ہلال کمیٹی ،اتفاق کی بجائے نفاق

بد قسمتی سے ایک مرتبہ پھر پاکستانی عوام کو ایک ہی دن رمضان کاچانددیکھناتو نصیب ہوا مگرپورے ملک کوایک ہی دن روزہ رکھنے کاخواب ادھورا ہی رہاحسب معمول مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے26مئی بروزجمعہ ہونے والے اجلاس میں اتوار28مئی کویکم رمضان المبارک اورپہلے روزے کااعلان کیاجبکہ دوسری جانب پشاورکے مفتی شہاب الدین پوپلزئی کے زیرنگرانی کام کرنے والی کمیٹی نے ہفتہ 27مئی کویکم رمضان کااعلان کیاپوپلزئی صاحب کایہ اعلان حسب روایت رات کی تاریکی میں ہوا اور رات بارہ بجے جب بیشترلوگ سو چکے تھے اسی اثناء میں مسجدکے لاؤڈسپیکرسے ’’ایمانداروں کل روزہ ہے پشاور کے مسجدقاسم علی خان میں رویت ہلال کی شہادتیں موصول ہوچکی ہیں اگر کسی نے تراویح پڑھنی ہے تو قاری صاحب مسجدمیں موجودہیں آکر تراویح پڑھ لیجئے ‘‘ کا اعلان سامنے آیا باامرمجبوری دوچاردوستوں سے رابطہ کیا سب نے یہی جواب دیا کہ ہاں مسجد قاسم علی خان کی جانب سے اعلان سامنے آیاہے اس سے پہلے مغرب اور عشاء کی نمازوں کے بعدمحلے کے مولوی صاحب نے واضح الفاظ میں یہ بات بارباردہرائی کہ حاضرین و سامعین کرام ! روزے اورعید کااعلان چونکہ حکومت کی ذمے داری ہے لہٰذا ہمیں حکومتی اعلان کاانتظارہے جسکے مطابق روزہ رکھاجائیگا اور اگر حکومت نے رویت ہلال کے حوالے سے اعلان نہیں کیا تو ہم اپنی طرف سے کسی قسم کااعلان کرنے کے مجازنہیں ہم نے بھی سوچاکہ واقعی مولوی صاحب کی بات بالکل درست ہے انہوں نے کہا کہ’’ رویت ہلال کااعلان کرناشرعی طورپر حکومتِ وقت کااختیار ہے یاپھر اس ذمے دارشخص کاکام ہے جسے حکومت وقت نے اس امر کیلئے مقررکیاہواسکے علاوہ اگر کسی نے انفرادی طورپرچانددیکھاتو وہ بذات خود روزہ رکھ سکتاہے مگر اسے یہ حق قطعاً نہیں کہ وہ اسے بطورشہادت پیش کرکے لوگوں کوروزہ رکھنے کیلئے مجبورکرے ‘‘ یہ باتیں مولانا صاحب نے قرآن وحدیث کی روشنی میں فرمائی اور لوگوں کوسمجھانے کیلئے ان باتوں کوبارباردہراتے رہے ہم نے یہی سمجھاکہ اس مرتبہ تفرقے کاخاتمہ ہوگا اور یقیناً پورے ملک میں ایک ہی دن روزہ رکھاجائیگامگر’اے بساآرزوکہ خاک شد‘وہی ہواجس کاخدشہ تھا رات بارہ بجے رویت ہلال کااعلان سامنے آیا اور اسکے بعد تراویح بھی اداکی گئیں جبکہ مفتی منیب الرحمان صاحب کی سربراہی میں کام کرنے والی مرکزی کمیٹی جو میراخیال ہے کہ پاکستان کی سب سے طویل عرصے تک قوم کی’’ خدمت‘‘ انجام دینے والی کمیٹی ہے چئیرمین صاحب اٹھارہ بیس سال سے عہدے پرمتمکن نظرآ رہے ہیں کمیٹی پر اس خانماں بربادقوم کے کروڑوں روپے ماہانہ خرچ ہورہے ہیں ،اس کمیٹی کودنیاجہاں کی جدیدسہولیات دستیاب ہیں، اسے راڈارزکاساتھ حاصل ہے ، اسے جیدعلمائے کرام کاتعاون حاصل ہے،اسے محکمہء موسمیات سے مددمل جاتی ہے ،اسے پورے ملک میں کسی بھی جگہ اپنااجلاس منعقدکرنے کی سہولت ہے مگر اس کے باوجودیہ کمیٹی ہرمرتبہ قوم کو خوشخبری دینے کی بجائے مندمل ہونے والے زخموں پرنمک چھڑک کراسے ہراکردیتی ہے اور اسکے مقابلے میں روایتی طورپر ایک کمیٹی (اس کمیٹی میں بھی علما ء حضرات ہی تشریف فرماہوتے ہیں)کوہرمرتبہ مرکزی کمیٹی سے ایک دن پہلے چاندنظرآجاتاہے یہ چاند چاہے عیدکاہو یارمضان کا۔