واٹس ایپ پر ایک دلچسپ پیغام موصول ہوا جس کا لب لباب یہ
تھا کہ بھیڑ یوں نے بکریوں کے حق میں ایک جلوس نکالاکہ انہیں گھروں سے آزاد
کر دیا جائے نوجوان بکریاں بہلاوے میں آگئیں اگر چہ اُنہیں ایک بوڑھی بکری
نے سمجھا یا بھی کہ بھیڑیے تمہارے دشمن ہیں اِنہیں تمہاری آزادی سے کوئی
غرض نہیں لیکن بکریاں نہ مانیں باہر نکلیں اور نتیجہ جو ہونا تھا وہی ہوا
گھر کے محفوظ حصار سے نکلی ہوئی بکریاں بھیڑیوں کی خوراک بن چکی تھیں ۔
ایسی ہی کوششیں ہمارے ملک میں بھی ہو رہی ہیں اور خاص کر بلوچستان کے سادہ
لوح اور سچے پاکستانیوں کو بہکانے کی کوشش کی جارہی ہے اگرچہ بفضلِ تعالیٰ
ابھی تک دشمن کو کامیابی نہیں ملی ہے تاہم بھارت اپنی نیت اور کوشش میں
مصروف ہے اور مسلسل مصروف ہے کبھی براہمداغ کو لیڈر بنا دیتا ہے کبھی
حربیار کو عظیم سیاست دان اور رہنما بنا کر پیش کر دیتا ہے اور کبھی نائلہ
قادری کو بلوچوں کی نمائندہ تسلیم کر وانے کی کوشش کرتا ہے۔ اِن چند مفاد
پرستوں اور حکومت کے خواہشمند شرپسندوں کو ہر قسم کا تعاون فراہم کیا جاتا
ہے اور ان کی سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر بھرپور پذیرائی کی جاتی ہے ان کی
تنظیمیں بنائی جاتی ہیں، فنڈز کے دروازے کھولے جاتے ہیں، سہولیات اور
مراعات دی جاتی ہیں اور بھارت کی طرف سے سرکاری سطح پر کھلم کھلا ان کی
تائید کی جاتی ہے یہاں تک کہ بھارت کا دہشت گرد وزیراعظم مودی بلوچستان کے
بارے میں بیانات دیتا ہے بلکہ یوں کہیے کہ خود کو بلوچوں کا لیڈر کہنے والے
ان بیرونی ایجنٹوں کو اُکساتا ہے، انہیں پاکستان کی مخالفت کے بدلے شہرت،
دولت اور حکومت کے باغ دکھائے جاتے ہیں۔ بھارت بلوچستان کو اپنے لیے ایک
آسان ہدف سمجھتا ہے یہ اور بات ہے کہ ستر سال سے مسلسل سازشو ں کے باوجود
بھی الحمداللہ اسے کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ہے اور نہ ہی انشاء اللہ ہوگی
لیکن پاکستان کے لیے امن و امان کے مسائل ضرور کھڑے کر دیے جاتے ہیں نفرت
اور بدامنی کی فضا پیدا کر دی جاتی ہے اگرچہ وہ یہ کام صرف بلوچستان میں
نہیں کر رہا شمال مغربی، مشرقی ، جنوبی ہر علاقے ہر طرف فساد پھیلانے میں
مصروف ہے تاہم بلوچستان پر اُس نے اپنی توجہ بھر پور طریقے سے مرکوز کی
ہوئی ہے۔ اس صوبے میں اُس کی مداخلت کے بہت سارے ثبوت ملے ہیں اور موجود
ہیں۔ اُس کے جاسوس کلبھوشن یادیونے پوری دنیا کے سامنے میڈیا پر اپنے بیان
میں اعتراف کیا کہ وہ بلوچستان میں گڑ بڑ پھیلانے کے لیے بھیجا گیا ہے اس
نے کراچی اور دیگر شہروں میں بھی اپنے جرائم کا اعتراف کیا ۔ بھارت کا یہ
جاسوس تو پکڑا گیا اُس نے اعتراف جرم بھی کیا لیکن اُس کے بے شمار دیگر
کارندے اسی مقصد کے لیے وقف اور کوشاں ہیں اور اپنی اسی سازش کے حصے کے طور
پر حال ہی میں یعنی 20 جون کو اُس نے چند غداروں کو اکٹھا کر کے ایک اور
شرپسند تنظیم’’ ہند بلوچ فورم‘‘ کی بنیاد رکھی اس فورم کا صدر پون سنہا
اورجنرل سیکریٹری سوامی جیتندر سراوستی ہے اس کا پہلا اجلاس ہوٹل پاور ڈ
پلازہ فتح آبادروڈ آگرہ اتر پر دیش میں ہوا ،مقر رین میں میجر جنرل ریٹائرڈ
جی ڈی بخشی ، کرنل آر ایس این سنگھ جو کہ’’ را ‘‘کا سابق اہلکار ہے شامل
تھے، پشپندراکلر ستھا ،گو ویندا شرما اور گنگا مہا سبھا اسکے دیگر ارکان
