•جنت کی معاشرتی زندگي
انسان کو اچھی اور بھرپور زندگی گزارنے کے لیے ایک انسانی معاشرے کی ضرورت
پڑتی ہے۔دنیا میں زندگی کی بہت بڑی نعمتوں میں سے والدین، بیویاں، اولاد،
رشتہ دار، اچھے پڑوسی اور دوست ہیں۔دنیا کی ساری نعمتیں ہوں مگر خوشیاں
بانٹنے کے لیے کوئی نہ ہواور انسان تنہا ہوتو وہی ساری چیزیں کاٹ کھانے کو
دوڑتی ہیں۔ نعمتوں کا لطف تب ہی آتا ہے جب آپ کے اپنے پیارے آپ کے ساتھ
ہوں۔اوریہ بات بھی ہم سب جانتے ہیں کہ اردگرد رہنے والے انسانوں کا معاشرہ
جتنا اچھا ہو ہماری زندگی بھی اتنی ہی اچھی گزرتی ہے۔اچھی صاف ستھری طبعیت،
شائستگي اور ذوق سلیم رکھنے والے لوگوں کے لیے بدتمیزوبدزبان، جھگڑے فساد
والے، گالم گلوچ کرنے والے ، غیبت و حسد کرنے والے،جھوٹےاور بے حیا لوگوں
کے درمیان رہنا ایک بڑےعذاب سے کم نہیں ہوتا۔جنت نعمتوں کا گھر ہے اور جنت
کی نعمتیں کمال ہیں۔ جب ہم ان عظیم الشان نعمتوں کے بارےمیں پڑھتے ہیں تو
سمجھ نہیں آتی کہ کس نعمت کو کس درجے میں رکھا جائے کیونکہ وہاں تو ہر نعمت
ہی ایسی ہے کہ جسے چھوٹا نہیں کہا جاسکتا۔ جنت کی انہی کمال بےمثال نعمتوں
میں سے ایک بہت ہی بڑی نعمت وہاں پہنچنے والے بہترین انسانوں کا امن و محبت
والا پاکیزہ معاشرہ ہے۔جنت کےجس معاشرے کی تصویر قرآن حکیم اور احادیث
مبارکہ میں ہمارے سامنے رکھی گئی ہے وہ اتنی پر کشش ہے کہ بے اختیار یہ
خواہش پیدا ہوتی ہے کہ کاش ہم بھی اسی معاشرے کا حصہ بن جائیں۔آپ دیکھیے کہ
دنیا کی چند سالہ زندگی اپنی سمجھ کے مطابق بہتراور خوشحال گزارنے کےلیے
لوگ اپنا گھر، اپنا وطن، اپنا خاندان، رشتہ دار سب کچھ چھوڑ دیتے ہیں،
برسوں تک غریب الوطنی کاٹتے ہیں کہ امیگریشن مل جائے۔ ۔۔کتنی بڑی قربانی
ہے۔۔۔کس کے لیے؟ عارضی ، فانی دنیا کے لیے اور عین ممکن ہے کہ وہ"اچھی دنیا
"درحقیقت آپ کے لیے اچھی بالکل نہ ہو۔کل کو وہاں آپ ہی کے بچے آپ کا بوجھ
اٹھانے اورآپ کی تیسری نسل آپ کا نام بھی پہچاننے سے انکار کردے، اور شاید
بہت سارے اپنوں کے لیے گمراہی کی راہ کھولنے پر آپ آخرت میں بھی ناکام ہو
جائیں۔
آئیے ذیل کی سطور میں ہم ایک ایسے بہترین معاشرے کے بارے میں جانتے ہیں جس
کی خوبی و حسن کا ہم صحیح تصور بھی نہیں کر سکتے۔ جہاں دائمی و ابدی
خوشحالیاں ہیں، جہاں داخلے کی کامیابی جس کو مل گئی وہ وہاں کا درجہ اول
کامستقل باشندہ ہے جسے نہ تو کبھی وہاں سے نکالا جائے گا اور نہ پھر کبھی
اسے کوئی ناکامی نہیں ملے گی۔ چلیے اس آئیڈیل معاشرے کے بارے میں جاننے کے
لیے قرآن و حدیث سے رہنمائی لیتے ہیں، شاید یہی جاننا ہمارے دل میں اس
