حسنہ قسط نمبر 53

والی کمرے میں آیا تو اسے یوں سجا سنورا دیکھ کر ایک دم سے ٹھٹک گیاکچھ لمحے اسے دیکھتا رہا اسکے کمر تک آتے لمبے بال اسکی خوبصورتی میں اور بھی اضافہ کر رہے تھے۔ اس نے آج سے پہلے اسکے بال اس طرح کھلے نہیں دیکھے تھے ۔ حسنہ اسکے یوں دیکھنے سے کنفیوذ ہو رہی تھی۔ والی کو احساس ہوا کہ وہ کافی دیر سے اسے دیکھ رہا تو وہ سر جھٹک کر الماری سے کپڑے نکال کر واش روم میں چلا گیا۔

جب وہ وہاں سے گیا تو حسنہ نے شکر ادا کیا۔ وہ والی کے لئے اپنے ہاتھ سے کھانا بنانے کچن میں چلی گئی وہ دل ہی دل میں بہت خوش تھی اسے آج سے پہلے کبھی ایسے نہیں دیکھا تھا اسے ایک خوشگوار احساس نے گھیر لیا۔

جب والی فریش ہو کر واپس آیا تو وہ کمرے میں موجود نہیں تھی اس نے شکر ادا کیا۔ : جانے مجھے کیا ہوگیا تھا، میں کیسے اسے ایسے دیکھ سکتا ہوں میں تو نفرت کرتا ہوں اس سے اور ہمیشہ کرتا رہوں گا۔: اس نے ڈریسنگ کے سامنے بال بناتے ہوئے سوچا۔

وہ یہی سوچ کر کافی دیر تک رہا دوسری طرف وہ خوشگوار احساس لئے، لبوں پر دلفریب مسکراہٹ لئے اسکے لئے کھانا بنا رہی تھی۔ ارمو بابا اسکو ایسے مسکراتا دیکھ دل ہی دل میں ڈھیر ساری دعاؤں سے نواز رہے تھے۔

“ بابا کھانا بس تیار ہے آپ والی اور آنٹی کو بلا لائیں“ اسنے پین میں چمچ چلاتے مصروف سے انداز میں کہا۔

ارمو بابا گردن اثبات میں ہلاتے چلے گئے۔ وہ جلدی سے تیار شدہ کھانا برتنوں میں نکالنے لگی۔

جب تک والی آیا وہ کھانا لگا چکی تھی۔ اس نے ایک نظر مصروف سی حسنہ پر ڈالی اور بغیر کچھ کہے اپنی کرسی آگے دھکیل کر بیٹھ گیا۔ اسے اس طرح اسکا یہ سب کرنا عجیب الجھن میں ڈال رہا تھا، مگر اس نے کچھ کہا نہیں۔

“ ماما نہیں آئی آرمو بابا ؟ “ والی نے ایک نظر کھانے پر ڈال کر پوچھا سب کچھ اسکی پسند کا بنا تھا اسے یہ دیکھ کر اور الجھن ہوئی۔

“ نہیں بیٹا وہ سو رہی ہیں انہوں نے کہا تھا مجھے کوئی ڈسٹرب نا کرے۔“ والی بابا نے نرمی سے کہا اور وہاں سے چلے گئے والی نے کوئی جواب نہیں دیا وہ خاموشی سے اپنی پلیٹ میں چاول نکالنے لگا۔ حسنہ اب اسکے سامنے والی کرسی سنبھال چکی تھی۔ پھر دونوں خاموشی سے کھانا کھانے لگے ۔

“ یہ کچھ بول کیوں نہیں رہا؟ دیکھو تو کیسے کھا رہا ہے اتنا نہیں بندہ کھانے کی تعریف ہی کردے“ اس نے جل کر سوچا، پھر اس سے رہا نہیں گیا تو خود ہی پوچھنے لگی۔

“ کیسا بنا ہے ؟ “ والی نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا۔

“ میرا مظلب ہے کھانا کیسا بنا؟ “ اسکے اس طرح دیکھنے پر حسنہ نے گڑبڑا کر فوراً وضاحت کی ۔ والی نے کوئی جواب نہیں دیا اور خاموشی سے کھاتا رہا۔

حسنہ کو غصہ آیا پر وہ خاموش رہی۔ وہ نیپکن سے ہاتھ صاف کرتا اٹھ کھڑا ہوا۔

“ ارے میٹھا تو آپ نے لیا ہی نہیں وہ تو چیک کرے “ حسنہ نے اسکی پسند کی کھیر بنائی تھی جسے اس نے دیکھا تک نہیں۔

“ بند کرو اپنے یہ ڈرامے ، کیا سمجھتی ہو کہ میں تمہارے چونچلوں میں آ جاؤں گا ؟ میں سب سمجھتا ہوں میرے سامنے یہ ڈرامے مت کیا کرو زہر لگتی ہو تم وہی لگو گی چاہے کتنا بھی بن سنور لو میں کبھی بھی تم پر ایک غلط نگاہ تک نہیں ڈالو گا۔ سمجھی تم ؟ “ اس نے غصے سے نیپکن ٹیبل پر پھینکا اور زہر اگللتا وہاں سے چلا گیا۔

حسنہ کے گالوں پر ٢ آنسو لڑک گئے اسنے جلدی سے انہیں صاف کیا “ میں ہمت نہیں ہاروں گی مجھے اپنے شوہر کو پانے کے لئے خود کو مضبوط بنانا ہوگا۔ “ اسنے دل میں سوچا اور بے دلی سے برتن سمیٹنے لگی۔

وہ کمرے میں گئی تو والی ساری بتیاں بجھائے لیٹا تھا اسے کچھ نظر نہیں آ رہا تھا اندھیرے میں میں چلتی وہ کسی چیز سے ٹکرا گئی تو اسکے منہ سے آہ نکلی جسے سن کر والی نے جلدی سے لائٹ آن کی۔ وہ زمیں پر بیٹھی تھی اور درد سے کراہ رہی تھی والی نے آگے بڑھ کر دیکھنا چاہا پھر کوئی خیال آنے پر وہ واپس بیڈ پر آکر لیٹ گیا۔ یہ دیکھ کر حسنہ کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئی۔

اسے لگا جیسے اسکے پاؤں سے کسی نے کمبل ہٹایا ہو اسکی آنکھ پاؤں پر کسی کے ہاتھ کا لمس محسوس کر کے کھلی۔ اس نے جھٹ سے آنکھیں کھولی تو والی گھٹنوں کے بل اسکے پاؤں سے کمبل ہٹا کر کر بیٹھا تھا اسکے اس طرح اٹھنے پر والی جلدی سے کمرے سے باہر چلا گیا۔ حسنہ اسکی اس حرکت پر حیران تھی پھر اسے رات اپنے پاؤں پر چوٹ لگنا یاد آیا تو وہ مسکرانے لگی۔ وہ سمجھ گئی تھی کہ وہ اسکا زخم چیک کر رہا تھا۔

جب تک وہ والی کے پیچھے گئی وہ آفس کے لئے نکل چکا تھا۔ (جاری ہے )
 

Zeena
About the Author: Zeena Read More Articles by Zeena: 92 Articles with 199958 views I Am ZeeNa
https://zeenastories456.blogspot.com
.. View More