عالمگیر اقتصادی دہشت گردی

جب تک ہم نے اسلامی تعلیمات کو اپنائے رکھا اس وقت تک اسلامی دنیا میں زکوةٰ دینے والے ہوتے تھے مگر زکوة لینے والا کوئی نہیں ہوتا تھاجب سے ہم نے اسلامی اصول و ضوابط کو پس پشت ڈالا ہے ہرروز نئے نئے مسائل جنم لے رہے ہیں بلکہ یوں کہنا چاہئے کہ مسائل بڑھتے جا رہے ہیں اور وسائل کم ہوتے جا رہے ہیں۔انہی مسائل میں معاش ،روزگار اور غربت کامسئلہ آج تقریبا ساری دنیا میںمسئلہ نمبر ایک کی حثییت اختیار کر چکا ہے ۔اس وقت تقریبا ساری دنیاچند ممالک کے معاشی شکنجے میں جکڑی ہوئی ہے اب عام طور پہ تسلیم کیا جا چکا ہے کہ سرمایہ داری اور اشتراکیت دونوں غریب اور امیر کے خوفناک فرق کو دور نہیں کرسکتے یورپ کے مفکرین نے جس افراط و تفریط کو اختیار کیا ہے اس کی سب سے زیادہ سزا غریب کو بھگتنا پڑتی ہے جو نجات کی آس لے کر ان کے پیچھے چل پڑے ۔بیچارہ غریب جاگیرداروں کی چکی سے نکلے تو سرمایہ داروں کے جال میں پھنس گئے ادھر سے نکلا تو سوشلزم نے ان کو دبوچ لیا۔دولت مشترکہ میں شامل ۳۵ ممالک نے مطالبہ کیا تھاکہ IMFاورWORLD BANK میں اصطلاحات کے لئے ٹائم فریم طے کیا جائے اور ترقی پذیر ممالک کے قرضوں کو معاف کردیا جائے۔دہشت پسندانہ کاروائیوں کو اگر غربت کا ردعمل قرار دیا جائے تو غلط نہ ہو گا۔انہوں نے اس ضمن میں مزید کہا کہ انتہا پسندی کا فروغ کسی مذہب کاباعث نہیں بلکہ غربت احساس محرومی او رافلاس کا باعث ہے(دور حاضر میں مذہبی انتہا پسندی کا رجحان ۔وفاقی وزارت مذہبی امور ۔۴۰۰۲ءص ۳۲۵)WHOکی رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر ممالک کی کل آبادی کا ۸۲ فی صد حصہ ناقص غذا کے سنگین مسئلے سے دوچار ہے مجموعی آبادیوں کے ۰۳ فیصد عوام غربت کی نچلی سطح تک زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔نائجریا،مالی،سوڈان اور ان جیسے کئی ممالک قحط جیسے سنگین مسئلے کا شکار ہیں۔روزانوں لاکھوں بچے بھوک افلاس کے ھاتھوں زندگی کی بازی ہار جاتے ہیںکئی امراض کا شکار ہو جاتے ہیں
ٓآزاد تجارت ہی معیشیت کی عالمگیریت کا مفہوم ہے اصول و ضوابط کا فقدان ہے معاشی سرحدوں کو کھول کر بین الاقوامی سطح پر سرمایہ اور مشین کی آمدورفت کو فروغ دینا ہے یہ حکمت عملی امیر ممالک کے لئے تو سود مند ہے مگر غریب ممالک کے لئے بارگراں ہے۔اس مالی نظام کی شہ رگ سود ہے یہ امت مسلمہ کے لئے ایک چیلنج ہے سود استعمال کرنے والوں کے لئے کتنی وعیدیں یہ کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں۔مسلمانوں کو عالمی سطح پر جو چیلنج درپیش ہے اس کی ایک وجہ عالمگیریت ہے۔عالمی ساہوکار اور گلوبل کیپٹلزم کے منتظمین نے پوری دنیا کو اپنی مٹھی میں لینے کا تہیہ کر رکھا ہے ۔دنیا کے معاشی مسائل پر کنڑول اورانسانی معاشروں کو مغربی معاشرت میں ڈھالنا ان کا ہدف ہے عالمی میڈیا عالمگیریت کو خوبصورت بنا کر پیش کر رھا ہے انسانیت کو یہ یقین دلایا جا رھا ہے کہ انکی فلاح صرف اسی نظام میں ہے۔
عالمگیریت کے نتیجے میں بے حد خرابیاں پیدا ہو رہی ہیں مثلاََعالمگیریت مزدور اور کارکن کے لئے نقصان دہ ہے غریب اور امیر کے درمیان فرق بڑھ رہا ہے یہ قومی حکومتوں کے لئے خطرہ ہے اس سے کثیر القومی کمپنیاں طاقت ور سے طاقت ور ہو رہی ہیںمغربی معاشرت کا غلبہ ہو رہا ہے مسلمان ممالک انکی تقلید پر عمل پیرا ہیں اور نشان عبرت بنتے جا رہے ہیں ہم نے اگر ترقی کرنی ہے اسلامی قوانین کو اپنانا ہو گا اسلام ہر غریب و امیر کو اس کا حق دلاتا ہے مگر ہم کس راہ پہ چل نکلے ہیں
قلندر ِلاہوری عظیم عاشق رسول مفکر پاکستان مفسر قرآن (جن کا ہر شعر قرآن کی روشنی میں ہے)حضرت علامہ اقبال نے فرمایا
وضع میں تم نصاریٰ تو تمدن میں تم ہنود
یہ مسلمان ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود
عالمگیریت کے نتیجے میں ایسی پالیسیاں اپنائی جا رہی ہیں کہ جس سے سارا سرمایہ کھنچ کر عالمی طاقتوں کے پاس چلا جائے گاطاقتور قوموں کے سوا باقی اقوام محکوم ہوں گئیںاور مذہبی فسادات لوٹ کھسوٹ کی حوصلہ افزائی کی جائے تا کہ ان سرمایہ داروں کی طاقت قائم رہے
المختصر میں یہی کہنا چاہوں گا کہ
اگر ہم نے دوبارہ تحت الثریٰ سے اوج ثریا پہ جانا ہے تو ہمیں محمدعربیﷺ کے اسوئہ حسنہ کو اپنی زندگی کے ہر معاملے میں اپنانا ہوگا
کہنے والے نے کہا کہ
عالم احسان و عدل کے یہی موجد و مبدع تفسیرِ کلام الہی انکی زندگانی ہے
اس اصول کو اے برھان گر تو مان گیا جہاںبھر میں تیری حکمرانی ہے

MUHAMMAD BURHAN UL HAQ
About the Author: MUHAMMAD BURHAN UL HAQ Read More Articles by MUHAMMAD BURHAN UL HAQ: 164 Articles with 275320 views اعتراف ادب ایوارڈ 2022
گولڈ میڈل
فروغ ادب ایوارڈ 2021
اکادمی ادبیات للاطفال کے زیر اہتمام ایٹرنیشنل کانفرنس میں
2020 ادب اطفال ایوارڈ
2021ادب ا
.. View More