جہاں جہاں انسانی معاشرے کا وجود ہے وہاں نشہ آور
اشیاءموجود نہ ہو یہ ممکن ہی نہیں ہے.کبھی آپ نے اس بات پر غور کیا کہ
اچانک سے (منشیات) نشہ آور چیزوں میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے اور یہ
ہمارے معاشرے کے لیے ایک ناسور کی حثیت اختیار کرگیا ہے.منشیات سے مراد
ایسی دوائی یا کوئی بھی شے جس کے استعمال سے انسان عارضی سرور,بے خود ی و
دنیا سے بے نیازی کی کیفیت ,نیند,بے ہوشی ,مدہوشی,اور بد مستی طاری ہوکر
زندگی کے تمام دکھ درد کے معاملات سے عارضی نہ آشنائی میسر آجائیں.ابتداء
میں تو سکون کا متلاشی انسان اس نشے سے بے حد سکون حاصل کرلیتا ہے لیکن
آہستہ آہستہ یہ نشہ ہی اس کی زندگی ا صل مقصد بن جاتا ہے.اس کی طلب انسان
کو بے چین کردیتی ہے.دنیا میں ایک اندازے کے مطابق نو سو کے قریب مرکبات یا
مفردات موجود ہیں جنہیں لوگ بطور نشہ استعمال کرتے ہیں.ان میں شراب ,بھنگ ,
افین, کوکین,چرس,سگریٹ,چائے,حقہ,کافی,مارفین,کرسٹل, اکثر نشہ کرنے والے
افراد کی تعداد سگریٹ سے ہی شروعات ہوتی ہے پھر ترقی کے مرحلے طے کرکے آگے
بڑتے ہیں اور اپنی زندگی کو نشے کی طلب میں برباد کردیتے ہیں.ڈرگزو سگریٹ
دراصل امریکہ ہی کی اپنی ایجاد ہے.1993 کے ایک سروے کے مطابق چین کی آبادی
میں ھر چھوتا فردافیون استعمال کرتا تھا.امریکہ و برطانیہ نے 1890 میں
افیون کو خود عام کیا اور اسے بہت سی بیماریو ں کا علاج قرار دے کر اس کی
تشہیر و سپلائی میں کوئی کثر نہ چھوڑی تو لوگ اس کے شیدائی بن گے تو اب
انہیں احساس ہوا کہ یہ ایک نقصان دہ چیز ہے,اسی طرح سگریٹ نوشی کو فلموں و
اشتہارات کے زریعے پھیلایا گیا اب اس کی تشہیر پر بھی پابندی لگ گئی ہے.بہت
سے بڑے مما لک جو انسانیت کے دعوے دار بنے پھرتے ہیں .انہو ں نے ہی اپنی
مفادات کی خاطر و پیسے کے لالچ میں آکر انسانیت کو تباہ کرنے کی کوشیش کی
ہے.اس کے علاوہ منشیات کے استعمال کے چند اہم اسباب دین سے دوری, سکون کی
تلاش, فراغت, ذہنی دباؤ, غربت, ناکامی, جنسی بے راروی, معاشرتی تعلقات کی
کمزوری کے علاوہ سگریٹ نوشی بھی ایک اہم سبب بنتا ہے.اس کے علاوہ نشے کو
جرائم کی جڑ بھی کہا جاتا ہے.اسی طرح ایک سروے رپورٹ کے مطابق پیشہ ور مجرم
کو جانچا گیا تو پتا چلا کہ 10 میں سے 8 لوگ نشئی تھے اب جیلوں میں موجود
اکثریت آپ کو نشہ کی عادی افرا د کا ہی ملے گا.اسی نشے کی بدولت سے ہی جگر
کا کینسر,منہ کا کینسر ,نفس کی رفتار کم ہونا,جسم کا لاغر ہونا,آنکھوں کی
چمک ختم ہوجانا,ہارٹ ٹیک کا ہوجانا,خون کمی کے علاوہ نفسیاتی مسائل میں
آضافہ ہوجانے کے سبب لوگوں کو مارنا اور لڑنا وغیرہ شامل ہے نشے کے عادی
افراد میں قوت برداشت ختم ہوجاتا ہے اور معاشرے میں اس کی کوئی عزت نہیں
رہتی ہے لوگ ان سے نفرت کرنا شروع کردیتے ہیں.ہتاکہ ان کے اپنے عزیز و
اقارب بھی انہیں سے تنگ آکر انہیں ان کے حال پر چھوڑکر ان سے جان چھڑانے کی
کوشیش کرتے ہیں.اب تو پان چھالیہ,گٹھکا ,ماواہ ,انڈین جیم,رتن اور اس طرح
کے نت نئے نشے لوگوں کے لیے وبال جان بن گئے ہیں.دراصل نشے کے عادی افراد
اگر آپ کوئی بھی نشہ کرتے ہیں یا کرتے تھے تو اسکا علاج نہایت ہی آسان ہے
ماہر نفسیات کے مطابق آپ اگر بغیر نشے کے صرف اکیس روز گزار دیں تو آپ کی
جان چھوٹ جائیں گئی لیکن ان اکیس دنوں کے دوران آپ کو بہت سی تکلیفیں
جسمانی و نفاسیاتی برداشت کرنی ہوگی اگر نشے کا طلب ہو تو پانی سے نہا لے
لیکن کوئی بھی ڈوس استعمال کرنے سے گریز کریں اور یہ ایک کامیاب طریقہ بھی
ہے اس سے بہت سے مریض مختلف اداروں میں مستفید ہورہے ہیں …..فرید حیدر
|