بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
اسلام و علیکم
حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: کوئی بندہ ایمان دار
ایسا نہیں ہے کہ اس کی آنکھوں سے آنسو(مکھی کے پر کے برابر کیوں نہ ہو)
اللہ تعالیٰ کے خوف سے رخسار پر رواں ہوں اور اللہ تعالیٰ اس پر آتش جہنم
حرام نہ کریں۔
حضرت امام غزالی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ : خوفِ خدائے تعالیٰ کو اس
وقت معتبر سمجھو جب کہ وہ تم کو معصیت سے روکے اور گناہ کی جرأت ہونے نہ
دے۔
اور فرمایا: خوف الٰہی درحقیقت ایک چابک ہے جو سالک کو سعادت ابدی کی طرف
لے چلتا ہے ، اور اسی حد تک پسندیدہ ہے جب تک اس کو نیکوکاری کی طرف مائل
کرے۔ یعنی ایسا زیادہ نہ ہوکہ بے قرار بنادے اور مایوسی کی حدتک پہونچا کر
اعمال صالحہ چھڑادے ، ایسا حد سے بڑھا ہوا خوف جس سے ناامیدی پیدا ہوجائے
شرعاً مذموم ہے ۔
حضرت ابوسعید رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ : خدائے تعالیٰ کا خوف اپنے
اوپر لازم کرلو کہ ہر ایک بہتری کی جڑ یہی ہے ۔ اور اچھی بات کے سوا سکوت
اختیار کرو، اس کے باعث تم شیطان پر غالب آجاؤ گے۔
حضرت جعفر صبیحی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: میں ابو عمر رحمۃ اللہ علیہ کو
دیکھا کہ مجاہدہ کی وجہ سے ان کی پسلیاں نکل آئیں تھیں ، میں نے کہا کہ
اتنا مجاہدہ کیوں کرتے ہو؟خدائے تعالیٰ کی رحمت تو وسیع ہے ؟ إِنَّ
رَحْمَةَ اللَّهِ قَرِيبٌ مِنَ الْمُحْسِنِينَ- (یعنی اللہ تعالیٰ کی رحمت
نیکوکاروں کے قریب ہے ) (سورۃ الاعراف،56)
آپ نے غصہ ہوکر جواب دیا کہ : تو نے میری کونسی بات ایسی دیکھی جو میری
ناامیدی کی دلیل ہے ۔ مراد ان بزرگ کی یہ تھی کہ میرا عبادت میں کوشش کرنا
اس سبب سے نہیں ہے کہ معاذ اللہ میں کچھ رحمت الہی سے ناامید ہوں ! اپنی
سعی وکوشش ومجاہدہ کو موجب نجات سمجھتا ہوں ، بلکہ اللہ تعالیٰ نے عالم
اسباب میں نیک کاموں کو اپنی رحمت کا سبب فرمایا ہے اور ارشاد ہوتا ہے:
اللہ تعالیٰ کی رحمت نیک کام کرنے والوں کے قریب ہے۔ اسی سبب سے ایسی محنت
وریاضت کرتا ہوں۔
حدیث شریف میں آیا ہے کہ خدائے تعالیٰ کے ساتھ حسنِ ظن رکھنا چاہئے ، اس کے
معنی یہ ہے کہ نیک کام کرتے ہوئے حسن ظن رکھنا چاہئیے نہ کہ معصیت کے ساتھ۔
حضرت شبلی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: کوئی دن ایسا نہیں گزرا کہ مجھ پر حق
تعالیٰ کے خوف نے غلبہ نہ کیا ہواور اس دن میرے دل پر حکمت اور عبرت کا
دروازہ نہ کھلاہو۔
حضرت یحییٰ بن معاذ رضی اللہ عنہ سے لوگوں نے پوچھا : کل قیامت کے دن کونسا
شخص زیادہ امن میں ہوگا ؟ فرمایا : وہ جو آج حق تعالیٰ سے بہت ڈرتا ہے۔
حضرت ابوسلیمان دارانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جو دل خوف خدا سے خالی
ہے وہ ویران ہے۔
(مواعظ حسنہ حصہ دوم ص159 تا 163) |