اس انتہائی اہم مسئلے پر اب تک بہت کچھ لکھاجاچکاہے مگرکسی حکومت کوخدانے یہ توفیق نہیں دی کہ اس مسئلے کاکوئی مستقل حل ڈھونڈھے صوبائی حکومت کے پاس بھی عضوئے معطل سے مشابہہ ایک وزارت مذہبی امورموجودہے جبکہ اسی طرح کی ایک وزارت مرکزکے پاس بھی ہے مرکزی وزارت تو حج کے علاوہ کسی ذمے داری کوہاتھ تک نہیں لگاتی اسے حج انتظامات سے سر کھجانے کی فرصت نہیں گزشتہ سال مرکزی وزارت نے اس سلسلے میں اپنی ذمے داریوں کااحساس کیاتھا تب ہی تو اٹھائیس سال بعد قوم کو ایک ساتھ رمضان اور عیدنصیب ہواتھامگر اس مرتبہ وزارت نے لاتعلقی کاروئیہ اپنایا جس کانتیجہ ہمارے سامنے ہے بدقسمتی سے وفاقی حکومت بھی اس سلسلے میں سنجیدگی کامظاہرہ نہیں کررہی ناہی مرکزی رویت ہلال کمیٹی کاکوئی آئین ہے اور ناہی قواعد وضوابط، وزارت مذہبی امورکوبھی کوئی دلچسپی نہیں حالانکہ یہ مسئلہ مسلکی صورت اختیارکرچکاہے دومفتی صاحبان جوالگ الگ مسالک سے متعلق ہیں ایک دوسرے کوخدااوررسولﷺ کی خاطربھی برداشت کرنے کوتیارنہیں اس سلسلے میں مذہبی اور سیاسی جماعتوں کاکرداربھی قابل ستائش نہیں ملی یکجہتی کونسل نے بھی اب تک اس سلسلے میں کوئی مثبت کردارادانہیں کیاملک کے جیدعلما ئے کرام بھی مہربلب ہیں مذہبی سیاسی جماعتوں کی آنکھیں بندہیں مولاناسمیع الحق اور مولانافضل لرحمان سمیت تمام مذہبی قیادت دور بیٹھ کرتماشادیکھنے پہ اکتفاکئے ہوئے ہیں حالانکہ انکے اس طرزعمل سے ملک میں مذہبی حلقوں کے بارے میں اچھی رائے سامنے نہیں آرہی سوشل میڈیاپر مذہبی قیادت کوتنقیدکانشانہ بنایاجارہاہے کہ شکر ہے اس قیادت کو ملک کی بھاگ ڈورنہیں سونپی گئی ورنہ اس کاحال رویت ہلال سے بھی بدتر ہوتاعید کاچاند ایک مرتبہ پھر متنازعہ صورت اختیارکرسکتاہے مرکزی کمیٹی کااجلاس 25جون کوپشاور میں بلایاگیاہے جبکہ ماہرین فلکیات کاکہناہے کہ چاندکی پیدائش 24جون کو صبح 7:31پرہوگی جبکہ عام خیال یہ ہے کہ 24جون کوپشاور سے چاند دیکھنے کی اطلاع آسکتی ہے اس طرح عید کاایک ساتھ منعقدہونابھی ممکن دکھائی نہیں دے رہاضرورت اس امرکی ہے کہ وفاقی حکومت رویت ہلال کمیٹی کیلئے قانون سازی کرے، آئین بنائے ، اس کیلئے قواعدوضوابط وضع کرے ،اس کے عہدیداروں کیلئے حدودوقیودمتعین کرے ،پورے ملک کو مرکزی کمیٹی کے فیصلے کاپابندبنائے، کمیٹی کی چئیرمین شپ کیلئے غیرمتنازعہ شخص کاتقررکرے،کمیٹی کوآئینی حیثیت دی جائے اوراسکے احکامات نہ ماننے والوں کیلئے سخت سزامقررکی جائے سترسالوں سے ایک ادارہ موجودہے مگراس کے پاس آئین نہیں اسکے قواعدوضوابط کیاہیں یہ اسکے چئیرمین کوبھی معلوم نہیں موجودہ چئیرمین اگردوعشروں پرمشتمل اپنے دورمیں ادارے کوآئین تک نہ دے سکے توانہیں کیامزیدچارعشرے درکارہونگے؟ حکومت اور وریت ہلال کمیٹی دونوں کیلئے اپنے اپنے طرزعمل کامحاسبہ ضروری ہے اس کمیٹی کی موجودگی کاکیامقصدرہ جاتاہے جب یہ ہرسال امت میں اتفاق کی بجائے نفاق کاذریعہ بن جائے۔

Wisal Khan
About the Author: Wisal Khan Read More Articles by Wisal Khan: 80 Articles with 58073 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.