چائے کی نشست پر مسائل کا حل
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
چائے کی نشست پر مسائل کا حل تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین میں اس وقت نئی طرز کی شہر کاری کی کوششیں جاری ہیں جس کا بنیادی محور شہری علاقوں میں لوگوں کے معیارِ زندگی اور کام کو بہتر بنانا ہے۔ ملک کی شہر کاری تیزی سے پھیلاؤ کے بجائے مستحکم ترقی کی جانب منتقل ہو رہی ہے، اور شہری تعمیر بڑے پیمانے پر توسیع سے نکل کر موجودہ شہری علاقوں کے معیار اور کارکردگی کو بہتر بنانے پر مرکوز ہو گئی ہے۔اس دوران "عوام پر مرکوز نقطہ نظر" اپنانے، شہروں کی منفرد خصوصیات کو فروغ دینے، انتظامی صلاحیتوں کو بڑھانے اور باہمی ہم آہنگی کو مضبوط کرنے پر زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔اسی دوران کئی ایسی مثالیں سامنے آئی ہیں جنہوں نے چین میں عوام پر مرکوز نقطہ نظر کو مزید واضح کیا ہے۔
اس ضمن میں ،بیجنگ کی ایک رہائشی کمیونٹی میں منعقد ہونے والی چائے کی نشست نے چین میں بنیادی سطح پر جمہوری طرزِ حکمرانی کی ایک واضح مثال پیش کی ہے۔ یہ نشست اس بات کی عکاس ہے کہ چینی شہر کس طرح "عوام کا شہر" کے تصور کے تحت سب کے لیے مشترکہ مستقبل تشکیل دینے کی طرف آگے بڑھ رہے ہیں۔ گزشتہ چند دہائیوں میں چین نے شہری آبادی کے تیز ترین اضافے کا تجربہ کیا ہے، اور آج ملک کی 1.4 بلین آبادی میں سے تقریباً 940 ملین شہری علاقوں میں رہتے ہیں۔ اس وسیع شہری توسیع نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ شہریوں کو کیسے شامل کیا جائے اور ترقی کو پائیدار کیسے بنایا جائے۔
یہی چیلنج حل کرنے کے لیے 2019 میں صدر شی جن پھنگ نے "عوام کا شہر" کا تصور پیش کیا، جس کا بنیادی اصول یہ ہے کہ شہر عوام کے ذریعے بنے اور عوام کے لیے ہو۔ اس تصور کا محور یہ ہے کہ شہری نہ صرف ترقی کے ثمرات میں شریک ہوں بلکہ شہر کی تعمیر اور نظم و نسق میں بھی فعال کردار ادا کریں۔ اس تصور کی عملی شکل کمیونٹی سطح پر دیکھی جا سکتی ہے، کیونکہ محلّے شہری زندگی کی اصل بنیاد ہیں جہاں لوگوں کی روزمرہ ضروریات اور خواہشات ابھرتی ہیں۔
بیجنگ کے کونگ گانگ سب ڈسٹرکٹ میں واقع جیا یوان رہائشی کمیونٹی نے اس تصور کو عملی جامہ پہناتے ہوئے ماہانہ "چائے کی نشست" کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ یہاں رہائشی، پراپرٹی مینیجرز اور کمیونٹی ورکرز اکٹھے بیٹھ کر مسائل، تجاویز اور منصوبوں پر گفتگو کرتے ہیں۔ ایک رہائشی کے مطابق جب وہ نئے منتقل ہوئے تو بجلی کی بندش عام تھی، لیکن کمیونٹی مینجمنٹ سے بات کرنے کے بعد یہ مسئلہ بہت جلد حل ہو گیا۔ ایک غیر ملکی رہائشی نے بھی سہولیات کی بہتری کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ٹینس اور باسکٹ بال کورٹ کی تزئین و آرائش کے علاوہ ایک نیا اسٹور بھی قائم کیا گیا ہے۔
سال 2023 سے اب تک کمیونٹی کی ان نشستوں میں 100 سے زائد تجاویز جمع ہو چکی ہیں جن میں سے 98 فیصد پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔ کمیونٹی کی ڈائریکٹر کے مطابق ایک خالی جگہ کو رہائشیوں کی درخواست پر ایک چھوٹے پارک میں تبدیل کیا گیا اور اسے "گارڈن آف بلیسنگز" کا نام دیا گیا۔ یہ مثال اس بات کا ثبوت ہے کہ جب رہائشیوں کی آواز سنی جائے تو بہتری کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔
یہ صرف ایک کمیونٹی کی کہانی نہیں بلکہ پورے ملک میں ایسی سرگرمیاں تیزی سے فروغ پا رہی ہیں۔ رہائشی کونسلیں، کمیونٹی ورکشاپس، گول میز نشستیں اور آن لائن چیٹ گروپس شہریوں کو براہِ راست فیصلہ سازی میں شامل کرنے کے مؤثر پلیٹ فارمز بنتے جا رہے ہیں۔ ان پلیٹ فارمز کے ذریعے مفادات میں توازن، تنازعات میں کمی اور کمیونٹی کا نظم و نسق بہتر ہو رہا ہے۔
چینی ماہرین کے مطابق کمیونٹیز اب زیادہ عوامی خدمات فراہم کر رہی ہیں، لیکن عملے اور وسائل کی کمی ایک چیلنج ہے۔ اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ کمیونٹی پر انحصار کے بجائے ایک مشترکہ ماڈل اپنایا جائے جس میں رہائشی، مقامی کاروبار اور دیگر شراکت دار مل کر کام کریں۔
کہا جا سکتا ہے کہ چین میں مختلف مسائل کے حل میں عوام کی زیادہ سے زیادہ شمولیت نہ صرف لوگوں کے احساسِ ملکیت کو مضبوط کر رہی ہے بلکہ ان کے اطمینان اور وابستگی کو بھی فروغ دے رہی ہے۔ |
|