آپ کی بات میں بہت وزن ہے‘‘،،،آپ کی آپا ذرا گھبرا گئی ہے‘‘،،،وہاں
کی لائف ٹف ضرور ہے‘‘،،،مگرآسانیاں بھی‘‘
اسی قدر ہیں‘‘،،،وہاں جدت ہے‘‘،،لائف سٹائل سب کچھ تو ہے‘‘،،،اچھی ایجوکیشن‘‘،،،بس
یہاں کی محفل نہ ہوگی‘‘
مگر انسان اپنی محفل اپنی دنیا خود بسا لیتا ہے‘‘،،،اسے کچھ وقت لینا چاہیے‘‘،،،نئے
رشتے‘‘،،ریت کی دیوار ‘‘
کی طرح ہوتے ہیں‘‘،،،اگربارش کی بوندوں سے انہیں نہ بچایا جائے‘‘،،،بہہ
جاتے ہیں‘‘،،جیسے پانی میںریت‘‘،،،
ہمت‘‘،،صبراور پیارکے سیمنٹ سے ریت کو فولاد میں بدلا جا سکتا ہے‘‘،،،
جب انٹی نے کہہ دیا ہے وہ وہاں کچھ دنوں کے لیے جا سکتی ہیں‘‘،،،تو پھر
میرا خیال ہے وہ آباد رہے گی‘‘
اس وقت آپا کو جزباتی اور ذہنی سہارےکی ضرورت ہے‘‘،،،جو آپ لوگوں کے ہاتھ
میں ہے‘‘،،،اسے کمزور نہ پڑنے دو‘‘،
اسے احساس دلاتے رہو کہ وہ اکیلی نہیں‘‘،،،تم سب کی دعائیں‘‘،،ہمت‘‘،،پیار
اسکے ساتھ ہے‘‘،،،
روزی جوبہت غور سے سلمان کی بات سن رہی تھی‘‘،،،شکر گزار انداز میں سلمان
کو دیکھنے لگی‘‘،،،اک ایسا شخص‘‘
جو کہ قسمت نے ان کا نوکربنا دیا تھا‘‘،،،مگراس کے پاس بہت سا خلوص،حوصلہ
تھا‘‘،،،
جسم زخمی تھا مگر اس نے اپنی روح کوباحفاظت رکھا ہوا تھا‘‘،،،روزی نے قدرے
جھجھکتے ہوئے دھیمی سی‘‘،،
آواز میں کہا‘‘،،،امجد کا کچھ بنا یا نہیں؟‘‘،،،سلمان نے پرامید لہجے میں
کہا‘‘،،،
ہاں اک بہت اچھی لڑکی کے لیے کہا ہے‘‘،،،ماں تو خیر اس کی نیم رضامند ہے
‘‘،،،وہ بھی ہو جائے گی‘‘،،،
باقی قسمت میں جو ہو‘‘،،ہمارا کام تو کوشش کرنا ہے‘‘،،،روزی نے اثبات میں
سرہلایا‘‘،،اچھی بات ہے‘‘،،،
روزی نےخوش ہو کے کہا‘‘،،،پھر یہی کام بھی کرلینا‘‘،،،روزی نے شرارت سے
کہا‘‘،،سلمان نے حیرت سے کہا‘‘،،،
کونسا کام؟؟۔۔! روزی کو سلمان کے حیرت زدہ لہجے سے بڑا لطف ساآیا‘‘،،،یہی
کام‘‘،،،روزی کی شرارت کم ہو کے‘‘
نہیں دے رہی تھی‘‘،،،یہی کام‘‘،،کہ کسی کا گھر بچانا ہو تو ایڈوائز
کردو‘‘،،،رشتے کروا دو‘‘،،،ویسے خود بھی تم‘‘،
کم نہیں‘‘،،،کسی کی بات نہ بنے‘‘،،،تو اپنی خدمت کی بھی آفر کرسکتے
ہو‘‘،،،کوئی منع نہیں کرے گی‘‘،،
میری گارنٹی ہے‘‘،،،ویسے بھی اتنے کام کا چکے ہو یہ تجربہ بھی
کرلو‘‘،،،سلمان نے روزی کو مسکراتے دیکھا تو‘‘،
سوچنے لگا‘‘،،،کتنی زندگی ہے اس کی مسکان میں‘‘،،،روزی نے سلمان کو سوچتے
دیکھا تو بولی‘‘،،،کچھ آیا ہے نہ ‘‘
جلدی سے بول دو‘‘،،،پلیز سلمان‘‘،،،وَٹ ایور یو ہیوان یور مائنڈ‘‘،،،سلمان
کو حیرت ہوئی‘‘،،،کتنی تیز ہے‘‘،،،
پڑھ لیتی ہے چہرہ‘‘،،،
تیری مسکان کسی کی جان ہے
پتاہے تجھ کو یا تو نادان ہے
جی اٹھے جسے دیکھ کے کوئی بھی
وہ صرف اک تیری ہی مسکان ہے
سلمان خاموش ہوگیا‘‘،،،روزی نےآہستہ سے کہا‘‘،،،سلما ن ایساکون
ہے‘‘،،،سلمان کے چہرے پر وہی مسکراہٹ‘‘
آگیا‘‘،،،روزی کی آنکھوں میں دیکھ کربولا‘‘،،،وہ فراز ہے‘‘،،،روزی کا چہرھ
اک دم بجھ سا گیا‘‘،،،وہ اٹھی اورکمرے‘‘
سے نکل گئی‘‘،،،،(جاری)
|