بہاولپور کی تحصیل احمدپور شرقیہ میں آئل ٹینکرپھٹنے سے
میڈیارپورٹس کے مطابق اب تک 164افراد جاں بحق جبکہ 100کے قریب زخمی ہو گئے
پنجاب کے مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ان زخمیوں کی حالت کافی تشویشناک ہے
اور وہ موت و حیات کی کشمکش میں اپنی سانسیں پوری کررہے ہیں125میتوں کی
آہوں اورسسکیوں میں اجتماعی تدفین کردی گئی ہے جبکہ 35لاشیں ورثا کی جانب
سے شناخت کرنے پرپہلے ہی ان کے حوالے کی جا چکی ہیں لواحقین کو اب بھی اپنے
پیاروں کی تلاش ہے پارا چنار،کوئٹہ میں ہونے والی دہشت گردی اور سانحہ احمد
پور شرقیہ کی وجہ سے پورے ملک کی فضا سوگوار ہے ہفتہ قبل ہونے والے یہ
المناک سانحے عید کی خوشیوں کو گہنا گئے ہر خاندان غمزدہ اور ہر آنکھ
اشکبار ہے آئل ٹینکر تیز رفتاری یا کسی گاڑی کو بچاتے ہوئے بے قابو ہو کر
الٹ گیا اور تیل زمین پر بہنے لگااردگرد کی آبادی کو جب معلوم ہوا کہ آئل
ٹینکر الٹ گیا ہے اور اس سے تیل بہہ رہا ہے تو بچے ۔بوڑھے ،جوان اور عورتیں
سب برتن اٹھائے اس جانب لپکے وہ ان پڑھ معصوم لوگ کتنا تیل جمع کر لیتے
بمشکل ایک یا دو لٹر یعنی/150 100روپے کا "مفتا" اور بس لیکن قدرت کو ان کی
یہ معصومانہ خواہش پسند نہ آئی اور وہ ٹینکر میں بھڑک اٹھنے والی آگ کے
باعث سفاک لپکتے شعلوں کی نذر ہوگئے اﷲ تبارک و تعالیٰ مرحومین کی مغفرت
،لواحقین کو صبر جمیل اورزخمیوں کو جلد صحت یابی عطافرمائے احمد پور شرقیہ
جیساسانحہ جہاں علاقہ مکینوں کی شعوری سطح کاپتہ دیتا ہے وہیں سالہاسال سے
سرائیکی وسیب میں پھیلی تنگدستی، غربت ،جہالت،ناخواندگی،گنوارپن
،بیروزگاری،بے بسی ،لاچاری ،حق تلفی ، پسماندگی ،محرومی اور نا انصافی کا
نوحہ بھی ہے اسی حوالے سے جناب وسعت اﷲ خان نے کیا خوب لکھا ہے کہ لاشوں کا
جینا کیا اور مرنا کیا؟جی ہاں تعلیم،صحت،ٹرانسپورٹ اور روزگارسمیت دیگر
بنیادی سہولتوں سے محروم سرائیکی وسیب کے اﷲ راسی عوام زندہ لاشیں ہی تو
ہیں جنہیں کسی سردار یا وڈیرے کی غلامی کا طوق گلے میں ڈال کر نسل در نسل
اپنی امنگوں،آرزؤوں اور خواہشوں کو دل میں دفن کرکے زندگی کی سانسیں پوری
کرنی ہیں یا پھر گوداسائیں کے قہر و غضب کا نشانہ بن کر اس کے خونخوار کتوں
کے ہاتھوں چیختے چلاتے ،تڑپتے اور بین کرتے ہوئے جان دینی ہے۔ ٹینکر حادثے
کے زخمیوں کو جب تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال احمد پور شرقیہ لایا گیا تو معلوم
ہوا کہ یہاں ایسی سہولیات ہی موجود نہیں جن سے زخمیوں کا علاج ممکن ہے اب
زخمیوں کو وکٹوریہ ہسپتال بہاولپورلے جایا گیا معلوم ہوا کہ اتنے قدیم
ہسپتال میں ابھی تک برن سینٹرقائم ہی نہیں کیاگیابھلا ہو پاک فوج کا کہ
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے حکم سے ہیلی کاپٹرز فراہم کیے گیے جن کی
مدد سے شدید زخمیوں کو نشتر ہسپتال ملتان اور جناح ہسپتال لاہورمنتقل کیا
گیانشتر ہسپتال میں زیر علاج ٹینکر کے ڈرائیورگل محمد سمیت متعدد زخمی
جانبر نہ ہو سکے اور خالق حقیقی سے جاملے حکومت کی جانب سے ہلاک ہونے والوں
کے لواحقین کے لیے بیس لاکھ اور زخمیوں کے لیے دس لاکھ روپے امداد کااعلان
کیا گیا ہے وزیر اعظم نواز شریف نے حادثے کی تحقیقات کا حکم دے دیا
ہے۔بلاشبہ حادثے کے ذمہ داروں کا تعین کیا جانا ضروری ہے اس کے ساتھ ساتھ
ان لوگوں کو بھی قانون کے کٹہرے میں لایا جائے جو جنوبی پنجاب کی پسماندگی
،غربت،جہالت،محرومی اور حق تلفیوں کے ذمہ دار ہیں جہاں ہر دور میں تخت
لاہور والوں نے جنوبی پنجاب کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا وہیں اس
علاقے کے ایم این اے اور ایم پی اے صاحبان بھی اس جرم میں برابر کے شریک
ہیں یہ حضرات مقامی چپقلشوں، معمولی و بے معنی جھمیلوں اور ایک دوسرے کو
نیچا دکھانے کی بے مقصدسیاست میں لگے رہتے ہیں ایسے میں ان کو فرصت ہی کہاں
ہوتی ہے کہ سرائیکی وسیب کی اﷲ راسی عوام کے لیے فنڈزاورترقیاتی سکیمیں
منظور کراسکیں اور جنوبی پنجاب کے ساتھ ہونے والی حق تلفی،محرومی اور
ناانصافی کے خلاف آواز اٹھا سکیں ان کو تو اپنی وزارتیں اور ٹھاٹھ باٹھ ہی
عزیز ہیں ایسے میں جمشید احمد خان دستی ایم این اے کی صورت میں سرائیکی
وسیب کی ایک توانا آوازغنیمت ہے لیکن اسے بھی دبانے کی کوششیں جاری ہیں اور
عید سے قبل انہیں پابند سلاسل کر دیا گیاہے صحت کی سہولیات کا جائزہ لیا
جائے توبرن یونٹ ایک طرف سرائیکی وسیب کے تحصیل اور ضلعی ہسپتالوں میں علاج
معالجے کی خاطر خواہ سہولیات بھی موجود نہیں۔آج وسیب کا بچہ بچہ وزیر اعلیٰ
پنجاب اور وزیراعظم پاکستان سے سوال کر رہاہے کہ ا ربوں کھربوں روپے اورنج
لائن اور میٹروپر لگانے والو! کیامحض چند کروڑ روپے جنوبی پنجاب کے
ہسپتالوں کی حالت بہتر بنانے کے لیے مختص کر سکتے ہواورکیا اب وسیب کے ضلعی
ہیڈکوارٹرہسپتالوں میں برن یونٹ بن جائیں گے؟یا پھر احمد پور شرقیہ جیسے
کسی اور حادثے کا انتظار کیا جائے گا۔
|