پاکستان کے پڑوسی ملک اور “پکے دوست” چین کے صوبے سنکیانگ
میں بسنے والے مسلمانوں کو ایک عرصہ سے امتیازی سلوک کا سامنا ہے ،ریڈیو
فری ایشیا کی رپورٹ کے مطابق چین کی حکومت نے مسلم اکثریتی صوبے سنکیانگ
میں مسلمانوں کی نگرانی کا عمل مزید سخت کر تے ہوئے چند روز قبل ایک
نوٹیفکیشن جاری کیا ہے ، جس میں مسلمان شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ
اپنے موبائل فونز میں نگرانی کے لیے خاص طور پر تیار کی گئی ایپلی کیشن
’’جنگ وانگ ایپ‘‘ انسٹال کریں ،جب کہ چینی حکام ،سنکیانگ کے دارالحکومت
ارومچی سمیت دیگر علاقوں میں شہریوں کی چیکنگ کر رہے ہیں اور ان کے موبائل
فونز میں مذکورہ ایپ نہ ہونے کی صورت میں خصوصی کیو آر کوڈ کے ذریعے ایپلی
کیشن انسٹال کر رہے ہیں۔جب کہ چینی حکومت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ
ایپلی کیشن موبائل فون میں موجود دہشت گردی یا غیر قانونی مذہبی ویڈیوز،
تصاویر، کتابوں اور دیگر مواد کی موجودگی کا سراغ لگانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
جس شخص کے موبائل میں ایسا کوئی مواد موجود ہوگا انہیں ہدایات دی جائیں گی
کہ وہ اپنے موبائل سے یہ مواد حذف کردیں۔رپورٹ کے مطابق چینی حکام کا کہنا
ہے کہ جو شخص اس ایپلی کیشن کو انسٹال نہیں کرے گا یا کرنے کے بعد اسے
ڈیلیٹ کردے گا اسے 10 دن کے لیے جیل بھیجا جائے گا۔ خیال رہے کہ سنکیانگ کی
آبادی تقریباً 8 کروڑ ہے جبکہ یہاں45 فیصد ترک نسل کے اویغور مسلمان بستے
ہیں جب کہ اس کا اہم شہر کاشغر بذریعہ شاہراہ قراقرم و درہ خنجراب اسلامی
جمہوریہ پاکستان سے ملا ہوا ہے اور پاک چین اقتصادی راہداری کی وجہ سے
نہایت اہمیت کا حامل ہے ۔تاہم بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابقچین کی جانب
سے سنکیانگ کے مسلمانوں پر لمبی داڑھیاں رکھنے، عوامی مقامات پر پردہ کرنے
اور سرکاری ٹی وی دیکھنے سے انکار پر پابندیوں کے علاوہ اویغوروں کو
پاسپورٹ جاری کرنے پر بھی پابندی لگائی جا چکی ہیں، جبکہ جن شہریوں کے
موبائل فون میں غیر ملکی ایپلی کیشنز جیسے واٹس ایپ وغیرہ موجود تھیں ان کے
کنکشن منقطع کردیے گئے ۔
اس میں دو رائے نہیں کہ چین کا اپنے ہی مسلمانوں شہریوں پرمختلف ظالمانہ
اور مذہب کو نشانہ بناتے ہوئےپابندیاں عائد کرنا کسی صورت دانشمندانہ فعل
نہیں ہے ،بلاشبہ اسلام اور اسلامی تعلیمات پرامن معاشرے کی ضامن ہیں،جب کہ
پابندیوں سے مسلمانوں میں اضطراب اور بے چینی بڑھے گی جس کی چینی حکومت
متحمل نہیں ہو سکتی ہے۔
|