولوں پر استوار
کرانے میں ہماری رہنمائی کرے۔ بے شک قرآن کی ہر آیت میں فلاح ہے شفا ہے اور
ہر اس پر عمل کرنے میں ہی ہماری کامیابی ہے۔ اﷲ تعالیٰ ہماری مدد فرمائے
اور ہمیں سیدھے راستے پر چلائے جس میں اس کی رضا اور ہماری کامیابی ہو ۔آمین۔۔۔۔ |