میں شامل ہیں۔ بات اِن چند لوگوں کی نہیں بات بھارت سرکار کی ہے جو دوسرے
ممالک کے معاملات میں مداخلت کرتی ہے اگر چہ اُس کے شر سے اس کا کوئی پڑوسی
محفوظ نہیں لیکن پاکستان کے معاملے میں تو اُ سے گو یا کھلی چھوٹ میسر ہے
،اس کے وزیراعظم سے لے کر ایک عام وزیر تک ہر ایک ووٹ پاکستان مخالفت پر
لیتا ہے۔ وہاں ہندو شدت پسند تنظیمیں کھلم کھلا پاکستان کے خلاف زہراُگلتی
ہیں یہ لوگ تو اپنے مسلمان شہریوں کو بھارت میں کیا کہیں بھی جینے کا حق
نہیں دیتے۔ ان کے ہاں چلنے والی درجن بھر آزادی کی تحریکیں اِس بات کا ثبوت
ہیں کہ اُس کے شہری بری طرح بنیادی حقوق سے محروم ہیں جس کے لیے وہ آزادی
کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ اُن کے جو حقوق دوسرے ضبط کر رہے ہیں وہ اُنہیں
حاصل ہو سکیں اور انہی مسائل اور اپنے اسی اصلی چہرے سے دنیا کی نظریں او
رتوجہ ہٹانے کے لیے وہ اپنے پڑوس میں مسائل کھڑے کرتا ہے۔ سری لنکا کے
چھوٹے سے ملک میں اُس نے تیس سال تک خانہ جنگی کروائے رکھی پاکستان تو خیر
اس کے نشانے پر پہلے دن سے ہی ہے اُسے اپنی سازشوں کے نتیجے میں مشرقی
پاکستان میں جو کامیابی ملی وہ بلوچستان پر بھی اُسی سٹریٹیجی کا اطلاق
کرنا چاہ رہا ہے اس کی حال ہی میں قائم شدہ’’ ہند بلوچ فورم ‘‘بھی اسی مقصد
کے لیے بنائی گئی ہے کہ بلوچستان میں بد امنی پیدا کرے۔ اس کے پہلے اجلاس
کا موضوع ہی یہی تھا کہ’’ بھارت اور بھارتی بلوچستان کی آزادی میں کیا
کردار ادا کر سکتے ہیں‘‘ اس وقت بھارت کے اس تمام پروپیگنڈے اور بلوچستان
کے بارے میں اُس کے لائحہ عمل اور اس میں تیزی کی ایک وجہ سی پیک کو بھی
سبوتاژ کرنا ہے اگر چہ یہ واحد وجہ نہیں ہے بھارت اس سے پہلے بھی بلوچستان
میں بدامنی اور دہشت گردی کا شرمناک کھیل کھیلتا رہا ہے لیکن ہماری حکومتوں
نے اس طرف وہ توجہ نہیں دی جو دینی چاہیے نہ ہی بھارت کے پروپیگنڈے کا توڑ
بھر پور انداز میں کرنے کی کوشش کی گئی اور نہ ہی بلوچستان کی ترقی کی طرف
وہ توجہ دی گئی جس کی ضرورت ہے۔ البتہ بلوچستان کے محب وطن عوام آج تک
بھارت کے ارادوں کی راہ میں اڑے ہوئے ہیں اور یہی اُس کی ناکامی کی وجہ ہے
تاہم ان کی مزید آزمائش کسی طور بھی دانشمندی نہیں ۔ بلوچستان کی پسماندگی
کی وجہ صرف حکومتی عدم دلچسپی نہیں وہاں موجود جاہ پسند سرداروں کا رویہ
بھی ہے جو ترقی سے زیاد ہ تنزلی کے دلدادہ ہیں تاکہ عوام ان کے سامنے سر
جھکائے ر ہیں اور ان کی حکومت اور سرداری قائم رہے لیکن ان تمام وجوہات کے
باوجود زیادہ ذمہ داری حکومت کی ہے کہ وہ صوبے کی ترقی کو اپنی ترجیحات میں
شامل کرے اور وہاں کے عوام کو ان کے خلاف ہونے والی سازشوں سے آگاہ کرے۔
ہند بلوچ فورم ہو یا وہاں کام کرنے والے دیگر ملک دشمن، سب کی پہچان کرنا
اور کروانا انتہائی ضروری ہے اور یہ بھی باور کرانا ضروری ہے کہ ان کی
آزادی ویسی ہی ہے جیسے پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخواہ کی ہے اور یہ بھی کہ
بھارت کی مثال ان بھیڑیوں کی طرح ہے جن کا ذکر شروع میں کیا گیا ہے جو
عاقبت نااندیش بکریوں کو کھا گئے تھے ۔بھارت کو بلوچوں سے نہ ہمدردی ہے نہ
دلچسپی اُنہیں شکار چاہیے اور پاکستان کو نقصان پہنچانا اُن کا پہلا مقصد
ہے لہٰذا ہمیں اپنی حفاظت خود کرنی ہے اور بر وقت کرنی ہے۔
|