کےپانے کی تڑپ بیدار کر دے اور ہم اپنے رب سے اس کے چنے ہوئے بہترین لوگوں
کے معاشرے کی شہریت مانگ لیں، شاید اسے حاصل کرنے کی خواہش میں ہم اس کے
لیے کچھ کوشش اور قربانی بھی کر سکیں جس رب قبول کر لے اور ہمیں سچی
کامیابی مل جائے۔
جنت سلامتی کا گھر ہے جہاں نہ نفرت و کدورت ہے، نہ حسدوبغض و عداوت، نہ ہی
برائی و بے ہودگی و بدکرداری اور نہ ہی جنگ و جدل و قتل و غارت گری۔ جہاں
سلامتی ہی سلامتی ہے، جہاں انسانیت کےچھانٹے ہوئے بہترین لوگ رہتے ہیں جن
کے دلوں میں کوئی آلائش نہیں اورجن کی برائیاں ان سے دور کر دی گئی ہیں۔
دنیا میں ہی اگر کسی کو اچھا پڑوس اور اچھے رفقاء مل جائیں تو کتنی بڑی
نعمت ہے، کتنی اچھی زندگی گزرتی ہے۔ ہماری کتنی خواہش ہوتی ہے کہ کاش کسی
نبی کواپنی آنکھوں سے دیکھا ہوتا، کاش کسی رسول کی رفاقت میسر آئی
ہوتی۔رسولﷺ کے کس امتی کی خواہش نہیں کہ آپ ﷺسے شرف ملاقات ہو جائے۔ ہاں یہ
خواب حقیقت بن سکتا ہے اگر ہم اللہ کی جنت کے مستحق ہوجائیں توایسے ہی اعلی
لوگوں کی دائمی رفاقتیں مل سکتی ہیں کیونکہ جنت ہی تو وہ آئیڈیل اعلی ترین
معاشرہ ہے جہاں رفاقت کے لیے انبیاءؑ اور صدّیقین اور شہداء اور صالحین
جیسے بہترین رفقاء ہیں:
سورة النساء (4)
وَمَن يُطِعِ اللّهَ وَالرَّسُولَ فَأُوْلَـئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ
اللّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاء
وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَـئِكَ رَفِيقًا {69} ذَلِكَ الْفَضْلُ مِنَ
اللّهِ وَكَفَى بِاللّهِ عَلِيمًا {70}
اور جو لوگ اللہ اور رسولﷺ کی اطاعت کریں گے وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن
پر اللہ نے انعام فرمایا ہے یعنی انبیاءؑ اور صدّیقین اور شہداء اور صالحین۔
کیسے اچھے ہیں یہ رفیق جو کسی کو میسّر آئیں۔ یہ حقیقی فضل ہے جو اللہ کی
طرف سے ملتا ہے اور حقیقت جاننے کے لیے بس اللہ ہی کا علم کافی ہے۔
•اہل جنت کی برائيوں کا دور کر دیا جانا
آئیے اب ہم جنت کے سارےوارثوں کی کچھ مشترکہ خوبیوں کے بارےمیں جانتے ہیں۔
قرآن حکیم میں اس بارےمیں یہ خبر دی گئی ہے کہ اہل جنت کی برائیاں جنت میں
داخلےسے پہلے ہی ان سے دور کر دی جائيں گی اور ان کے دلوں میں سے برائی کو
خدائی انتظام کے ذریعےمٹا دیا جائے گا۔اور یوں اہل جنت آپس میں محبت کرنے
والے بھائیوں کی طرح رہیں گے۔ کچھ آیات ملاحظہ ہوں:
سورة الفتح ( 48)
لِيُدْخِلَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن
تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَيُكَفِّرَ عَنْهُمْ
سَيِّئَاتِهِمْ وَكَانَ ذَلِكَ عِندَ اللَّهِ فَوْزًا عَظِيمًا {5}
