اسلام کے کئ معنی ہیں مثلا اسلام کے معنی ہیں امن۔ اسی
طرح اسلام کے معنی یہ بھی ہیں کہ لوگوں کے حقوق ادا کرنا۔ مگر اسلام کی اصل
تعریف ہے:
قال الشيخ محمد بن صالح العثيمين رحمه الله تعالى في شرح ثلاثة الأصول :
الإسلام: هو الاستسلام لله بالتوحيد والانقياد له بالطاعة والبراءة من
الشرك وأهله.
الشيخ محمد بن صالح العثيمين رحمه الله تعالى نے شرح ثلاثة الأصول میں
فرمایا:
اللہ تعالی کی توحید کے اقرار اوراس کی اطاعت کرتے ہوۓ اپنے آپ کواللہ
تعالی کے سپرد کردینے اورشرک اورمشرکوں سے براءت (دوری اختیار کرنے) کا نام
اسلام ہے
اسلام کی تعریف کے تین ارکان یعنی:
1۔ اللہ تعالی کی توحید کے اقرار کرنا
2۔ اس پر عمل و اطاعت کرتے ہوۓ اپنے آپ کواللہ تعالی کے سپرد کردینا
3۔ شرک اورمشرکین سے برات (دوری اختیار کرنے) کرنا
ان کو سمجھنے کے بعد اب اسلام کے ارکان ہیں جن کی تعداد پانچ ہیں.
1۔ کلمہ توحید.
2۔ نماز.
3۔ زکوۃ.
4۔ روزہ.
5 ۔حج
عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى
الله عليه وسلم " بُنِيَ الإِسْلاَمُ عَلَى خَمْسٍ شَهَادَةِ أَنْ لاَ
إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامِ
الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالْحَجِّ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم نے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر قائم کی گئی ہے۔ اول گواہی
دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بیشک حضرت محمد صلی اللہ علیہ
وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا اور حج
کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا ۔
(صحیح مسلم 16، صحیح بخاری: 8 )
"وَقَالَ يَا مُحَمَّدُ أَخْبِرْنِي عَنِ الإِسْلاَمِ . فَقَالَ رَسُولُ
اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " الإِسْلاَمُ أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لاَ إِلَهَ
إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَتُقِيمَ الصَّلاَةَ
وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ وَتَصُومَ رَمَضَانَ وَتَحُجَّ الْبَيْتَ إِنِ
اسْتَطَعْتَ إِلَيْهِ سَبِيلاً . قَالَ صَدَقْتَ .
اے مُحمد مجھے اِسلام کے بارے میں بتایے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ
وسلم نے جواباً اِرشاد فرمایا: اِسلام یہ ہے کہ کہ تُم اِس بات کی گواہی دو
کہ اللہ کے عِلاو کوئی سچا اور حقیقی معبود نہیں ہے اور یہ کہ مُحمد اللہ
کے رسول ہیں ، اور نماز ادا کرو ، اور زکوۃ ادا کرو ، اور رمضان کے رووزے
رکھو، اور اگر (اللہ کے) گھر (کعبہ) تک پہنچنے کی طاقت رکھتے ہو تو اُس کا
حج کرو۔ اُس شخص نے کہا: آپ نے سچ فرمایا۔
(صحیح مسلم: 8)
ان شاء اللہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی ان روایات کو ضرور پڑھیں اور خاص
طور پر بچوں کو ان گرمی کی چھٹیوں میں یہ دلیلا یاد کرائیں۔
|