بڑھتی آبادی کے سلگتے مسائل اورمردم شماری

پاکستان جہاں بے شمارسلگتے ہوئے مسائل سے دوچارہے،دھشت گردی،کرپشن،غیرشفاف حکومتی نظام،کمزورنظام تعلیم،صحت کی پریشان کن صورتحال کے ساتھ ساتھ آبادی کا بے تحاشہ پھیلائواسکے اوپرسے کمزورہوتی ہوئی معیشت،وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم،غریب کا غریب ترہونے کا عمل ہے۔ماہرین کے مطابق پاکستان کو سب سے زیادہ مسائل سے دوچارکرنے والامسئلہ آبادی کا بے ہنگم پھیلائوہے، پاکستان میں آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے پلاننگ توبڑے دورکی بات ہے مردم شماری ہی دو2دہائیاںکی ہی نہیں جاتی،ایسی صورتحال میں پاکستان کے مسائل کا درست اندازہ اورانکے حل کے لیے درکاروسائل کے کوائف کیسے تیارکیے جاسکتے ہیں،جب آپ کو علم ہی نہیں کتنے شہریوں کی صحت ،تعلیم،روزگار،امن وامان ،رہائش وغیرہ کے انتظامات کرنے ہیں توکیسے ملک کے مسائل پرقابوپایاجاسکتا ہے؟۔ایک رپورٹ کے مطابق 2050ء میں پاکستان کی ممکنہ آبادی 50کروڑتک ہونے کا امکان ہے،پاکستان وہ ملک ہے جہاں آبادی کوکنٹرول کرنے کے لیے کوئی موثرحکمت عملی حکومتوں کی جانب سے کبھی بھی نہیں آئی،محکمہ بہبودآبادی برائے نام تودیکھائی دیتا ہے لیکن اسکاکام کہیں بھی اتنا دیکھائی نہیں دیتا،آبادی کے پھیلائومیں جہاں حکومتی بدانتظامی ہے وہاں علم اورشعور کی کمی بھی ہے ،پاکستان جیسا ملک جہاں کے سترفیصدعوام پہلے ہی سطح غربت کی لکیرسے نیچے زندگی گزارنے پرمجبورہیں،ایسی صورتحال میں آبادی پرکنٹرول نہ پایاگیا تو مستقبل کا پاکستان کیسا ہوگا اسکا اندازہ لگانا نہایت ہی آسان ہے،دنیابھرمیں آبادی کے مسئلے کوترجیحی بنیادوں پرلیا جاتا ہے،مہذب اورترقیاتی یافتہ ممالک آبادی کے کنٹرول کی بنیادپرترقی کی بنیادیں رکھتے ہیں ،کئی ایک ممالک ہیں جن کی آبادی بڑھنے کی بجائے کم ہوئی اوروسائل بڑھے ہیں ،لیکن پاکستان میں آبادی بے تحاشہ بڑھی ہے اوروسائل بے تحاشہ کم ہورہے ہیں،ضرورت اس امرکی ہے کہ اس سنگین مسئلے کی جانب بھرپورتوجہ دیتے ہوئے ایک قومی تحریک شروع کی جائے جوکہ آبادی کے اس پھیلائوکو جائزحدتک روک سکے، مختلف ذرائع سے ملنے والے غیر حتمی اعداد و شمار کے مطابق چھٹی مردم شماری 2017ء کے ابتدائی نتائج کے مطابق پاکستان کی آبادی13کروڑ 23لاکھ سے بڑھ کر21کروڑ 31 لاکھ سے زائد ہوگئی ہے ، جبکہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت یہ آبادی 21کروڑ 90 لاکھ تک پہنچنے کا امکان ہے ، 1998ء سے 2017ء4 تک 7کروڑ 87لاکھ سے زائد افراد کا اضافہ ہوا ہے۔ کراچی کی آبادی 98 لاکھ سے بڑھ کر ایک کروڑ 70 لاکھ سے زائد ہوگئی ہے ، مجموعی طور پر سندھ کا حصہ کل آبادی میں 23فیصد سے بڑھ کر 24 فیصد ہو گیا ہے ،آبادی میں پانچویں مردم شماری 1998ء کے مقابلے میں مجموعی طور پرتقریباً 60 فیصد اضافہ ہوا ہے ، پنجاب کے سوا دیگر صوبوں میں شرح اضافہ کافی زیادہ ہے۔ پاکستان کی چھٹی مردم شماری کے حوالے سے مختلف ذرائع سے ملنے والے غیر حتمی اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی کل آبادی پانچویں مردم شماری 1998ء کی 13کروڑ 23لاکھ کے مقابلے میں چھٹی مردم شماری2017ء میں بڑھ کر21 کروڑ 31لاکھ ہوگئی ہے ، اس میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی آبادی شامل نہیں ہے جو 60 لاکھ کے قریب ہے اور مجموعی آبادی 21 کروڑ 90 لاکھ سے زائد ہونے کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق 1998ء میں پنجاب کی آبادی 7کروڑ 36لاکھ تھی ، جو چھٹی مردم شماری میں 11کروڑ 10لاکھ سے زائد ہوگئی ہے۔ سندھ کی آبادی3کروڑ 4لاکھ تھی جو اب بڑھ کر5کروڑ 10لاکھ سے زائد ہوگئی ہے۔ خیبر پختونخوا کی آبادی ایک کروڑ 77 لاکھ تھی ، جو چھٹی مردم شماری میں بڑھ کر3کروڑ 10لاکھ سے زائد ہوگئی ہے۔ بلوچستان کی آبادی 65لاکھ تھی ، جو چھٹی مردم شماری میں بڑھ کرایک کروڑ15لاکھ سے زائد ہوگئی ہے۔ فاٹا کی آبادی 31 لاکھ تھی ، جو چھٹی مردم شماری میں بڑھ کر55لاکھ سے زائد ہوگئی ہے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی آبادی 8لاکھ تھی جو چھٹی مردم شماری میں بڑھ کر21لاکھ سے زائد ہوگئی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق 1998ء سے 2016ء تک 7کروڑ 87لاکھ سے زائد افراد کا اضافہ ہوا ہے ،جو مجموعی طور پرتقریباً 60 فیصد اضافہ ہے۔ پنجاب میں یہ اضافہ 3 کروڑ 84لاکھ ہے ، جو 52فیصد سے زائد بنتا ہے۔ سندھ میں یہ اضافہ 2 کروڑ 6لاکھ ہے جو68فیصد سے زائد بنتا ہے۔ خیبر پختونخوا میں یہ اضافہ ایک کروڑ 33 لاکھ ہے ، جو 75 فیصد سے زائد بنتا ہے۔بلوچستان میں یہ اضافہ50لاکھ ہے جو 77 فیصد سے زائد بنتا ہے۔ فاٹا میں یہ اضافہ24لاکھ ہے جو77 فیصد سے زائد بنتا ہے۔ ملک کے اہم شہروں کے حوالے سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق 1998ء میں وفاقی دارالحکومت کی آبادی 8 لاکھ تھی ،جو چھٹی مردم شماری میں بڑھ کر21 لاکھ سے زائد ہو گئی ہے ، اسلام آباد میں شرح اضافہ 162فیصد رہی ہے۔ کراچی کی آبادی 98لاکھ سے بڑھ کرایک کروڑ 70لاکھ ہوگئی ہے اور یہاں شرح اضافہ 74فیصد رہی۔ لاہور کی آبادی 63لاکھ سے بڑھ کرایک کروڑ 20لاکھ ہوگئی ہے اور شرح اضافہ 90فیصد رہی۔ راولپنڈی کی آبادی 33 لاکھ سے 56لاکھ ہوگئی ہے اور شرح اضافہ 70 فیصد رہی۔ پشاور کی آبادی 20لاکھ تھی ، جو بڑھ کر40لاکھ ہوگئی ہے اور شرح اضافہ 100فیصد رہی۔کوئٹہ کی آبادی 7 لاکھ60ہزار تھی ، جو اب بڑھ کر20لاکھ ہوگئی ہے اورشرح اضافہ 152فیصد رہی۔محکمہ شماریات کے حکام نے ان اعدادوشمار کی تردید یاتصدیق سے انکارکردیا ہے۔ محکمہ شماریات کے ذرائع کے مطابق 1998ء کی شرح اضافہ جو 2.69فیصد تھی اس حساب سے آبادی میں اضافہ 51سے 53فیصد تک ہونا چاہئے تھا مگر مجموعی اضافہ 60فیصد رہا ہے ، جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ پاکستان کی سالانہ شرح اضافہ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ پانچویں مردم شماری 1998ء کی سالانہ شرح اضافہ کے مطابق پنجاب کا اضافہ ملتاجلتا ہے تاہم سندھ ،خیبر پختونخوا، بلوچستان اور فاٹا کی آبادی میں شرح اضافہ بہت زیادہ ہے۔ مختلف ماہرین بھی پنجاب کے سوا دیگر صوبوں میں شرح اضافہ پر حیران ہیں۔

محمدالیاس شامی
About the Author: محمدالیاس شامی Read More Articles by محمدالیاس شامی: 2 Articles with 1259 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.