تحریر: محمد طلحہ، کراچی
اگست کا مہینہ شروع ہوتے ہی ملک بھر میں ہرطرف سبز ہلالی پرچم دیکھنے کو
ملتے ہیں۔ اسکولوں میں بچوں کو اسائنمنٹ دیا جاتاہے کہ جس کی کلاس سب سے
زیادہ سجی ہواس کلاس کو انعام دیا جائے گا۔ بچے ایک دوسرے سے بڑھ کر حصہ لے
رہے ہوتے ہیں۔ کلاس کو تو کیا اپنے گھروں کو بھی سبز ہلالی پر چموں سے ہرا
بھرا کر دیتے ہیں۔ جیسے جیسے 14آگست کا دن قریب آتا ہے ۔ بچے ، بوڑھے اور
جوان خوشی کا اظہار کرتے ہےں کہ ہم نے اس دن ہندوں سے آزادی حاصل کی تھی۔
آزادی ایک بڑی نعمت ہے اس سے بڑھ کردنیامیں کوئی چیز نہیں۔ آزادی کا دن
منانا بھی ہم سب پر لازم ہے۔ اس لئے کہ جب بنی اسرائیل کو موسیٰ علیہ
السلام نے فرعون سے نجات دلائی تھی تو اس دن کو خوش کے طور پر منانے کے لیے
بنی اسرائیل روزہ رکھتے تھے۔
ہم پر اللہ تعالی نے بڑافضل کیا ہے کہ ہمیں بھی آزادی میسر ہوئی اور آج ہم
ایک آزاد ملک پاکستان میںجی رہے ہیں۔ جہاں پر ہم آزادی کے ساتھ رہے سکتے
ہیں۔ آزادی کے ساتھ گائے کی قربانی کر سکتے ہیں۔ بغیر کسی ڈر وخوف کے اپنے
مذہب پر عمل کرسکتے ہےں۔ 14اگست 1947ءمیں تقسیم برصغیر کے وقت برصغیر کی
متعدد ریا ستوں نے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا مگر کچھ ریا ستوں پر آزاد ہو
تے ہی ہندو ستان نے قبضہ کرکے آزادی چھین لی۔70سال بیت گئے وہ آج بھی آزادی
کو ترس رہے ہیں۔ جن میں میناوادر، جوناگڑھ، حیدرآباد دکن اور کشمیر شامل
ہیں۔ کشمیریوں نے آزادی حاصل کر نے کے لیے اپنی تین نسلیں قربان کر دیںاور
اب چوتھی نسل قربانی کے لیے تیار ہے ۔
بھارت نے اپنااکنڈ بھارت کا خواب پوراکرنے کے لئے کئی ریاستوں پر بزور قوت
قبضہ کرنے کے بعد پاکستان کو دو لخت کردیا۔ کئی بار پاکستان پر حملے کیے
گئے مگر وہ اپنے مقاصد حاصل کرنے میں بری طرح سے ناکام ہوئے۔ اس کے بعد
پاکستان میں سرجیت سنگھ، سربجیت سنگھ، کشمیر سنگھ اور کلبھوشن جیسے ایجنٹ
بھیج کر اندرونی انتشار پیدا کی کوشش کی جس کے نتیجے میں پاکستان کے کئی
علاقوں میںپاکستان کے جھنڈے لہرانہ تو دور کی بات پاکستان کا نام لینا بھی
مشکل تھا۔ بلو چستان کے بعض علاقوں میں پاکستان زندہ باد کے بجائے پاکستان
مردہ باد کی چاکینگ دیکھنے کو ملتی تھی۔ حیدرآباد جیسے شہر میں پاکستان کے
جھنڈوں کے اسٹالوں پر فائرنگ کردی جاتی تھی۔
آج الحمداللہ اللہ کے فضل وکرم سے حالات بہتر ہیں۔ اب بلوچستان میں پاکستان
مردہ باد کے بجائے پاکستان زندہ باد کے نعرے ملتے ہیں۔ حیدر آباد کیا اب
بلوچستان میں بھی پاکستان کے جھنڈوںکے اسٹالوں کی بھر مار ہے۔ کراچی میں
جھنڈے بنانے ولوں سے ملاقات کی تووہاں پر موجود ایک شخص نے بتایا کہ اس سال
کچھ زیادہ ہی آڈر بک ہو رہے ہےں۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ بھارت
اپنے ناپاک منصوبوں میں ناکام ہو گایا اور اللہ کے فضل وکرم سے اللہ نے
ہمارے ملک کو دشمنوںکے شر سے محفوط کردیا ہے جس طرح ہم نے مل کر متحد ہو کر
اپنے ملک کو محفوظ کیا ۔اب انشا ءاللہ اسی طرح ہم کشمیر کو بھی آزاد
کروائیں گے اور جوناگڑھ، میناوادر اور حیدر آباددکن کو بھی آزاد کروائیں
گے۔ |