سائبر جرائم اور سماجی زندگی

جدیدیت اور ماڈرنزم کے اس تیزرفتار اور ترقی یافتہ دور میں گذشتہ کیٔ برس سے یہ تیسری دنیا اس رفتار سے آگے بڑھتی رہی ہے کہ ذاتی زندگی کی اہمیت کم اورسماجی زندگی کی اہمیت خونی رشتوں سے کہیں پرے نظرآنے لگی ہے۔ دنیاکی تاریخ میں جتنے بھی معاشرے گزرے سب نے اپنے وقت کی اہمیت کا اہم جز اپنے ماں باپ ‘بھایٔ بہن ‘اور دیگر عزیزواقارب کو سمجھا مگر آجکی دنیا کا حال قدرے مختلف ہے ‘ کیونکہ آج ایک بشر کی زندگی اس قدر تغیرات کا شکارہوچکی ہے کہ قریبی رشتوں سے زیادہ سماجی رشتوں کی قیمت معنی رکھنے لگی ہے ۔ زندگیاں اتنی ردـّوبدل کا شکار ہوچکی ہیں کہ ماضی میں جہاں کسی کی میت پر تعزیت کرنے مرحومین کے گھر جایاکرتے تھے آج سماجی رابطوں کی ویب سایٔٹ پر تعزیتی پیغام لکھ کر فرض کی ادایٔگی کردیتے ہیں ۔ اس قدر سفید خونی کا عالم برپا ہوگیاہے کہ کل کا خاندان آج کا فیس بک اکاؤنٹ بن گیا ہے۔

سماجی زندگی اس قدر ضروری جز بن گیٔ ہے کہ انسان اپنی حیات کا نصف سے زایٔد حصہ ان سماجی رابطوں کی نیٹورکنگ ویب سایٔٹس پرگزار دیتا ہے ، اب جو بھی کویٔ تقریب یا کویٔ واقعہ یا قصہ یا کویٔ کہانی غرض کے عام انسانی زندگی میں رونما ہونے والے حالات و واقعات کو گھر والوں کو بتانے سے قبل فیس بک وغیرہ پر پوسٹ کرنا ضروری سمجھتے ہیں۔

معاشرے کے اس تغیر کی بدولت جہاں اپنے پیاروں سے جو غیر ملکی ہیں ان سے روابط قا یٔم رکھنا آسان ہو گیا ہے وہیں روزمرہ یا کسی خاص موقعے پر لی جانے والی تصاویروں کا ان اکاؤنٹس پر شییٔر کردینا بھی وقت کی ضرورت کے ساتھ ساتھ ایک جدید کلچر بن گیا ہے ، اس سے دوست احباب اپنے پیاروں کو دیکھ تو باآسانی سکتے ہیں مگر آج کے جھوٹ، دھوکے، فریب، بے راہ روی اور عجیب نفسا نفسی کے عالم میں یہ انتہایٔ غیر جانب دار عمل بن چکا ہے، آج ان ہی ذاتی تصویروں اور ذاتی معلومات کی عوض یا یوں کہنا کچھ غلط نہ ہوگا کہ آج کے زمانے میں کسی بھی انسان کی کویٔ بھی چیزذات رہی ہی نہیں ہے، ان تصاویروں کا غیر قانونی اور غلط طریقے سے استعمال کرتے ہیں ، لوگ ایک دوسرے کی ذاتی فیس بک ا کا ؤنٹس ، جی ۔میل اکاؤنٹ، انسٹاگرام وغیرہ ہیک کرکے انہیں بلیک میل کرتے ہیں باقاعدہ ایک منظم اور سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت لوگوں کا ہراساں کیا جاتا ہے، ان سے پیسے کا حصول کیا جاتا ہے ، خصوصاٌ لڑکیوں کی آیٔ ڈیز کو زیادہ سے زیادہ ہیک کیا جاتاہے اور بنتِ حوا کی عزت کے بھوکے انسانی روپ کے بھیڑیٔے انکی عزت کو پامال کرنے میں کویٔ قصر نہیں چھوڑتے۔

اس جدت کی انتہا سے بہتر تو برسوں قبل کی وہ پتھر کی زندگی تھی کہ جہاں کم ازکم لڑکیوں، عورتوں او ر بچیوں کی عزت تو محفوظ تھی، جو کہ آج انتہایٔ غیر محفوظ ہو کر رہ گیٔ ہے۔

دنیا میں بڑھتے ہویٔے سایٔبر جرایٔم کی شرح حد سے تجاوز کرنے لگی ہے آج نہ صرف ایک عام انسان بلکہ ملک کے بڑے بڑے سیاستدان کے بھی اکا ؤ نٹس بھی ہیک کردییٔے جاتے ہیں حال ہی میں پی ٹی آیٔ کے رکن کی بھی آیٔڈی ہیک کرلی گیٔ ہے ، کون ہے جو ان افعال کی سرپرستی کر رہا ہے ، کون ہے اس غیرقانونی فعل کو ہوا دے رہا ہے ، ملکِ خداد میں بھی سایٔبر کرایٔم کی تعداد میں اس قدر اضافہ ہوگیاہے، آے دن رجسٹرڈ شکایتوں کی تعداد بڑھ رہی ہے ، مگر مجرموں کا پتہ سرکاری ادارے بھی نکالنے میں کہیں کہیں ناکام رہے ، حکامِ بالا سے اس تحریر کے ذریعے یہی سوال عرض ہے کہ اس قسم کے جرایٔم کا خاتمہ کرنے کے لییٔے کویٔ خاطر خواہ حکمتِ عملی بنایٔ جایٔے کہ عوام اس قسم کی زحمتوں سے بچ سکے۔ اور ۶۱۰۲ میں جاری کییٔے جانے والے سآیٔبر کرایٔم کے چند قوانینوں پر سختی سے عملدرآمد کیا جایٔے۔

Humaira Aslam
About the Author: Humaira Aslam Read More Articles by Humaira Aslam: 10 Articles with 14056 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.