نااہلی، تبدیلی، لاش اور سیاسی چابکدستیاں

ملکی سیاست میں لاشوں پر سیاسی دکانیں چلانے کا جو سلسلہ جو کافی عرصے سے جاری ہے اس پر مذمت کے ساتھ ساتھ لیڈران کے اس مکروہ عمل پر کیونکر اہل علم و ادب خاموشی اختیار کرتے ہیں، کیونکر ہم عوام اپنی آواز بلند نہیں کرتے کہ سیاست دانوں تمہیں کرنا کرانا تو کچھ ہے نہیں کم از کم سیاست میں لاشوں کو تو نہ رگیدو

ایک معصوم بچہ حامد گزشتہ دنوں نواز شریف کی گھر واپسی کے قافلوں کی رونقیں دیکھنے گھر سے نکلا اور قافلوں میں سے کسی گاڑی کی زد میں آکر اس دنیا سے رخصت ہوگیا۔

ن لیگ مخالفین نے معصوم لاش پر سیاست کرنی شروع کردی، فیس بک اور سوشل میڈیا خاص طور پر پی ٹی آئی نے بھر دیئے، اب اسکی باری، اب اسکی باری، معصوم بچے کی زخموں سے چور جسد خاکی کو اپنی گھنائونی سیاست کے لئے استعمال کیا گیا انسانیت اخلاق کو ننگا کرکے رکھ دیا صرف اور صرف اپنی سیاسی دکان بڑھانے، چمکانے کی کوششیں کی جارہی ہیں،

کیا یہ تبدیلی آرہی ہے نواز شریف کے گو گو کے بعد،اب سنا ہے سابق یعنی نااہل وزیر اعظم پاکستان نواز شریف کے سیاسی کیمپس میں بھی جوابی وار کی تیاری ہوگئی ہے اور نواز شریف صاحب اس جاں بحق بچے کے گھر جائیں گے، تعزیت بھی کریں گے اور دوسری سیاسی دکانوں کے شٹر بند کرتے ہوئے اپنی دکان کا شٹر چمکائیں گے، ہوسکتا ہے اس کے بعد عمران خان، بلاول بھٹو اور دیگر قومی سطح کے سیاستدان بھی اس عمل میں شریک ہوکر ایک طرف اپنا دکھ درد بیان کریں گے اور دوسری جانب اپنے سیاسی عزائم اور ارادوں کے لئے زندہ انسانوں پر اقتدار حاصل کرنے یا مضبوط کرنے کے لئے دنیا سے رخصت ہوئے انسانوں پر اپنے سیاسی قلعوں کی بنیادیں بنائیں گے یا بلند کریں گے، کوئی بعید نہیں شیخ رشید اور کینیڈا پلٹ طاہر القادری بھی اس قیمتی موقع سے اپنی دنیا اور عاقبت سے زیادہ اپنی سیاسی دکانیں چمکانے کے لئے بھی رخ کرسکتے ہیں۔

کاش میرے یہ خیالات غلط ثابت ہوں اور یہ سب حضرات محض خوف خدا اور دلجوئی انسانیت کے لئے ایسا کررہے ہوں، اے کاش، یا اللہ ہدایت دے تمام سیاستدانوں، حکمرانوں اور عوام کو اور جو پھر بھی گمراہی میں آگے ہی بڑھنے والا ہو یا ہوں انہیں غارت کردے آمین، یا اللہ مدد فرما کہ محض تیری مدد کے خواستگار ہیں۔

کون کیا کہنے میں مصروف ہے کون سیاسی پوائنٹ زیادہ حاصل کرپایا ہے کون کم، کون حکومت بنانے جارہا ہے کون انتظار میں رہے گا ان سب چیزوں سے بالاتر ہوکر یہ حقیقت دل سوز ہے کہ سیاسی شعبدے بازی میں انسانی جانوں کو اپنی سیاست کے فروغ کے لئے استعمال کرنا انتہائی گھنائونا اور غیر انسانی رویہ ہے، پہلے بھی کینیڈین سٹیژن علامہ طاہر القادری حالات میں ٹوئسٹ پیدا کرنے کے لئے اپنے وطن سے پاکستان آتے ہیں اور جس انداز میں سیاست کرتے ہیں وہ سب کے سامنے ہے، پہلے ماڈل ٹائون کی لاشوں پر سیاست چمکائی گئی حکومت کے خلاف اور اب ایک معصوم بچے حامد کی لاش سیاست کی بقا کے لئے استعمال کی جارہی ہے جس کا سلسلہ دونوں اطراف سے جاری ہے، کاش ہم اقتدار کے طول اور اقتدار کے حصول سے پہلے انسانیت اور اخلاق کے اسباق بھی یاد کرلیں، کیوں ہم اس حد تک گر گئے ہیں کہ جس کا تصور بھی ہمارے مذہب اور معاشرے میں انتہائی کریہہ اور قابل مذمت سمجھا جاتا ہے۔

اللہ عزوجل ہم سب کو ہدایت کاملہ و عاجلہ عطا فرمائے آمین اور ہم عوام کو اس حد تک صحیح کردے کہ ہمیں حکمران بھی ہمارے جیسے نصیب ہوں آمین، اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین
 

M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 532644 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.