معجزات نبوی ﷺ

الحمد للہ رب العالمین والصلوۃوالسلام علی رسولہ الکریم ۔ اما بعد
اس دار فانی کے اندراللہ رب العالمین نے بے شمار انبیاء ور سل کو مبعوث فر مایا اور ان تمام انبیائے کرام اور رسولوںکو کچھ نہ کچھ معجزات و خصو صیات سے ضرور نوازا لیکن ہما رے نبی دو جہاںکے سر دارخا تم النبین جناب محمد مصطفیﷺ کوان معجزات و خصو صیات سے نوازا جن کو آپ ﷺ سے پہلے کسی اور انبیاء ورسل کو نہیںنوا زا تھا۔ اللہ رب العا لمین نے آپ ﷺکو بے شمارمعجزات سے نوازا تھا لیکن آپﷺ کے تمام معجزات کا ذکر تو اس مختصر سے مضمون ومقالہ میںممکن ہی نہیں بلکہ لا محال ہے۔ لیکن پھر بھی اس مختصر سے مقا لے میں نبی محترمﷺ کے چند معجزات و خصوصیا ت کو صفحہ قرطاس پر لانے کی حتی المقدور کو شش کر رہا ہوں ۔

اللہ رب العا لمین نے سید انبیاء خاتم انبین جناب محمد عر بیﷺکو جن معجزات سے نوازا ان میں سب سے اہم معجزہ قر آن مجید ہے جو فصاحت و بلا غت اور جا معیت کے اعتبا رسے دنیا کی تمام کتا بوںسے اعلیٰ وار فع ہے اور جس نے خصو صاـ کفارمکہ کے بڑے بڑے ادباء وفصحا ء اور بلغاء اور عمو ما پو ری دنیا کے تمام انسا نوں کو ایک عا جز کر دینے وا لی کتا ب ہے جیسا کہ اللہ رب العالمین نے سور ہ بقرہ سورہ نمبر۲، آیت نمبر۲۳، کے اندر ار شاد فر مایا کہ’’ وان کنتم فی ریب مما نزلنا علا عبدنا فاء تو بسو رۃ من مثلہ واد عوا شہداء کم من دون اللہ ان کنتم صاد قین،، ( البقرہ : ۲۳ )اوراسی طرح دوسر ی جگہ ارشاد فر مایا کہ ’’قل لئن اجتمعت الانس والاجن علٰی ان یاء تو ا بمثل ھذا القرآن لا یاء تو ن بمثلہ ولو کان بعضھم لبعض ظھیرا ‘‘( بنی اسرائیل: ۸۸ ) یعنی اے محمد ﷺآپ کہہ دیجییء کہ اگر جن و انس سب مل کر قرآن جیسی کوئی چیز بنا لائیں تو یہ لو گ ہر گز نہیں لا سکیں گے ،خواہ وہ سب ایک دوسرے کے مددگار ہی کیو ں نہ ہو جائیں ، چنانچہ اسی قرآن نے اچھے اچھوں کو اپنی طرف راغب اور متو جہ کر لیا اور لوگ اسکی صا ف شفاف تعلیما ت کو اپنے ذہن و دماغ میں بٹھاکر اسلام و ایمان کی دولت سے مالا مال ہو گئے ۔

