ناصر: اماں آج کھانے میں کیا ہے؟
اماں: دال چاول۔ ( اماں نے ناصر سے قدرے نظریں چراتے ہوئے جواب دیا)
ناصر: اماں!!! آج پھر دال؟! آپ نے وعدہ کیا تھا اتوار کو گوشت پکے گا (
نو سالہ ناصر نے بجھے بجھےانداز میں بات مکمل کی اورجواب کا انتظار کئے
بغیر کمرے سے نکل گیا)
اماں نے آنکھوں میں اترتی نمی کو بے دردی سے رگڑ ڈالا اور لہجے میں
ذبردستی بشاشت پیدا کرتے ہوئے بیٹے سے بولی؛
"بیٹا آج تمہارے ابو آئیں گے نا تو ان سے کہوں گی، انشااللہ کل تمہارا
پسندیدہ کھانا بنے گا، وعدہ، اچھے بچے یوں ناراض نہیں ہوتے!!"
لیکن کمرے کے دوسری جانب مکمل خاموشی تھی، اماں کے دل پہ اک بوجھ سا
آگرا اور نظریں بے ساختہ آسمان کی جانب اٹھ گئیں ۔۔۔۔۔۔!
~~~~~~~~>>>>>>>>~~~~~~~~~
رمیض: ہیلو پاپا! آج ہم ڈنر کہاں کر رہے ہیں؟
پاپا: جہاں آپ کہیں بیٹا( پاپا نے ٹی وی چینل تبدیل کرتے ہوئے جواب
دیا)
رمیض خوشی سے نعرہ لگاتا ہوا باپ کے گلے لگ گیا، لو یو پاپا!
پاپا: لو یو ٹو بیٹا! رمشہ سے بھی کہو تیار ہو جائے۔
(ممی لاوئنج میں داخل ہوتے ہوئے) بھئ میں تو پہلے سے تیار ہوں!
آوہ ہاں، سکینہ۔۔۔۔! ( آواز دینے پر ملازمہ فورا حاضر ہو گئی)
ملازمہ: جی بی بی؟
ممی: سنو، ہم باہر جا رہے ہیں، واپسی پہ ہمیں دیر ہو جائے گی، کچن کو
دیکھ لینا اور ہاں، صبح کے لئے سارے کپڑے استری کر کے جانا"
-ایک گھنٹے بعد-
ساری فیملی، ریسٹورانٹ کے پرشکوہ ماحول میں بیٹھی، فیسبک پہ چیک-ان
کرنے میں مصروف تھی۔
پاپا: بیٹا، اب آپ لوگ آرڈر بھی کریں ، رمشہ؟ رمیض؟
رمشہ: (اپنے فون سے نظریں اٹھائے بغیر) پاپا میں وہی لوں گی، یو نو
۔۔مائے فیورٹ؟ ۔۔۔۔۔beef stragonoff۔۔۔۔۔۔۔
(۔۔۔رمشہ نے سیلفی کے لیے پوز کرنے کے دوران جملہ مکمل
کیا۔۔۔۔(کلک!۔۔۔کلک۔۔کلک!)
تھوڑی دیر تک میز پر انواع واقسام کی ڈشز سرو کی جا چکی تھیں، اوران
ڈشز کے میز سے فیس بک پہ آویزاں ہونے میں کل دو منٹ کا وقفہ ہو گا!
پاپا: بھئی سب ٹھنڈا ہو رہا ہے، کھانا شروع کرو رمیض! ( پاپا نے رمیض
کی تیزی سے سٹیٹس اپ ڈیٹ کرتی انگلیوں کی جانب
اشارہ کیا)
"Rameez Ehsan feeling hungry@ Rendezvous"
ممی: (تھوڑی دیر بعد) ڈائٹ کوک کا سپ لیتے ہوئے، فیس بک پہ ریسٹورانٹ
کا review شیئر کیا گیا!
"Great ambience. Cool decore. But the food was so-so! Out of 8
different dishes (names) i *only* liked-------(name)!!!!
-----/////////-----------
ناصر: اماں! ابو نے آج کتنی دیر لگا دی، اتنی بھوک لگی ہے۔۔۔۔
(دروازہ کھلتا ہے، اور اسی لمحے باپ گھر میں داخل ہوتا ہے)
۔۔۔۔اسلام وعلیکم !!
(شوہر کے خوشی سے دمکتے چہرے کو دیکھتے ہوئے ناصر اوراماں جوابا کہتے
ہیں،
"واعلیکم السلام ! آج اتنی دیر؟ اور یہ سب کیا ہے؟ " ( اماں نے لفافوں
کی جانب اشارہ کیا)
باپ: وہ جس ریسٹورانٹ پہ میں نے پارٹ ٹائم کام شروع کیا ہےنا۔۔۔۔۔۔وہاں
آج بہت رش تھا، لوگوں نے برائے نام کھایا، اور کچھ ڈشز کو تو لگتا ہے،
کسی نے چکھا تک نہیں !! لگتا ہے اس پر ہمارا نام لکھا تھا، شکر ہے اللہ
کا!
اللہ بھلا کرے، مینیجر بڑا اچھا آدمی ہے۔ سب ملازمین میں بانٹ دیتا ہے،
رزق ضائع نہی کرتا"
ناصر!!! دسترخوان لگاؤ بیٹا! آج تمہارے ابو تمہارا پسندیدہ کھانا لائے
ہیں!!!!!
اماں کی تشکر بھری نظریں ، ایک بار پھر آسمان کی جانب اٹھ گئیں! |