تاکہ مومن مردوں اور عورتوں کو ہمیشہ رہنے کے لیے ایسی جنتوں میں داخل
فرمائے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی اور اُن کی برائیاں اُن سے دور کر
دے____ اللہ کے نزدیک یہ بڑی کامیابی ہے۔
سورة التغابن ( 64 )
يَوْمَ يَجْمَعُكُمْ لِيَوْمِ الْجَمْعِ ذَلِكَ يَوْمُ التَّغَابُنِ وَمَن
يُؤْمِن بِاللَّهِ وَيَعْمَلْ صَالِحًا يُكَفِّرْ عَنْهُ سَيِّئَاتِهِ
وَيُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ
فِيهَا أَبَدًا ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ {9}
جب اجتماع کے دن وہ تم سب کو اکٹھا کرے گا۔ وہ دن ہو گا ایک دوسرے کے
مقابلے میں لوگوں کی ہار جیت کا۔ جو اللہ پر ایمان لایا ہے اور نیک عمل
کرتا ہے، اللہ اس کی برائیاں اس سے دور کر دے گا اور اسے ایسی جنتوں میں
داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔ یہ لوگ ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں
گے۔ یہی بڑی کامیابی ہے۔
•نہ بغض و کینہ، نہ نفرت و عداوت
دلوں کی نفرت اور باہمی تعلقات کی خرابی انسانی دکھوں میں سے بہت سے دکھوں
کی جڑہے۔بعض اوقات بڑی بڑی نعمتوں میں رہنے والےاپنے قریب رہنےوالے انسانوں
کے رویوں سے اس قدر دل برداشتہ ہوتے ہیں کہ خودکشیاں تک کر بیٹھتے ہیں۔جو
لوگ دلوں میں دوسروں کے خلاف نفرتیں اور بغض رکھتے ہیں ان کی زندگی اور سوچ
کبھی صحت مند نہیں ہوتی۔ جنت نام ہی بہترین زندگی کا ہے پھر بھلا یہ
کیونکرممکن ہے کہ وہاں کے رہنےوالے نفرتیں اور کدورتیں رکھتے ہوں یا وہاں
بےہودگی اور بدتمیزی کا کوئي گزر بھی ہو۔
جنتیوں کے دلوں میں اگرکسی کے خلاف بغض و عداوت اور نفرت و دشمنی ہو گی بھی
تو اس کو مٹا دیا جائے گا۔جنت کے کسی بھی باشندے سے کسی دوسرے کوبرائی،
خطرے اور دشمنی کا کوئی امکان نہیں ہو گا :
سورة الحجر ( 15 )
وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِم مِّنْ غِلٍّ إِخْوَانًا عَلَى سُرُرٍ
مُّتَقَابِلِينَ {47}
اُن کے دلوں میں جو تھوڑی بہت کھوٹ کپٹ ہو گی اسے ہم نکال دیں گے، وہ آپس
میں بھائی بھائی بن کر آمنے سامنے تختوں پر بیٹھیں گے۔
سورة الأعراف ( 7 )
وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِم مِّنْ غِلٍّ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ
الأَنْهَارُ وَقَالُواْ الْحَمْدُ لِلّهِ الَّذِي هَدَانَا لِهَـذَا وَمَا
كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلا أَنْ هَدَانَا اللّهُ لَقَدْ جَاءتْ رُسُلُ
رَبِّنَا بِالْحَقِّ وَنُودُواْ أَن تِلْكُمُ الْجَنَّةُ أُورِثْتُمُوهَا
بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ {43}
ان کے دلوں میں ایک دوسرے کے خلاف جو کچھ کدورت ہو گی اسے ہم نکال دیں گے۔
ان کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔ اور وہ کہیں گےکہ " تعریف اللہ ہی کے لیے ہے
جس نے ہمیں یہ راستہ دکھایا، ہم خود راہ نہ پا سکتے تھے اگرخدا ہماری
رہنمائی نہ کرتا، ہمارے رب کے بھیجے ہوئے رسول واقعی حق ہی لے کر آئے تھے۔"
اس وقت نِدا آئے گی کہ" یہ جنت جس کے تم وارث بنائے گئے ہو تمہیں اُن اعمال
کے بدلے میں ملی ہے جو تم کرتے رہے تھے۔"
•نہ بے ہودہ کلام ،نہ جھوٹ، نہ ہی گناہ کی کوئی بات
جنت کی بڑی نعمتوں میں سے ایک یہ ہے کہ وہاں کوئی ایسی بات نہ ہوگی
جوبےہودگی، جھگڑے،جھوٹ ، گالی، لغویات، لعن طعن، بہتان، غیبت، چغلی، تمسخر،
طنز، بدتمیزی، بدزبانی یا گناہ کے کسی زمرےمیں آتی ہو:
سورة الواقعة ( 56 )
لَا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا وَلَا تَأْثِيمًا {25} إِلَّا قِيلًا
سَلَامًا سَلَامًا {26}
وہاں وہ کوئی بیہودہ کلام یا گناہ کی بات نہ سنیں گے جو بات بھی ہو گی ٹھیک
ٹھیک ہو گی ۔
سورة الغاشية ( 88 )
لَّا تَسْمَعُ فِيهَا لَاغِيَةً {11}
کوئی بیہودہ بات وہاں نہ سنیں گے۔
سورة النبأ ( 78 )
لَّا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا وَلَا كِذَّابًا {35}
وہاں کوئی لغو اور جھوٹی بات وہ نہ سنیں گے۔
سورة مريم ( 19 )
لَا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا إِلَّا سَلَامًا وَلَهُمْ رِزْقُهُمْ
فِيهَا بُكْرَةً وَعَشِيًّا {62} تِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِي نُورِثُ مِنْ
عِبَادِنَا مَن كَانَ تَقِيًّا {63}
وہاں وہ کوئی بےہُودہ بات نہ سُنیں گے، جو کچھ بھی سُنیں گے ٹھیک ہی سنیں
گے۔ اور ان کا رزق انہیں پیہم صبح و شام ملتا رہے گا۔ یہ ہے وہ جنت جس کا
وارث ہم اپنے بندوں میں سے اُس کو بنائیں گے جو پرہیزگار رہا ہے۔
دنیوی زندگی کی بہت بڑی تکالیف میں سے یہ چند ہیں جن سے انسان کو جنت میں
مکمل نجات مل جائے گي۔آپ خود غور فرمائیے کہ جن مسائل کی وجہ سے
دشمنیاں،نفرتیں اور فساد وجود میں آتے ہیں جب وہ مسائل جنت میں ہوں گے ہی
نہیں تو نفرت و عداوت کیوں آئے گي۔ جب ہر ایک اپنی جنت میں بادشاہ کی طرح
رہے گا ،جسے کبھی کوئي رنج و تکلیف نہ پہنچے گی، جس کی ہر خواہش پوری کی
جائے گي اور جوکچھ اس کےخدا نے اس کو دیا ہوگا وہ اس پر راضی اور مطمئن ہو
گا، جسے کسی بھی نعمت کے چھن جانے کا کوئی ڈرنہ ہوگا توپھر کسی دوسرے
سےنفرت اوردشمنی کا کیا سوال؟ جب کسی دوسرے کی احتیاج ہی نہیں ہوگی تو