اللہ رب العالمین آپ کو قرآن کے علاوہ اور بہت سارے معجزات و خصو صیات سے نو ازا تھا ۔ جس میں ایک یہ بھی ہے کہ ایک مرتبہ آپ اور آپ کے جانثارصحابہ کرام رضی اللہ عنہ مقام زورا ء پر تھے کہ نما ز کا وقت ہو گیا ، لیکن صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے پاس و ضو کے لئے پانی نہ تھا ، تو نبی کریم ﷺ نے ایک پیالہ منگو ایا جسمیں تھوڑا سا پانی موجودتھا ، چنانچہ اس برتن ( پانی ) میں اپنا دست مبارک رکھا ،جس سے آپ کی انگلیوں کے درمیان سے پانی پھو ٹنا اور نکلنا شروع ہو گیا ، جس آپ کے تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے وضو کیا ۔ (صحیح بخاری : ۳۵۷۲، مسلم:۲۲۷۹)۔ اور اسی طرح جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کابیان ہے کہ صلح حدیبیہ کے دن لوگوں کوشدید پیاس لگی ہوئی تھی لیکن ان کے پاس پینے کے لئے پانی نہ تھا ، البتہ نبی کریم ﷺ کے پاس ایک برتن تھا جس آپ نے وضو کرنا شروع کیا ، چنانچہ لوگ گھبراہٹ اور پریشانی کے عالم میں آپ کے پاس آئے تو نبی کریم ﷺنے صحابہ کرام سے پو چھا کہ تمہیں کیا ہو گیا ہے ،تو صحابہ کرام ؓ نے جواب دیا کہ ہمارے پاس پینے اور وضو کے لئے پانی نہیں ہے ، اور اس وقت یہاں صرف وہی پانی ہے جو آپ کے سامنے مو جو د ہے ۔ تو ّآپ ﷺ نے اپنا دست مبارک اس برتن میں رکھ دیا جس سے آپ کی انگلیو ں کے درمیان سے چشمو ں کی طرح پانی پھو ٹنے لگا ، لہذا ہم نے خوب پانی پیا او روضو کیا ۔ ( صحیح بخاری : ۳۵۷۶)۔ اور دوسر ی جگہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ معجزہ نبو یہ کا ذکر کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ جن دونوں خندق کھو دی جارہی تھی تو میں نے رسو ل اکرمﷺ کوسخت بھوک کی حالت میں دیکھا تو میں اپنی بیو ی کے پاس آیا اور اس سے پوچھا کہ کیا تمہارے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے ؟ کیو نکہ میںنے رسو ل اکرمﷺ کو دیکھاہے کہ آپ شدید بھو ک کی وجہ لاغر و کمزور ہو چکے ہیں ، تو اسنے ایک تھیلا نکالا جس میں ایک صاع تقریباڈھائی کلو جو تھے ، اس کے علاو ہ ہمار ے پاس بکری کا پالتو بچہ بھی تھا ، جسے میں نے ذبح کر دیا ، او رمیری بیو ی جب آٹا گو ندھ کر فارغ ہو ئی تو میرے پاس آئی ، تو میں نے گو شت کے ٹکڑے کر کے اسکی ہا نڈی میںڈال کر رسو ل اکرم ﷺ کو دعو ت دینے کے لئے آپ کی طرف روانہ ہو گیا ، تو میری بیو ی نے جاتے وقت مجھ سے کہا کہ دیکھو کھانا کم ہے اسلئے مجھے رسول اکرمﷺ اور انکے اصحاب کے سامنے رسواء نہ کرنا ۔ چنانچہ میں رسول اکرمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور رازداری کے انداز میں گذارش کی کہ اے اللہ کے رسو ل ﷺ ہمارے پاس بکری کا ایک چھو ٹا سا بچہ تھا جسے ہم نے ذبح کر دیا ہے اور میری بیو ی نے ایک صاع جو کا آٹا تیا ر کیا ہے ، لہذا آپ اپنے چند اصحاب کے ساتھ ہما رے گھر تشریف لایئں اور کھا نا نو ش فر ما یئں ، یہ سن کر رسو ل اکر م ﷺ نے او نچی آوا ز میں فرمایا کہ ’’ یا اھل خندق ان جابرا قد صنع لکم سورا ، فحیھلابکم‘‘ یعنی اے اہل خندق بے شک جابر نے تمہارے لئے کھانا تیار کیاہے ، لہذا تم سب چلو ، اور آپ ﷺ نے حضرت جابر ؓ کو مخاطب ہو کر فرمایا کہ ’’ لا تنزلن برمتکم ، ولا تخبزن عجینتکم حتی أجی ء‘‘ یعنی تم اپنی ہا نڈی کو مت اتارنا اور نہ روٹی پکانا شروع کر نایہاں تک کہ میں آجاؤں ، حضرت جابر ؓ کہتے ہیںکہ اپنے گھر واپس آ یا تو رسو ل اکرمﷺبھی لوگوں کو اپنے ساتھ لے کر ہما رے گھر تشریف لائے ، میں سیدھا اپنی بیو ی کے پاس گیا تواس نے کہا کہ آج تم ہی رسواء ہو گے ! میں نے اپنی بیوی سے کہا کہ میں نے تو وہی کہا تھا جو تم نے کہا تھا ، پھر میں رسو ل اکر مﷺ کے پاس آٹا لے کر آیا، تو آپ نے اسمیں اپنا لعاب دہن ڈالا اور برکت کی دعا فرمائی ۔ پھر آپ ﷺ ہماری ہانڈی کی طرف متو جہ ہو ئے اور اسمیں بھی اپنا لعاب دہن ڈالا اور برکت کی دعا فرمائی ، اور اس کے بعد فرمایا کہ ’’ ادعی خابزۃ فلتخبز معک ،واقدحی من برمتکم ، ولا تنزلوھا ‘‘یعنی ایک روٹی پکانے والی عورت کو بلالو جو تمہارے ساتھ روٹی پکائے اور اپنی ہانڈی سے پیالو ں میں سالن ڈالتے جاؤ اور نیچے مت اتارنا ۔ حضرت جابر ؓ قسم کھاکر کہتے ہیں کہ اسوقت صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی تعداد ایک ہزار تھی اور سب شکم شیر ہو کر کھانا کھایا پھر بھی کھانا بچا ہو اتھا ، اور جب سب لوگ واپس چلے گئے تو بھی ہانڈی پہلے کی طرح جو ش مار رہی تھی اور روٹی بدستو ر پکائی جارہی تھی ۔ (صحیح بخاری :۳۰۷۰، مسلم:۲۰۳۹)۔ مذکورہ احادیث مبارکہ کے علاوہ اوربہت ساری حدیثیں ہیںجو نبی محترم ﷺ کے معجزات و خصو صیات پر دلالت کرتی ہیں لیکن صفحات و مضمو ن کی تنگ دامنی ہمیں اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ ہم نبی آخر الزما ں ،خاتم النبین ،دو جہاں کے سردار جناب محمد مصطفی ﷺ کے اور معجزات کا تذکرہ کر یں ،حالانکہ اگر ہم نبی محترمﷺ کے معجزات کا تذکرہ کر نے لگ جائیں تو اسکے لئے صفحات کیا کئی کئی کتابیں درکا ر و ناکافی ہو جائیں گی ۔ پھر آپ ﷺ کے مکمل معجزات کا احصاء مکمل و ناکافی ہو گا ۔

اسلئے رب العالمین سے دعا ہے کہ مو لائے کریم ہم تما م مسلمانوں کو اپنے مقدس و عظیم رسو ل کے مقام و مرتبے کو پہچاننے کی تو فیق عطا فرمائے ۔ اور آپ کے اسو ہ حسنہ پر خلو ص و للہیت کے ساتھ عمل کر نے کی تو فیق عطا فرمائے ۔ آمین ۔

Abdul Bari Shafique Salafi
About the Author: Abdul Bari Shafique Salafi Read More Articles by Abdul Bari Shafique Salafi: 114 Articles with 135013 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.