برائی کیسی؟ ویسے بھی اہل جنت وہ لوگ ہوں گےجودنیا میں اہل خیر تھےاور جن
سےبہت برے حالات میں بھی اچھائی ہی کی توقع کی جاتی تھی۔ جو اللہ کو دیکھے
بنا اس کو راضی کرنے کے لیے خود کو تکلیف میں ڈال کر دوسروں کی ضروریات
پوری کرتے تھے اور دوسروں کو سکھ پہنچاتے تھے ان سے کوئی کیونکر یہ توقع
کرے گا کہ وہ اللہ سے ملاقات کے بعد اس کی جنت میں رہتے ہوئے فساد کریں،
اور جنت جیسی نعمت عظیم پانے کے بعد بےہودہ کلام، جھوٹ یا گناہ کی کوئي بات
کریں ؟ یوں بھی ہم اوپریہ پڑھ آئے ہیں کہ جو برائی بھی جس جنتی میں تھی وہ
جنت میں داخل کیے جانےسے پہلے ہی اس سے دور کردی جائےگی اور اگر کسی جنتی
کو کسی شخص کے ساتھ دشمنی تھی بھی تو اللہ تعالیٰ اپنی تخلیقی کارفرمائی سے
ہی دلوں کو برائیوں ، بے ہودگیوں، نفرتوں اور عداوتوں سے پاک و صاف کر
دےگا۔وہاں ان کی صدائیں سلامتی کی ہوں گی اوران کی زبانیں اللہ کی پاکی اور
تعریف بیان کریں گی۔
سورة يونس ( 10 )
دَعْوَاهُمْ فِيهَا سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَتَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلاَمٌ
وَآخِرُ دَعْوَاهُمْ أَنِ الْحَمْدُ لِلّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ {10}
وہاں ان کی صدا یہ ہو گی کہ "پاک ہے تو اے خدا“، اُن کی دعا یہ ہو گی کہ
"سلامتی ہو"اور ان کی ہر بات کا خاتمہ اس پر ہو گا کہ "ساری تعریف اللہ رب
العالمین ہی کے لیے ہے ۔"
رسولﷺنے فرمایا کہ اہل جنت کےدرمیان کوئي مخالفت نہیں ہو گي، نہ ان میں ایک
دوسرے کے لیے بغض ہو گا۔ سب کے دل (باہمی الفت و محبت کے باعث مل کر گویا)
ایک دل ہو گئے ہوں گے۔ وہ صبح و شام اللہ کی پاکی بیان کریں گے۔(مسلم)
یہ سلامتی اور امن و عافیت والاوہ پاکیزہ معاشرہ ہے جہاں کسی بھی نوعیت
کےدکھ ، رنج و غم یا تکلیف نام کی کسی چیزکا کوئی وجود نہیں۔ اسی نعمت
کدےکا نام جنت ہےاور اسی کی طرف ہمارا مہربان رب ہمیں دعوت دے رہا ہے:
سورة يونس ( 10 )
وَاللّهُ يَدْعُو إِلَى دَارِ السَّلاَمِ وَيَهْدِي مَن يَشَاء إِلَى
صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ {25}
(تم اِس ناپائیدار زندگی کے فریب میں مُبتلا ہو رہے ہو) اور اللہ تمہیں دار
السّلام کی طرف دعوت دے رہا ہے۔ (ہدایت اُس کے اختیار میں ہے) جس کو وہ
چاہتا ہے سیدھا راستہ دکھا دیتا ہے۔
اللہ سےدعا کیجیےکہ خدا ہمیں بھی سلامتی کے اسی گھر میں جگہ عطا فرمائے
(آمین)
اللھم انا نسالک الجنۃونعوذبک من عذاب النار
(اے اللہ ہم تجھ سے جنت کا سوال کرتے ہیں اور آگ کے عذاب سے تیری پناہ
مانگتے ہیں)
(جاری ہے) |